Editorial

معیشت کی بہتری سے متعلق خوش کن امر

معیشت کی بہتری سے متعلق خوش کن امر
پاکستان کی معیشت اس وقت تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہی ہے۔ اس کی بحالی کے سفر کا موجودہ حکومت نے آغاز کیا ہے۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ سابق دور میں معیشت کا بٹہ بٹھانے کے لیے پے درپے سنگین تجربات کیے گئے، جس کا انتہائی منفی اثر ہماری معیشت پر پڑا اور اس کا پہیہ تھم سا گیا۔ معیشت کے پہیے کو جام کرکے رکھ دیا گیا۔ بیرونی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بُری طرح ٹھیس پہنچائی گئی۔ دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو بگاڑا گیا، سی پیک ایسے گیم چینجر منصوبے پر کام روک دیا گیا یا کام کی رفتار انتہائی سست کردی گئی۔ مہنگائی کے نشتر عوام پر بُری طرح برسائے گئے۔ قوم کی چیخیں نکال کے رکھ دی گئیں۔ پاکستانی روپے کی سنگین بے وقعتی کی بنیاد ڈالی گئی۔ اس کو چاروں شانے چت کرنے کے لیے تمام تر مذموم کوششیں کی گئیں۔ معیشت کا بیڑہ غرق کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی گئی۔ سابق حکومت کے جانے کے بعد موجودہ اتحادی حکومت برسراقتدار آئی۔ اس نے حکومت میں آتے ہی ساتھ معیشت کی بحالی کے لیے راست اقدامات ممکن بنائے۔ چند مشکل فیصلے کیے۔ بہت سے ایسے اقدامات کیے، جن سے صورت حال بہتر رُخ اختیار کرسکے۔ روس سے سستے تیل کی خریداری کے لیے بات چیت کا آغاز کیا۔ اس حوالے سے روس کا وفد پاکستان آیا۔ مذاکرات ہوئے اور پھر معاہدہ طے ہوا۔ اس سلسلے میں دو روسی خام تیل سے لدے بحری جہاز پاکستان آچکے ہیں۔ اُمید ہے کچھ عرصے بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں واضح کمی واقع ہوگی۔ اس کے علاوہ سستی ایل این جی اور ایل پی جی کی خریداری کے معاہدے روس، ترکمانستان اور دیگر ممالک سے کیے۔ سستی ایل پی جی کی درآمد کے ثمرات ظاہر ہونا شروع ہوچکے ہیں اور ایک مہینے کے دوران ایل پی جی کے نرخ میں ساٹھ روپے فی کلو کمی آچکی ہے۔ اسی طرح معیشت کے پہیے نے گھومنا شروع کیا ہے۔ اُمید ہے جلد یہ رفتار پکڑے گا۔ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں بھی کاروبار نے زور پکڑنا شروع کیا ہے اور پچھلے کچھ عرصے میں سب سے زیادہ تیزی سے نمو پاتی دِکھائی دی ہے۔ بجٹ میں موجودہ حکومت نے عوام کی سہولت کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں۔ غریب اور کاروبار دوست بجٹ پیش کرکے عوام کے دل جیت لیے ہیں۔ حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات کے ثمرات ان شاء اللہ جلد ظاہر ہوں گے اور ملکی معیشت پھر سے بہتری کی جانب تیزی سے گامزن ہوگی۔ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ملکی معیشت استحکام پکڑتی دِکھائی بھی دے رہی ہے۔ دوست ممالک کے ساتھ موجودہ حکومت نے تعلقات کو بہتر کیا۔ اُن کی ناراضی دُور کی اور اب پھر سے یہ تعلقات مزید مستحکم ہوتے نظر آتے ہیں۔ اس میں وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے کردار کی توصیف نہ کرنا ناانصافی کے زمرے میں آئے گا۔ چین اور سعودی عرب جیسے دوست ممالک ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کرنے میں سب سے آگے دِکھائی دیتے ہیں۔ اس بار بھی ایسا ہی ہوا ہے۔ برادر اسلامی ملک سعودی عرب نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں 2ارب ڈالر منتقل کر دئیے ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ دوست ملک سعودی عرب نے اسٹیٹ بینک میں 2ارب ڈالر منتقل کر دئیے ہیں۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے اکائونٹ میں کریڈٹ آچکا ہے، وزیراعظم، آرمی چیف اور اپنی طرف سے سعودی عرب کی لیڈر شپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، سعودی عرب ہر موقع پر پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے، سعودی عرب حقیقی بھائی کی طرح اپنا کردار ادا کرتا ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں مزید اچھی ڈیولپمنٹ ہوں گی، پاکستان کے معاملات استحکام کی طرف آچکے ہیں، مستقبل میں معاشی معاملات مزید بہتری کی طرف جائیں گے جب کہ اسحاق ڈار نے عوام کو بڑی معاشی خوش خبری سناتے ہوئے 2025تک مہنگائی کی شرح 7فیصد ہونے کی پیش گوئی کردی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف بورڈ اجلاس منظوری کے 24گھنٹے کے اندر 1.19بلین ڈالر مل جائیں گے، پاکستان 2023میں ان شاء اللہ جی 20کلب میں شامل ہوجائے گا۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پہلا مقصد پاکستان کو 24ویں معاشی قوت بنانا ہے، 2017میں پاکستان ڈیولپمنٹ فنڈز کا منصوبہ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے تباہ ہوا، آئی ایم ایف کے عزائم سے متعلق بیان مختلف ممالک نے اپروچ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دو سال میں مہنگائی کی شرح 7فیصد پر آجائے گی، 2022میں اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے پاس دو آپشن تھے، پہلا آپشن تھا انتخابات کا انتظار، دوسرا آپشن معاشی ناسور سے مقابلے کا تھا۔ سیاسی جماعتوں نے دوسرے آپشن کے تحت وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک چلانے کا فیصلہ کیا، اب وقت ہے تمام سیاسی جماعتوں کو معاشی روڈمیپ اور اکانومی چارٹرڈ پر دستخط کرنا ہوں گے۔ دوسری جانب آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ کا 8.2ارب ڈالر کی فنانسنگ گیپ کا پلان تسلیم کرلیا۔ ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف میں ایکسٹرنل فنانسنگ ہدف طے ہوگیا، آئی ایم ایف نے 8.2ارب ڈالر کی فنانسنگ کا پلان مان لیا ہے، جس کے تحت آئی ایم ایف سمیت عالمی اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے فنڈنگ حاصل کی جائے گی جب کہ دوست ممالک میں چین، سعودی عرب، یو اے ای سے فنانسنگ حاصل کی جائے گی۔ سعودی عرب ہر مشکل وقت میں پاکستان کے کام آیا ہے۔ اُس نے کبھی پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑا ہے۔ سعودی عرب کے اس تعاون پر قوم بھی اُس کی شکر گزار ہے۔ ضروری ہے کہ اب ملکی استحکام کے لیے مزید بڑے فیصلے کیے جائیں۔ حکومتی سطح پر شاہ خرچیوں کی روش سے جان چھڑائی جائے اور کفایت شعاری کی راہ اختیار کی جائے۔ ملک عزیز قدرت کی عظیم نعمتوں سے مالا مال ہے۔ یہ زرعی ملک ہے اور یہاں کی زمینیں سونا اُگلتی ہیں۔ شعبہ زراعت معیشت میں 20فیصد کا حصہ ڈالتا ہے۔ اس شعبے کی بہتری کی جانب توجہ دی جائے۔ کاشت کاروں کو جدید زراعت کے طریقوں سے روشناس کرایا جائے اور ان کی تربیت کا بندوبست کیا جائے۔ دوسری جانب ملک عزیز کی سرزمین میں قدرت کے عظیم خزانے مدفن ہیں۔ ان کو صحیح خطوط پر بروئے کار لایا جائے۔ پاکستان سیاحت کے حوالے سے دُنیا کا عظیم خطہ ہے۔ سیاحت کی صنعت کے فروغ کے لیے حکومت سنجیدہ اقدامات کرے۔ صنعت و حرفت کی بہتری کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ کاروباری افراد کو سہولتیں بہم پہنچائی جائیں۔ یقیناً معیشت کی بہتری کے لیے کیے گئے راست اقدامات مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے اور ملک و قوم ترقی کے سفر پر تیزی سے گامزن ہوسکیں گے۔
منشیات کے اسمگلروں کے خلاف کارروائیاں
وطن عزیز میں کئی عشروں سے منشیات کا عفریت بڑے پیمانے پر تباہیاں مچارہا ہے۔ ہماری آبادی کا ایک بڑا حصہ منشیات کی لت کا شکار ہے۔ لاتعداد نوجوان نشے کی عادت میں پڑ کر اپنی زندگیاں برباد کرچکے، بے شمار ایسے ہیں جو اَب اپنے اردگرد کے حالات سے بے خبر نشے کی طلب پوری کررہے ہوتے ہیں، اُن کو اس کی چنداں پروا نہیں ہوتی کہ ان کے آس پاس کیا ہورہا ہے، ان کی اس حرکت سے ان کے اہل خانہ کس کرب سے گزر رہے ہیں۔ کتنے ہی قابل ذہن نشے کے باعث اپنی زندگیوں سے محروم ہوچکے ہیں۔ آج بھی ملک کے طول و عرض میں منشیات کی فروخت کا گھنائونا دھندا جاری ہے۔ کم عمر بچوں سے لے کر جوان تک نشے کی جانب تیزی سے راغب ہورہے ہیں۔ اسی طرح نشے کی لت کا شکار ایسے لوگ بھی ہیں، جو بظاہر نارمل زندگی گزار رہے ہیں، لیکن وہ باقاعدگی سے نشہ کرتے ہیں۔ ملکی آبادی کا بہت بڑا حصہ منشیات کی عادت کا شکار ہے۔ یہ صورت حال تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحۂ فکریہ بھی ہے۔ اگر اب بھی اس صورت حال کا تدارک نہ کیا گیا تو آگے چل کر حالات مزید سنگین شکل اختیار کرسکتے ہیں۔ منشیات فروشوں کے خاتمے تک ملک بھر میں ان کے خلاف کریک ڈائون کرنے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ روز 26مقامات پر منشیات فروشوں کے خلاف کارروائیاں کی گئیں، جس کے نتیجے میں 3400کلوگرام سے زائد منشیات برآمد ہوئی جبکہ 28ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ جہان پاکستان میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق اینٹی نارکوٹکس فورس پاکستان نے 26کارروائیوں کے دوران 86.324ملین ڈالر بین الاقوامی مالیت کی 3400.491کلو گرام منشیات برآمد کرلی۔ کارروائیوں میں 5خواتین سمیت 28ملزمان کو گرفتار کیا جبکہ منشیات کی اسمگلنگ میں استعمال ہونے والی 10گاڑیاں بھی قبضے میں لے لیں۔ برآمد شدہ منشیات میں 3248کلوگرام افیون، 2.569کلوگرام ہیروئن، 108.795 کلوگرام چرس، 762گرام کوکین، 40.291کلوگرام میتھ ایمفیٹامائن ( آئس)، 50گرام ویڈ اور 24گرام ایکسٹیسی گولیاں (5عدد) شامل ہے۔ تمام مقدمات انسداد منشیات ایکٹ کے تحت متعلقہ تھانوں میں درج کرکے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ یہ کارروائیاں قابل تحسین ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک بھر میں منشیات کے قبیح دھندے میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈائون کیا جائے۔ سب سے بڑھ کر یہ کارروائیاں تسلسل کے ساتھ جاری رکھی جائیں۔ ان کا مکمل قلع قمع کیا جائے۔ منشیات کے عفریت کا ملک سے خاتمہ کرکے نوجوان نسل کو بچایا جائے۔ یقینی طور پر درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔

جواب دیں

Back to top button