یوم تقدیس قرآن، سویڈن واقعہ پر قوم کا بھرپور احتجاج

سویڈن میں عیدالاضحی کے موقع پر قرآن پاک کی بے حرمتی کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا تھا، جس پر پورے عالم اسلام کی جانب سے بھرپور احتجاج ریکارڈ کرایا جارہا ہے۔ دُنیا بھر کے مسلمان ممالک میں اس مذموم واقعہ کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ سویڈن کے سفراء کو بلاکر متعدد ممالک نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ چند ایک نے سویڈن کے اپنے ہاں متعین سفیر کو ملک بدر بھی کیا ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی) بھی اپنے اجلاس میں اس واقعہ کی بھرپور مذمت کر چکی جب کہ دُنیا سے آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کا سخت مطالبہ بھی کر چکی ہے۔ یورپی یونین نے بھی سویڈن واقعہ پر سخت ردعمل دیا اور اس کی بھرپور مذمت کی۔ پوپ فرانسس کی جانب سے بھی اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا گیا اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کا مطالبہ کیا گیا۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ عرصۂ دراز سے اسلامو فوبیا کے رجحان میں ہولناک اضافے دِکھائی دے رہے ہیں۔ نبی محترمؐ کی شان میں گستاخی کے کئی واقعات ہوچکے ہیں، اسی طرح قرآن پاک کی بے حرمتی اور شعائر اسلام کی بے توقیری کے بھی خاصے واقعات پیش آئے ہیں۔ ایسے واقعات کے تسلسل پر مسلم امہ میں سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ حضرت محمدؐ مسلمانوں کو اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز اور قابل احترام ہیں، اسی طرح آخری الہامی کتاب قرآن پاک بھی مسلمانوں کی مقدس کتاب ہے۔ مغرب میں بسنے والے کچھ عناصر آزادیٔ اظہار رائے کے نام پر ایسی مذموم حرکتوں کے تواتر کے ساتھ مرتکب ہورہے ہیں۔ ایسے واقعات سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ مسلمانوں نے کبھی کسی بھی مذہب کے خلاف کوئی لفظ ادا نہیں کیا اور نہ کسی دھرم کی بے توقیری کی کوشش کی۔ پھر کیوں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کی مذموم کوششیں کی جاتی رہتی ہیں۔ یہ سوال جواب کا متقاضی ہے۔ دُنیا بھر میں سویڈن واقعہ کے خلاف احتجاج کے سلسلے جاری ہیں۔ وطن عزیز میں بھی احتجاج ہورہے ہیں اور جمعہ کو اسی سلسلے میں یومِ تقدیس قرآن پاک منایا گیا۔ سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف نماز جمعہ کے بعد پاکستان بھر میں یومِ تقدیسِ قرآن منایا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر ملک بھر میں سرکاری و غیر سرکاری سطح پر ہر طبقہ فکر سے وابستہ افراد نے سویڈن میں عراقی شہری کے ہاتھوں قرآن پاک نذرآتش کیے جانے کے واقعے کی شدید مذمت کی۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی کے خلاف قرارداد منظور کی گئی تھی اور جمعے کو ’’یوم تقدیس قرآن’’ منانے کا اعلان کرتے ہوئے عوام سے ملک بھر میں احتجاج اور ریلیاں نکالنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ وفاقی و صوبائی دارالحکومتوں سمیت ملک کے دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں جب کہ سیاسی وسماجی جماعتوں اور تنظیموں کی جانب سے بھی سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے خلاف ملک گیر مظاہرے کیے گئے، سویڈن واقعے کے خلاف سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے مذمتی قرارداد منظور کی گئی ہے۔ لاہور میں بھی ریلیاں نکالی گئیں جہاں جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم اور امیر لاہور ضیاء الدین نے مظاہرین سے خطاب کیا۔ ادھر گجرات میں سویڈن واقعہ کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس میں شرکا نے سویڈن واقعہ کے خلاف مذمتی پلے کارڈ، بینرز اٹھا رکھے تھے۔ مذہبی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے اراکین نے کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاج کیا اور اس موقع پر مظاہرین نے کہا کہ سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سویڈن کے سفیر کو طلب کرکے پاکستان کی طرف سے بھرپور احتجاج ریکارڈ کروایا جائے۔ بلوچستان میں کوئٹہ، چاغی اور ڈیرہ بگٹی میں بھی مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے اور نعرے لگائے۔ دوسری جانب سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعہ پر حکومت سے سفارتی سطح پر اس مذموم سازش کا مقابلہ، سفارت خانہ بند کرنے اور مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس کے علاوہ مختلف مقامات پر احتجاجی ریلیوں میں سویڈن واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی۔ شہر قائد میں مذہبی جماعتوں اور شہریوں کی جانب سے نماز جمعہ کے بعد ریلیاں نکالی گئیں۔ بولٹن مارکیٹ، ایم اے جناح روڈ، دائود چورنگی اور دیگر علاقوں میں مظاہرین سڑکوں پر نکلے اور نعرے لگائے، جس کے نتیجے میں شہر میں ٹریفک جام ہوا۔ تاجر تنظیموں کی جانب سے نماز جمعہ کے بعد کراچی میں احتجاج کے طور پر 2گھنٹے کے لیے کاروبار بند رکھا۔ آل کراچی تاجر اتحاد کی جانب سے احتجاجی ریلی میمن مسجد سے ٹاور تک نکالی گئی جس میں شرکا نے سویڈن حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ ادھر خیبرپختونخوا میں ضلع شانگلہ میں بھی ریلیاں نکالی گئیں، مختلف سیاسی و دینی جماعتوں نے بشام، کارورا، الپوری، پوران اور چاکیسر میں احتجاج کیا۔ ملک کے مختلف شہروں میں مسیحی برادری اور ان کے رہنمائوں اور دیگر اقلیتوں نے بھی سویڈن واقعہ کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔ یومِ تقدیس قرآن پاک اُس کے شایان شان منایا گیا۔ سویڈن واقعے کے خلاف عوام نے اپنا بھرپور احتجاج ریکارڈ کرایا۔ ملک میں بسنے والی اقلیتیں بھی اس معاملے میں پیچھے نہیں رہیں۔ اُنہوں نے بھی بھرپور احتجاج کیا۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت یہ مذموم حرکتیں ہر لحاظ سے مذموم ترین اور قابلِ گرفت ہیں۔ چاہے دُنیا کا کوئی بھی خطہ ہو، ایسے مذموم واقعات میں ملوث ہر کردار کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ بہت ہوچکا، اب ان ناقابل برداشت واقعات کی روک تھام کے لیے حقوق انسانی کے چیمپئن ممالک اور اداروں کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، آخر کب تک مسلمانوں کے جذبات کو یوں ہی مجروحِ کیا جاتا رہے گا۔ اب صرف مذمتوں سے کام نہیں چلے گا۔ دُنیا کو اسلاموفوبیا کے تدارک کے لیے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ افسوس کے اظہاریوں سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔ دُنیا کا ہر ملک ایسی مذموم حرکت میں ملوث فرد کو نشانِ عبرت بنائے کہ آئندہ کسی کو ایسا کرنے کی جرأت نہ ہو۔ او آئی سی سمیت مسلم دُنیا کو بھی ان واقعات کے سدباب کی خاطر اپنا مزید موثر کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
پہاڑی تودہ گرنے سے 8 بچے جاں بحق
ایسا لگتا ہے کہ ملک و قوم کی قسمت میں سانحات کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے، اسی لیے تو ملک عزیز میں آئے روز کوئی نہ کوئی ایسا حادثہ رونما ہوجاتا ہے، جس سے ہر درد مند دل اُداس اور آنکھ نم ہوجاتی ہے، بچے پھول ایسے ہوتے ہیں، یہ چاہے اپنے ہوں یا پرائے سب کو اپنی شرارتوں سے محظوظ کرتے ہیں، جب ان کے ساتھ کوئی سانحۂ پیش آئے تو کلیجہ چھلنی ہوکر رہ جاتا ہے اور واقعے کی نوعیت مزید دوچند ہوجاتی ہے۔ گزشتہ روز ایسا ہی افسوس ناک حادثہ شانگلہ میں پیش آیا ہے، جس میں 8بچے کھیل کے دوران اپنی زندگیاں گنوا بیٹھے۔ ان بچوں کے والدین پر کیا بیتی ہوگی۔ مائوں کی کیا حالت ہوگی، یہ سوچ کر ہی روح کانپ جاتی ہے۔ اخباری اطلاع کے مطابق شانگلہ کے علاقے ماتونگ میں پہاڑی تودہ گرنے سے 8بچے جاں بحق ہوگئے۔ بچے کچی سڑک پر کرکٹ کھیل رہے تھے، اس دوران پہاڑی تودہ گرا، جس کی زد میں آکر آٹھ بچے ملبے تلے دب کر دم توڑ گئے۔ پولیس کے مطابق کچی سڑک پر تودہ گرنے سے متعدد بچے دب گئے۔ اطلاع ملنے پر ریسکیو 1122ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور امدادی کارروائی شروع کی۔ ریسکیو حکام نے بتایا کہ اب تک ملبے تلے سے 8بچوں کے جسدِ خاکی نکال لیے جب کہ مقامی افراد کے مطابق ایک بچہ تاحال لاپتا ہے۔ تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔ ریسکیو 1122کی جانب سے پہلے بتایا گیا مارتونگ میں کھیل میں مصروف بچوں پر پہاڑی تودہ گرا۔ شانگلہ میں پیش آئے واقعہ پر پوری قوم اُداس ہے۔ سب کی دلی کیفیت غم و اندوہ سے لبریز ہے۔ یہ انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے۔ اس کی تلخ یادیں متاثرہ والدین کبھی فراموش نہیں کر سکیں گے۔ اُنہوں نے اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے کیا کیا سُہانے خواب دیکھ رکھے تھے۔ ایک لمحے میں تمام تر خواب چکنا چُور ہوگئے۔ وہ اس صدمے سے زندگی بھر اُبھر نہیں سکیں گے۔ اپنی اولاد کی ناگہانی وفات کی یادیں اُنہیں تڑپاتی رہیں گی۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو ملک میں پہاڑی تودے گرنے کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں، جن میں بڑے نقصانات دیکھنے میں آتے ہیں۔ حادثے کی روک تھام کسی طور ممکن نہیں، جب حادثے کو ہونا ہوتا ہے تو یہ ضرور ہوکر رہتا ہے، لیکن احتیاطی تدابیر اختیار کرکے بڑے نقصانات سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ پہاڑی علاقوں کے شہریوں کو ایسے موسموں میں احتیاط کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور ایسی جگہوں پر جانے سے گریز کرنا چاہیے، جہاں تودے گرنے کا واقعہ پیش آنے کا اندیشہ ہو۔





