ژوب حملے میں 9اہلکار شہید 5دہشت گرد جہنم واصل

سانحۂ نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف امریکا کی نام نہاد جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی بننے کا بھاری خمیازہ پاکستان کو اب تک بھگتنا پڑرہا ہے۔ اس کے باعث پاکستان کی معیشت کو پہنچنے والے نقصانات کی تلافی اب تک نہیں ہوسکی ہے۔ ملک بھر میں دہشت گردی کے عفریت نے 14؍15سال تک بڑی تباہ کاریاں مچائیں۔ 2001کے بعد سے ملک میں آنے والی دہشت گردی کی لہر میں 80ہزار بے گناہ شہری جاں بحق ہوئے۔ شہید ہونے والوں میں بڑی تعداد میں سیکیورٹی افسران اور اہلکار بھی شامل تھے۔ ملک کا کوئی گوشہ شرپسندوں کی کارروائیوں سے محفوظ نہ تھا۔ بم دھماکے، خودکُش حملے اور فائرنگ کے واقعات روزانہ ہی پیش آتے تھے۔ روزانہ ہی کتنے گھرانوں میں صفِ ماتم بچھتی تھیں۔ عوام میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا تھا۔ صبح کو روزگار کے لیے گھروں سے نکلنے والوں کو یہ یقین نہیں ہوتا تھا کہ وہ شام کو صحیح سلامت گھر لوٹ بھی سکیں گے یا نہیں۔ یہ مذموم کارروائیاں جاری رہیں۔ پاک افواج بھی ان کے قلع قمع کے لیے کمربستہ رہیں۔ سانحۂ آرمی پبلک اسکول کے بعد دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کا عزم مصمم کیا گیا۔ آپریشن ضرب عضب اور ردُالفساد کے ذریعے دہشت گردوں کے خلاف بڑی کامیابیاں ملیں۔ کتنے ہی دہشت گرد جہنم واصل کیے گئے۔ اُنہیں اُن کی کمین گاہوں میں گھس کر مارا گیا۔ کتنے ہی گرفتار ہوئے اور جو بچ رہے، اُنہوں نے پاکستان سے فرار میں ہی عافیت جانی۔ ملک بھر میں امن و امان کی صورت حال بہتر ہوئی۔ خصوصاً کی پی کے میں حالات مثبت سمت گامزن ہوئے۔ وہاں کے بہت سے علاقوں کے لوگوں کو امن و سکون نصیب ہوا۔ عوام نے سکون کا سانس لیا۔ اس کا سہرا بلاشبہ پاک افواج کے سر بندھتا تھا، جنہوں نے ملک میں پھیلے دہشت گردی کے عفریت کو ناصرف قابو کیا بلکہ اس کی کمر توڑ کے بھی رکھ دی۔ ملک میں امن و امان کی صورت حال بہتر ہونے سے کاروبار کے پہیے نے تیزی سے گھومنا شروع کیا۔ حالات بہتر رُخ اختیار کرنے لگے۔ کچھ سال امن رہا۔ اب پھر سے پچھلے کچھ مہینوں سے ملک میں دہشت گردی کا عفریت سر اُٹھاتا دِکھائی دے رہا ہے۔ خصوصاً کے پی کے اور بلوچستان صوبے اس سے زیادہ متاثر دِکھائی دیتے ہیں کہ ان علاقوں میں سیکیورٹی فورسز پر تواتر کے ساتھ دہشت گرد حملے جاری ہیں۔ دوسری جانب اب یہ شرپسند عناصر ملک کے دیگر خطوں میں بھی اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لیے مصروف نظر آتے ہیں۔ پاک افواج ان پر قابو پانے کے لیے مختلف آپریشنز میں مصروفِ عمل ہیں اور انہیں اس حوالے سے کامیابی بھی نصیب ہوئی ہے۔ گزشتہ روز دہشت گردوں نے بلوچستان میں ژوب کینٹ پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 9سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے جبکہ کلیئرنس آپریشن میں 5دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔ کراچی میں بھی موٹر سائیکل بم دھماکے میں 3سی ٹی ڈی اہلکار زخمی ہوگئے۔ ژوب کینٹ میں دہشت گردوں کے حملے میں 9سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے، جوابی کارروائی میں 5دہشت گرد بھی جہنم واصل ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ژوب میں دہشت گردوں نے ایف سی کینٹ پر حملہ کیا جب کہ ژوب کینٹ میں جاری کلیئرنس آپریشن مکمل کرلیا گیا ہے، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق گزشتہ روز صبح سویرے دہشت گردوں کے ایک گروپ نے شمالی بلوچستان میں ژوب گیریژن پر حملہ کیا، دہشت گردوں کی تنصیب میں گھسنے کی ابتدائی کوشش کو ڈیوٹی پر موجود سکیورٹی اہلکاروں نے ناکام بنادیا۔ ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ کلیئرنس آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلے میں بھاری ہتھیاروں سے لیس 5دہشت گرد مارے گئے جبکہ سیکیورٹی فورسز کے 9جوان وطن عزیز پر قربان ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ سیکیورٹی فورسز بلوچستان اور پاکستان کے امن کو تباہ کرنے کی ایسی تمام گھنائونی کوششوں کو ناکام بنانے کیلئے پُرعزم ہیں۔ ادھر ایس پی ژوب نے کہا ہے کہ دہشت گردوں نے راکٹ لانچروں اور دیگر ہتھیاروں سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 4شہری بھی زخمی ہوئے۔ دوسری جانب کراچی کے علاقے ناردرن بائی پاس پر موٹر سائیکل میں نصب بم دھماکے میں کائونٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کے 3اہلکار زخمی ہوگئے۔ انچارج سی ٹی ڈی عمر خطاب کا کہنا ہے کہ بم دھماکے کا نشانہ سی ٹی ڈی انٹیلی جنس کی موبائل تھی۔ پولیس کے مطابق دھماکے میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل مکمل طور پر تباہ ہوگئی جب کہ پولیس موبائل کو بھی نقصان پہنچا۔ سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ اہلکاروں کو شیشے کے ٹکڑے لگے، تمام اہلکاروں کو اسپتال منتقل کردیا گیا، جن کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ دوسری طرف لاہور بڑی تباہی سے بچ گیا، سی ٹی ڈی کے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران کالعدم تنظیم کے اہم کمانڈر بخت شیر سمیت 5دہشت گرد گرفتار کرلیے گئے۔ دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر سی ٹی ڈی نے لاہور، بہاولپور اور ملتان میں کارروائیاں کرتے ہوئے 5دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا، دہشت گردوں سے بارودی مواد، ڈیٹونیٹر، موبائل فون، اسلحہ اور نقدی برآمد کرلی گئی۔ دہشت گردوں کی شناخت شوبن خان، بخت شیر، طاہر، صفدر اور خضر حیات کے نام سے ہوئی۔ سی ٹی ڈی نے دہشت گردوں کے خلاف مقدمات درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔ ادھر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیراعظم شہباز شریف، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف اور دیگر رہنمائوں نے ژوب میں فورسز پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی اور شہید ہونے والے اہلکاروں کے اہلخانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے دہشتگرد حملے کے دوران زخمی ہونے والے سیکیورٹی اہلکاروں کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی ہے۔ 9اہلکاروں کی شہادت یقیناً بڑا نقصان ہے۔ قوم کو وطن کے ان عظیم اور بہادر بیٹوں پر فخر ہے، جنہوں نے ملک کی خاطر اپنی جان قربان کرڈالی۔ پاکستان کو ایسے بے شمار سپوت میسر ہیں جو دشمنوں کو دُھول چٹانے اور اُن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے کی بھرپور اہلیت رکھتے ہیں۔ پاک افواج دہشت گردوں سے برسرپیکار ہیں اور تواتر کے ساتھ ان کے خلاف کارروائیاں عمل میں لارہی ہیں۔ بہت سے علاقوں کو ان عناصر سے پاک کیا جارہا ہے۔ ضروری ہے کہ ان کارروائیوں میں مزید تیزی لائی جائے۔ پاک افواج پہلے بھی اس چیلنج سے احسن انداز میں نمٹ چکی ہیں اور آئندہ بھی ان کے خاتمے میں کوئی کسر اُٹھا نہیں رکھیں گی۔ دہشت گردوں کی شامت قریب ہے اور ان شاء اللہ جلد ان کے ناپاک وجود سے یہ ارض پاک مکمل طور پر پاک ہوجائے گی۔
لاہور :آتشزدگی کا افسوسناک
واقعہ، 10 افراد جاں بحق
ملک عزیز میں آئے روز کوئی نہ کوئی ایسا واقعہ رونما ہوجاتا ہے، جس پر ہر دردمند دل اُداس اور آنکھ اشک بار ہوجاتی ہے۔ ایسا ہی افسوس ناک سانحہ گھر میں آگ لگنے کے باعث گزشتہ روز لاہور میں پیش آیا، جس کے نتیجے میں ایک ہی گھرانے کے 10افراد اپنی زندگیوں سے محروم ہوگئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں معصوم بچے بھی شامل ہیں۔ اخباری اطلاع کے مطابق صوبائی دارالحکومت کے علاقے بھاٹی گیٹ کے نور محلے میں آتش زدگی کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 10افراد جاں بحق ہوگئے، متوفین میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، گھر کی تین منزلیں آگ کی لپیٹ میں آگئیں، اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں، جنہوں نے آگ پر قابو پانے کے بعد لاشوں کو مُردہ خانے منتقل کیا جب کہ گھر میں موجود نوجوان زوہیب نے گھر کی بالائی منزل سے چھلانگ لگاکر جان بچائی، جسے فوری طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 60سالہ سائرہ بانو، فرزانہ، امبر، غزل فاطمہ، 18سالہ ثانیہ، 16سالہ عادل، 4سالہ انزل فاطمہ، 13سالہ سمیاب، مانو اور 7ماہ کا علمدار شامل ہیں۔ امدادی ٹیموں نے متاثرہ گھر سے لاشیں نکالنے کے بعد مُردہ خانے منتقل کردیں۔ بتایا گیا ہے کہ ظہیر الدین بابر کے گھر کے اندر مبینہ طور پر فریج کو لگے اسٹیبلائزر میں آگ لگ گئی، جس نے گھر کی تین منزلوں کو لپیٹ میں لے لیا۔ اطلاع ملتے ہی پولیس، ریسکیو 1122اور فائر بریگیڈ کی گاڑیاں موقع پر پہنچ گئیں اور امدادی کارروائیاں شروع کردی گئیں۔ ریسکیو اہلکاروں نے تین گھنٹے کی مسلسل کوششوں کے بعد آگ پر قابو پایا۔ نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ یہ واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ لواحقین پر کیا بیت رہی ہوگی، جن کے گھر سے بیک وقت 10 جنازے اُٹھیں گے۔ اُن کے غم کا اندازہ کوئی نہیں کرسکتا۔ کسی بھی قسم کے الفاظ، تسلی، امداد اُن کے دُکھوں کو کم نہیں کرسکتے۔ معصوم بچے بھی اس واقعے میں اپنی جان سے گئے۔ آگ لگنے کے واقعات دُنیا بھر میں پیش آتے ہیں، لیکن اس پیمانے پر اموات نہیں ہوتی۔ کاش ملک کے ہر گھر میں آگ لگنے کی صورت بچائو کے انتظامات ہوں۔ ہمارے ملک میں مہنگائی کے باعث لوگوں کے لیے روح اور جسم کا رشتہ برقرار رکھنا ہی ازحد دُشوار ترین ہے۔ ایسے میں وہ خود سے آگ سے بچائو کے انتظامات کیسے کرسکتے ہیں؟ آگ لگنے کے واقعات ملک بھر میں رونما ہوتے ہیں۔ بھاری جانی اور مالی نقصانات بھی دیکھنے میں آتے ہیں۔ اس تناظر میں ضرورت اس امر کی ہے کہ فائر بریگیڈ کے نظام کو جدید تقاضوں سے مکمل لیس کیا جائے۔ ملک بھر میں محکمہ فائر بریگیڈ کو جدید گاڑیاں اور تربیت یافتہ عملے کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ اس محکمے کے دفاتر بڑھائے جائیں۔ فائر فائٹر کو لاحق مشکلات کا ازالہ کیا جائے۔ اُن کو معقول تنخواہ اور مراعات دی جائیں۔ حکومت اس ادارے میں موجود خامیوں پر قابو پائے اور اصلاحات کا عمل تیز کرے۔





