
2018 میں نواز شریف کی اپنے عہدے سے عدالتی برطرفی کے بعد سے وہ اور انکی پارٹی پوچھتے ہوئے نظر آتے تھے کہ انہیں کیوں نکالا؟ تاہم اب اپنے فوجی ذرائع کے حوالے سے سینئر صحافی عامر غوری نے ایک کالم میں دعوی کیا ہے کہ نواز شریف کو سی پیک کی وجہ سے نکالا گیا۔
وہ لکھتے ہیں کہ دسمبر کی ایک سرد شام میں ایک ایسے دوست کے ساتھ بیٹھا ارل گرے پی رہا تھا جو اکثر وردی والوں کے ساتھ نظر آتا تھا۔ میں نے پوچھا کہ کیا اسے کچھ اندازہ تھا کہ اس بار نواز شریف کو اقتدار سے کیوں نکالا گیا تھا جب کہ انہوں نے راولپنڈی میں کسی کو تنگ بھی نہیں کیا تھا۔ میرے ‘دوست’ نے مجھ پر نظریں ٹکائیں، کچھ طویل لمحے توقف کے بعد گویا کسی آتش فشاں کو دبانے کی کوشش کر رہا ہو، بالآخر ایک چھوٹا سا مخفف اپنی زبان سے نکالا – CPEC۔ میں حیرت سے اس کی طرف اپنی سماعتوں میں پڑنے والے الفاظ کی تصدیق کی خواہشمند نگاہوں سے دیکھ رہا تھا۔
اسلام آباد میں بہت زیادہ کانفرنس ہال تو نہیں لیکن اس زمانے میں اس شہر کے دو ہی قابلِ ذکر ہوٹلوں کے کانفرنس ہالز میں جتنی بھی تقریبات سما سکتی تھیں ان میں واشنگٹن سے دوری بنانے اور بیجنگ کو گلے لگانے کی اہمیت کو ہی اجاگر کیا جا رہا تھا۔ صدر شی جن پنگ اور ان کے Belt and Road Initiative کو تصوراتی Xanadu کا راستہ بتایا جا رہا تھا۔ سامعین کو بتایا جا رہا تھا کہ سی پیک ہی پاکستان کی غربت سے نجات کی واحد امید ہے۔ امریکا نوازریٹائرڈ سرکاری افسروں کی جانب سے عوام کو لییکچر دیئے جا رہے تھے کہ مشرق سے ابھرتا ہوا تندرست و توانا چین ہی پاکستان کی آخری امید ہے – ایک غریب ایٹمی ملک جسے اس کے مغربی ناخداؤں نے تنہا چھوڑ دیا تھا۔ ایسی جمہوریت کا کیا فائدہ جب یہ اپنے ایک غریب ساتھی کو اس کے پیروں پر کھڑا ہونے میں مدد تک نہیں کر سکتی؟
عامر غوری کے مطابق 2018 کے انتخابات نے لیکن سب کچھ تبدیل کر دیا۔ سیاسی نوسکھیے جنہیں چند طاقت کے بھوکے اور خود پسند جرنیلوں نے اقتدار میں لا بٹھایا تھا سی پیک پر روکیں لگانے لگے۔ پہلے انہوں نے پروجیکٹس کے طریقہ کار پر سوالات اٹھائے اور پھر شفافیت اور صوبائی مفادات کے نام پر انہیں مکمل طور پر بند کر دیا۔ سی پیک پر کام رک گیا۔ ریاست کے کرتا دھرتا لیکن لوگوں سے جھوٹ بولتے رہے کہ کچھ نا کچھ کام اب بھی جاری ہے۔ بہت سے چینی شہری جو اپنے خاندانوں سمیت پاکستان منتقل ہو گئے تھے واپس اپنی کمپنیوں کے صدر دفتروں کو چلے گئے۔ اور یوں سی پیک کر گیا۔ یہی وہ مشن تھا جس کے لئے نواز شریف کو نکالا گیا۔







