Editorial

آرمی چیف کا دہشتگردی کا ناسور جڑ سے اُکھاڑنے کا عزم

پاکستان کے مختلف حصّوں میں پچھلے کچھ عرصے سے دہشت گردی کی وارداتوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ دہشت گردی کا عفریت پھر سے سر اُٹھاتا نظر آتا ہے۔ خصوصاً بلوچستان اور خیبر پختون خوا صوبے اس سے زیادہ متاثر دِکھائی دیتے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز پر پے درپے حملے کیے جارہے ہیں۔ اہم سیکیورٹی مراکز پر بھی وار کیے جاچکے ہیں، دشمنوں کے ان عزائم کو سیکیورٹی فورسز ناکام بناچکی ہیں۔ ان واقعات میں کئی افسران اور اہلکار شہید کیے جاچکے ہیں۔ یہ وطن کے قابل فخر سپوت تھے، جنہوں نے ملک کی حفاظت کی خاطر اپنی جان قربان کردی۔ دہشت گردی کے پھر سے سر اُٹھاتے عفریت پر پوری قوم کو تشویش ہے۔ پاک افواج پھر سے شرپسندوں کے قلع قمع کے لیے ملک بھر میں مختلف آپریشنز میں مصروف ہیں اور انہیں اس میں کامیابی بھی ہوئی ہے۔ ملک سے دہشت گردوں کو پاک کرنے کا مشن افواج پاکستان کے لیے نیا نہیں ہے۔ پہلے بھی اس مشکل ہدف کو ہماری بہادر افواج حاصل کرچکی ہیں۔ کون نہیں جانتا کہ وطن عزیز سانحۂ نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف امریکا کی جنگ میں اُس کا فرنٹ لائن اتحادی تھا۔ امریکا افغانستان پر حملہ آور ہوا۔ وہاں کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔ 20سال سرزمین افغانستان میں امریکی افواج رہیں اور وہاں کے انفرا سٹرکچر کو مکمل برباد کر ڈالا۔ قبل ازیں افغانستان پر حملے کے بعد سے پاکستان بھی دہشت گردی کی لپیٹ میں آیا۔ یہاں کی معیشت کو اس سے بڑا نقصان پہنچا، جس کی تلافی آج تک نہیں ہوسکی ہے۔ امن و امان کی صورت حال تہہ و بالا ہوکر رہ گئی۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا تھا جب ملک کے کسی گوشے میں دہشت گردی کی کوئی واردات رونما نہ ہوتی ہو۔ عوام میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا تھا۔ صبح کو گھروں سے نکلنے والوں کو یہ یقین نہیں ہوتا تھا کہ صحیح سلامت وہ گھر پہنچ بھی سکیں گے یا نہیں۔ بم دھماکوں، خودکُش حملوں اور فائرنگ کے واقعات میں ہر روز کئی بے گناہ شہری اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے تھے۔ 14؍15سال تک جاری رہنے والی دہشت گردی کے باعث 80ہزار شہری جاں بحق ہوئے، ان میں بڑی تعداد میں سیکیورٹی فورسز کے شہید افسران اور اہلکار بھی شامل تھے۔ سانحۂ اے پی ایس رونما ہوا۔ 140معصوم طلباء اور اساتذہ شہید ہوئے۔ اس کے بعد دہشت گردی کے خاتمے کا عزم مصمم کیا گیا اور پاک افواج نے آپریشن ضرب عضب اور ردُالفساد میں بڑی کامیابیاں حاصل کیں۔ کتنے ہی دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا، اُن کی کمین گاہیں تباہ کی گئیں، کتنے ہی گرفتار ہوئے اور جو بچ گئے اُنہوں نے یہاں سے فرار میں ہی عافیت جانی۔ ملک عزیز میں دہشت گردوں کی کمر توڑ کے رکھ دی گئی۔ امن و امان کی صورت حال بہتر ہوئی۔ شہریوں نے سکون کا سانس لیا۔ خوف و ہراس کے بادل چھٹ گئے اور ملک و قوم کی ترقی کی مسدود راہیں کھل گئیں۔ اب پھر سرحد پار کے علاقوں سے دہشت گردی کے واقعات سامنے آرہے ہیں۔ وہ اپنی مذموم کارروائیوں میں آزاد دِکھائی دیتے ہیں۔ پے درپے تخریبی کارروائیوں کا رونما ہونا لمحۂ فکریہ ہونے کے ساتھ تشویش ناک بھی ہے۔ پاک افواج اپنے فرائض سے غافل نہیں اور وہ ان شاء اللہ اس سنگین مسئلے پر جلد قابو پالیں گی۔ اُن کے مختلف آپریشن جاری ہیں۔ گزشتہ دنوں ژوب گیریژن پر دہشت گرد حملہ ہوا، جس میں 9اہلکار شہید ہوئے جب کہ 5 دہشت گردوں کو جہنم واصل کرکے اس مذموم حملے کو ناکام بنایا گیا۔ آرمی چیف نے جمعہ کو کوئٹہ گیریژن کا دورہ کیا، جہاں انہیں ژوب میں ہونے والے حالیہ دہشت گرد حملے کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ آرمی چیف جنرل سیّد عاصم منیر نے کہا کہ مسلح افواج ملک سے دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے تک آرام سے نہیں بیٹھیں گی، پاکستان کی مسلح افواج کو افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کو کارروائیوں کے لیے حاصل آزادی اور ان کی محفوظ پناہ گاہوں پر شدید تحفظات ہیں، توقع ہے افغان عبوری حکومت اپنی سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے شہدا کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ سی ایم ایچ کوئٹہ میں زخمی فوجیوں کی عیادت کی اور قوم کے لیے ان کی خدمات اور عزم کو سراہا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سپہ سالار کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج کو افغانستان میں ٹی ٹی پی کو دستیاب محفوظ پناہ گاہوں اور کارروائیوں کی آزادی پر شدید تحفظات ہیں۔ توقع ہے کہ افغان عبوری حکومت حقیقی معنوں میں اور دوحہ معاہدے میں کیے گئے وعدوں کے مطابق اپنی سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں افغان شہریوں کی شمولیت ایک اور اہم تشویش ناک پہلو ہے، جس پر فوری توجہ دینے اور اس سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ اس طرح کے حملے ناقابل برداشت ہیں اور پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے موثر جوابی کارروائی ہوگی۔ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن بلاامتیاز جاری رہے گا اور مسلح افواج ملک سے دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے تک آرام سے نہیں بیٹھیں گی۔ قبل ازیں آمد پر کور کمانڈر کوئٹہ نے آرمی چیف کا استقبال کیا۔ دوسری طرف آرمی چیف جنرل عاصم منیر دو روزہ سرکاری دورے پر ایران پہنچ گئے ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف ایران کی سول و عسکری قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔ دورے کے دوران جنرل عاصم منیر ایرانی قیادت سے دفاع و سیکیورٹی تعاون سے متعلق دو طرفہ امور پر بات چیت کریں گے۔ جیسا کہ آرمی چیف نے بھی کہا، پاک افواج ان شاء اللہ جلد دہشت گردی کے ناسور پر قابو پالیں گی۔ افغانستان سے دہشت گردوں کی کارروائیاں اور وہاں ٹی ٹی پی کے شرپسندوں کی محفوظ پناہیں تشویش ناک امر ہے۔ پڑوسی ملک کو اپنی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں میں افغان شہریوں کی شمولیت بھی لمحۂ فکریہ ہے۔ پاکستان عرصۂ دراز سے لاکھوں افغان باشندوں کی میزبانی کرتا آرہا ہے۔ میزبانی کا یہ صلہ کسی طور مناسب قرار نہیں دیا جاسکتا۔ دہشت گردوں کے خلاف سیکیورٹی فورسز کے آپریشن جاری ہیں۔ افواج پاکستان کو ارض پاک کو شرپسندوں کے ناپاک قدموں سے پاک کرنے کا پہلے بھی تجربہ ہے اور اب بھی اس مشن میں جلد سرخرو ہوں گی۔
بجلی کی قیمت میں بڑا اضافہ
ملک عزیز میں عوام کو بجلی پہلے ہی مہنگے داموں میسر ہے، خطے کے دیگر ممالک کی نسبت یہاں بجلی کی سہولت انتہائی گراں ہے۔ چین، بھارت، سری لنکا، بنگلادیش وغیرہ میں بجلی وہاں کے عوام کو انتہائی سستے داموں میسر آتی ہے۔ اس کے ماہانہ بل کی ادائیگی غریبوں پر بار ثابت نہیں ہوتی جب کہ وطن عزیز میں غریبوں کے لیے ماہانہ بجلی بل کی ادائیگی کسی عذاب سے کم نہیں، اُنہیں اپنی آمدن کا ایک بڑا حصّہ بجلی کے بل کی صورت ادا کرنا پڑتا ہے، یہاں تو چھوٹے چھوٹے دو کمرے کے گھروں میں لاکھوں روپے بل بھیجنے کی ڈھیروں نظیریں موجود ہیں۔ اُس پہ طرہ ملک بھر میں موسم گرما میں بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رہتا ہے، ایسے میں غریب عوام پر مزید بوجھ ڈالتے ہوئے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 5روپے کے قریب اضافہ کردیا گیا۔ اخباری اطلاع کے مطابق آئی ایم ایف سے طے پانے والے معاہدے کی روشنی میں نیشنل الیکٹرانک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں قریباً پانچ روپے کا اضافہ کردیا۔ ملک بھر کے بجلی صارفین کے لیے بُری خبر یہ ہے کہ نیپرا نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 4روپے 96 پیسے فی یونٹ کا اضافہ کردیا ہے، جس کے بعد بنیادی ٹیرف 24روپے 82پیسے سے بڑھا کر 29روپے 78پیسے مقرر کردیا گیا ہے۔ نیپرا نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کا فیصلہ وفاقی حکومت کو بھجوادیا، جس پر مرکزی حکومت نوٹیفکیشن جاری کرے گی اور پھر قیمتوں کا نفاذ ہوجائے گا۔ دوسری جانب نیپرا نے کے الیکٹرک صارفین کے لیے بھی بجلی کی فی یونٹ قیمت میں اضافہ کردیا ہے۔ ایک ماہ کے لیے فی یونٹ قیمت میں 1روپے 44پیسے کا اضافہ ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا ہے۔ نیپرا اتھارٹی نے ایف سی اے کی مد میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔بجلی کی قیمت میں قریباً 5روپے یونٹ اضافہ کسی طور مناسب فیصلہ معلوم نہیں ہوتا، اس سے غریب عوام مزید بوجھ تلے دب جائیں گے، جن کے لیے زیست کسی عذاب سے کم نہیں اور اُنہیں روح اور جسم کا رشتہ برقرار رکھنے کے لیے کیا کیا پاپڑ نہیں بیلنے پڑتے۔ مہنگائی کے نشتر اُن پر اس وقت بُری طرح برس رہے ہیں۔ گرانی میں ہوش رُبا اضافہ ہوچکا ہے۔ بجلی پر ہی کیا موقوف پٹرولیم مصنوعات اور گیس کے نرخ بھی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچے ہوئے ہیں۔ عوام کا درد اپنے دلوں میں محسوس کرنے والے حکمراں لوگوں کے مصائب اور مشکلات میں کمی لاتے ہیں، اُن میں اضافے کا باعث ثابت نہیں ہوتے۔ ان سطور کے ذریعے ہم حکومت سے دست بدستہ گزارش کریں گے کہ بجلی نرخ میں اس ہوش رُبا اضافے کو فی الفور واپس لیا جائے۔ اگر قیمت بڑھانا ہی مقصود ہے تو اس حد تک بڑھائی جائے کہ غریبوں کے لیے یہ بدترین بوجھ ثابت نہ ہو۔ دوسری جانب بجلی کے مہنگے ذرائع سے مستقل بنیادوں پر نجات حاصل کی جائے اور ہوا، سورج اور پانی سے بجلی کی پیداوار کے سستے ذرائع پر تمام تر توجہ مرکوز کی جائے اور اس حوالے سے منصوبے لگائے جائیں، اُنہیں جلد از جلد پایۂ تکمیل کو پہنچایا جائے۔ قوم پہلے ہی مشکل دور سے گزر رہی ہے، اُنہیں مزید مصائب میں گرفتار نہ کیا جائے۔

جواب دیں

Back to top button