Editorial

ملک میں شدید بارشیں، 15افراد جاں بحق

اس وقت ملک بھر میں مون سون کا سیزن چل رہا ہے۔ اس دوران ملک کے بعض حصّوں میں تیز بارشیں دیکھنے میں آرہی ہیں۔ سیلابی صورت حال کے اندیشے بھی ظاہر کیے جارہے ہیں۔ تیز بارشوں کے حوالے سے ملکی تاریخ تلخ واقعات سے بھری پڑی ہے، یہاں جب بھی بادل خوب برستے ہیں تو بڑی تباہیاں ساتھ لاتے ہیں۔ پچھلے کئی سال سے ملک میں سیلاب آرہے اور بڑی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہورہے ہیں۔ گزشتہ برس ملک میں شدید بارشوں کے باعث بدترین سیلاب آیا، بلوچستان خاص طور پر سندھ زیادہ متاثر ہوا۔ دیہات کے دیہات بہہ گئے۔ بے شمار لوگ بے گھر ہوئے۔ 1700سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔ کتنے ہی مویشی ہلاک ہوگئے۔ کتنی ہی زرعی اراضی تباہ اور فصلیں برباد ہوگئیں۔ کوئی شمار نہیں۔ سیلاب متاثرین اپنی عمر بھر کی جمع پونجی سے محروم ہوئے۔ اُن کی بحالی کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک وہ مکمل بحال نہیں ہوسکے ہیں۔ اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ بارشوں سے قبل ان سے نمٹنے کے لیے وہ انتظامات یہاں پر نہیں ہو پاتے، جن سے نقصانات دوچند ہوجاتے ہیں۔ گزشتہ روز لاہور سمیت ملک کے مختلف حصّوں میں موسلادھار بارشیں دیکھنے میں آئیں جو بڑی تباہی کا باعث بنیں۔ اس دوران مختلف حادثات و واقعات میں 15افراد زندگی سے محروم ہوگئے جب کہ پورا لاہور جیسے برساتی پانی میں ڈوب سا گیا۔ ملک بھر میں بارشوں کے دوران کرنٹ لگنے، چھتیں گرنے، ڈوبنے کے باعث5بچوں سمیت 15افراد جاں بحق ہوگئے جب کہ لاہور میں موسلادھار بارشوں کا 30سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، شہر کی سڑکیں تالاب بن گئیں اور بجلی کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ لکشمی چوک میں سب سے زیادہ291ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ دوسری طرف سیلاب کا الرٹ بھی جاری کردیا گیا۔ ریسکیو حکام کے مطابق لاہور میں بارش کے دوران تین افراد کرنٹ لگنے، تین چھتیں گرنے جب کہ ایک بچہ بارش کے پانی میں ڈوبنے سے جاں بحق ہوا۔ چونگی امرسدھو بازار میں عثمان نامی موٹرسائیکل سوار نوجوان بجلی کا تار پانی میں گرنے کے بعد کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوا جب کہ کشمیری دروازہ سرکلر روڈ نامعلوم خاتون بارش کے پانی سے گزرتے ہوئے کرنٹ لگنے سے ہلاک ہوئی۔ اسی طرح پاکستان منٹ باغبان پورہ میں17سالہ احتشام کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوا جب کہ سنی پارک ٹھوکر نیاز بیگ میں11سالہ محمد ولی کھیلتے ہوئے بارش کے پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہوا۔ ریسکیو حکام کے مطابق گجہ پیر دربار مصری شاہ میں چھت گرنے سے میاں، بیوی اور بچہ جاں بحق ہوئے جن کی شناخت5سالہ اسد،40سالہ نوازش علی اور40سالہ مہوش کے نام سے ہوئی۔ قصور کے نواحی سرحدی گائوں سہجرا میں شدید بارش کے دوران موٹر سائیکل اسٹارٹ کرتے ہوئے آسمانی بجلی گرنے سے نوجوان جاں بحق ہوگیا، جس کی شناخت محبوب کے نام سے ہوئی۔ لیہ میں بارش کے دوران ڈوبنے سے ایک موت رپورٹ ہوئی ہے۔ لاہور کے کینال روڈ پر نہر کا پانی سڑکوں پر آگیا، نہر کے پانی کے ساتھ مچھلیاں بھی سڑکوں پر آگئیں۔ کلمہ چوک انڈر پاس میں ننھی مچھلیوں کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ لاہور کے جنرل اسپتال میں بھی بارش کا پانی داخل ہوگیا اور مختلف وارڈز میں تین تین فٹ تک پانی جمع ہوگیا، جس کے باعث مریضوں اور طبی عملے کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ واسا کے مطابق شہر بھر کے درجن سے زائد علاقوں میں 200ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا کے مطابق اس سے قبل رواں سال لاہور میں زیادہ سے زیادہ256ملی میٹر بارش26جون کو ہوئی جبکہ گزشتہ سال2022میں لاہور میں238ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی اور سال2018میں شہر میں288ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔ کمشنر لاہور نے بتایا کہ گزشتہ30سال میں لاہور میں اتنے کم وقت میں اتنی بارش نہیں ہوئی۔ سب سے زیادہ بارش لکشمی چوک میں290ملی میٹر ریکارڈ ہوئی۔ جیل روڈ پر147ملی میٹر، ایئرپورٹ پر130ملی میٹر، ہیڈ آفس گلبرگ میں210، اپر مال میں199، مغلپورہ میں220، تاجپورہ میں225، نشتر ٹائون میں240، چوک نا خدا میں205اور جوہر ٹائون میں235ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ اسی طرح پانی والا تالاب میں250، فرخ آباد میں205، گلشن راوی میں270، اقبال ٹائون میں235، سمن آباد میں169ملی میٹر اور قرطبہ چوک میں269ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ چائنہ سکیم اور گڑھی شاہو میں بارش کا پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہوگیا۔ مزید برآں بارش کے باعث لیسکو کی تنصیبات کو نقصان پہنچا اور کئی فیڈر ٹرپ کر گئے، جس کے سبب مختلف علاقے اندھیرے میں ڈوبے رہے۔ لاہور کے مختلف علاقوں میں اوسطاً 4سے5گھنٹے کی غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے، تاہم ہائی لاس فیڈرز پر 6سے7گھنٹے تواتر سے لوڈشیڈنگ جاری ہے۔ ساتھ ہی گزشتہ روز آنے والی آندھی اور بارش کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر لیسکو کے221سے زائد فیڈر ٹرپ کر گئے جس کی وجہ سے پانی کے ساتھ ساتھ لاہور تاریکی میں بھی ڈوب گیا۔ کئی متاثرہ علاقوں میں بجلی بحال نہیں کی جا سکی، جس کی وجہ سے شہری مشکلات میں ہیں۔ لیسکو چیف کا کہنا ہے کہ لاہور میں موسلا دھار بارش سے مال روڈ اور جی او آر کے علاقوں میں متعدد درخت گرگئے، جس کے باعث بجلی کے تار بھی ٹوٹ گئے، بجلی کے پول ٹوٹنے سے شہر کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی ہے تاہم فیلڈ سٹاف بجلی کا ترسیلی نظام بحال کرنے میں مصروف ہیں۔ بارش کے نتیجے میں اتنے بڑے پیمانے پر اموات افسوس ناک ہیں۔ ان ہلاکتوں پر ہر درد مند دل اُداس ہے۔ بارشوں کے پیش نظر حفاظتی انتظامات میں پوری ذمے داری کا مظاہرہ کیا جانا چاہیے۔ برساتی پانی کی نکاسی کے لیے موثر انتظامات کیے جانے چاہئیں ۔ بجلی کی ترسیل کے نظام کو مربوط اور فعال رکھنا چاہیے۔ لوگوں کو بھی چاہیے کہ بارشوں کے دوران بجلی سے دُور رہیں۔ غیر ضروری باہر نکلنے سے گریز کریں۔ دوسری جانب بارشوں کے نتیجے میں سیلابی صورت حال سے مکمل چھٹکارے کے لیے ملک بھر میں خواہ چھوٹے ہوں یا بڑے، زیادہ سے زیادہ آبی ذخائر تعمیر کرنے کی ضرورت ہے۔ افسوس یہاں جب بھی کالا باغ ڈیم تعمیر کرنے کی بات ہوئی تو اُس پر سیاست کو خوب چمکایا گیا۔ عوامی مفاد کو پس پشت ڈال دیا گیا۔ اب بھی اگر اس حوالے سے حکومت اور دیگر سیاسی جماعتوں نے ذمے داری نہ دِکھائی تو آئندہ وقتوں میں سیلابی صورت حال کا قوم کو مستقل سامنا رہے گا۔ گو اب بھی صورت حال اس سے یکسر مختلف نہیں ہے۔ ہمارے ملک میں تعمیر شدہ آبی ذخائر میں سے اکثر اپنی مدت میعاد مکمل کر چکے یا اُن میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں ریت بھر جانے کے باعث بڑی کمی واقع ہوچکی ہے۔ بارشیں ہوتی ہیں تو آبی ذخائر نہ ہونے سے سیلاب کی شکل اختیار کر جاتی ہیں جو تباہی کی وجہ بنتے ہیں۔ اس حوالے سے سب کو ذمے داری کا ثبوت دینا چاہیے۔ بارشوں سے قبل تمام تر حفاظتی اقدامات کئے جائیں۔
خودکُش حملہ،3سکیورٹی اہلکاروں اور بچے کی شہادت
وطن عزیز میں امن و امان کی صورت حال بہتر تھی کہ پچھلے کچھ مہینوں کے دوران پھر سے ملک میں دہشت گردی کا عفریت سر اُٹھاتا دِکھائی دیتا ہے۔ کے پی کے اور بلوچستان دہشت گرد کارروائیوں کے حوالے سے خاص نشانے پر ہیں۔ ان علاقوں میں سیکیورٹی فورسز پر تواتر کے ساتھ حملوں کے واقعات پیش آرہے ہیں۔ ان حملوں میں کئی افسر و اہلکار شہید ہوچکے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ایک بار پھر دہشت گردی کا سر کچلنے کے لیے مختلف آپریشنز تسلسل کے ساتھ جاری ہیں، جن میں بڑی کامیابیاں بھی ملی ہیں، کئی دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا، کئی گرفتار ہوئے ہیں جب کہ کافی علاقوں کو دہشت گردوں سے پاک صاف کر دیا گیا ہے اور اب بھی یہ کارروائیاں جاری ہیں، جب تک سرزمین پاک سے دہشت گردوں کا مکمل صفایا نہیں ہوجاتا، یہ آپریشنز جاری رہیں گے۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو دہشت گردوں کو جہاں موقع ملتا ہے وہ اپنی مذموم کارروائیاں کر گزرتے ہیں۔ گزشتہ روز بھی دہشت گردی کا ایسا ہی افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہے، جس میں 3سکیورٹی اہلکار اور ایک بچہ شہید ہوا ہے۔ اخباری اطلاع کے مطابق شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں خودکُش حملے میں 3سکیورٹی اہلکار اور ایک بچہ شہید جبکہ 10افراد زخمی ہوگئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق خودکُش حملہ میران شاہ بنوں شاہراہ پر واقع حمیداللہ شہید چیک پوسٹ کے قریب ہوا، حملے میں سکیورٹی فورسز کے تین اہلکار اور ایک بچہ شہید ہوا۔ چیک پوسٹ پر حملے میں پولیس اہلکار محفوظ رہے جبکہ 10افراد زخمی ہوئے، زخمیوں کو میران شاہ اسپتال منتقل کر دیا گیا، خودکُش حملے میں سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ مکمل طور پر تباہ ہوگئی، ڈی پی او کے مطابق حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ سکیورٹی اہلکاروں اور بچے کی شہادت بلاشبہ افسوس ناک واقعہ ہے۔ پاک افواج کا ہر سپاہی اور افسر ملک کے چپے چپے کی حفاظت کے لیے جان وارنے کا جذبہ رکھتا ہے۔ ہمیں اپنی سیکیورٹی فورسز پر فخر ہے جو ملک کی حفاظت کا عزم کیے ہوئے ہیں۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو ملک میں مکمل امن و امان ناگزیر ہے۔ معیشت کی صورت حال پہلے ہی خراب ہے۔ ایسے میں دہشت گردی کی یہ کارروائیاں ملک کا امیج دُنیا میں خراب کرنے کا باعث بن رہی ہیں۔ ضروری ہے کہ دہشت گردوں کا سر جلد از جلد کچلا جائے۔ پاک افواج ان شاء اللہ دہشت گردوں کے قلع قمع کے مشن کو جلد پورا کریں گی۔ پہلے بھی تن تنہا دہشت گردوں کی کمر توڑ کے رکھی اور اب بھی اُن کا خاتمہ کرکے جلد بڑی کامیابی سمیٹیں گی۔

جواب دیں

Back to top button