Editorial

قرآن پاک کی بے حرمتی کیخلاف او آئی سی کا اجلاس

وقت گزرنے کے ساتھ دُنیا بھر میں اسلامو فوبیا کے رجحان میں ہولناک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ اس صورت حال کے باعث تواتر کے ساتھ پچھلے کچھ سال سے توہینِ رسالت اور قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات رونما ہورہے ہیں، دینی مقدسات کا مذاق اُڑایا جاتا رہا ہے، اس قسم کی کارروائیوں کے خلاف پورا عالم اسلام اپنا احتجاج ریکارڈ کراتا چلا آرہا ہے، تاہم ایسے مذموم واقعات کی روک تھام نہیں ہوسکی ہے، بلکہ ان میں اضافہ ہی دیکھنے میں آرہا ہے، جس سے تمام مسلمانوں میں سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ مسلمان خاتم النبیین حضرت محمدؐ سے بے پناہ محبت اور عقیدت رکھتے ہیں، اسی طرح قرآن پاک اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی کتاب ہے، جو نبی محترمؐ پر نازل ہوئی اور ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، رسول پاکؐکی توہین اور قرآن مجید کی بے حرمتی مسلمانوں کے لیے ناقابل برداشت ہے، اس سے اُن کے جذبات کو بُری طرح ٹھیس پہنچتی ہے، دُنیا بھر میں بسنے والے سوا ارب سے زائد مسلمانوں کی دل آزاری ہوتی ہے، دین کی محبت سے سرشار مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کی کوششوں کے خلاف تمام مذاہب کے جید لوگ بیانات دیتے چلے آرہے ہیں، اس کے باوجود ایسی حرکتوں کا تدارک نہیں ہوسکا ہے۔ گزشتہ دنوں عیدالاضحیٰ کے موقع پر سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کا مذموم واقعہ پیش آیا ہے، جس پر پورا عالم اسلام سراپا احتجاج ہے۔ پاکستان نے بھی اس حوالے سے اپنا بھرپور احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ پاکستان، ترکیہ، ایران، سعودی عرب، اُردن و دیگر اسلامی ممالک نے اس ضمن میں بھرپور احتجاج کیا ہے۔ دُنیا بھر کے مسلمان ملکوں میں اس حوالے سے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ یورپی یونین بھی ایسی مذموم سرگرمیوں کے خلاف سخت موقف پیش کرچکی ہے جب کہ پوپ فرانسس بھی اس واقعے کی بھرپور مذمت کرچکے ہیں۔ اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کا اس حوالے سے گزشتہ روز اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں اس واقعے کی سخت مذمت کی گئی ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے مذموم واقعے کے خلاف کہا ہے کہ بار بار ہونے والے ایسے واقعات کی خلاف سخت ترین اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق عیدالاضحیٰ کے موقع پر سویڈن میں قرآن کو نذرآتش کرنے پر یہ اعلان اتوار کو او آئی سی کے ہنگامی اجلاس میں کیا گیا، اجلاس جدہ میں او آئی سی کے ہیڈ کوارٹر میں سعودی دعوت پر منعقد ہوا۔ او آئی سی نے اعلامیے میں اس قسم کے اقدامات کی سنگینی کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگوں کے درمیان باہمی احترام اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچاتے ہیں جب کہ رواداری اور اعتدال پسندی جیسے اقدار کے پھیلائو اور انتہاپسندی کو مسترد کرنے کی بین الاقوامی کوششوں سے متصادم ہیں۔ او آئی سی کی جانب سے جاری اعلامیے میں متعلقہ ممالک کی حکومتوں پر زور دیا گیا کہ وہ ان ’’ گھنائونے حملوں’’ کی روک تھام سمیت قرآن اور دیگر اسلامی اقدار، علامتوں اور مقدسات کی بے حرمتی کی تمام کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے ایسے واقعات کے سلسلے کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کریں۔ او آئی سی نے تمام ممالک پر عائد ذمے داری کا اعادہ کیا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت نسل، جنس، زبان یا مذہب کی تفریق کے بغیر انسانی اور بنیادی حقوق کا احترام اور ان کی پابندی کا فروغ تمام ریاستوں پر فرض ہے، ذمے داری کے ساتھ اور متعلقہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کے مطابق آزادی اظہار کے حق کا استعمال کیا جائے۔ خیال رہے کہ چند روز قبل اسٹاک ہوم کی بڑی مسجد کے سامنے عراق سے تعلق رکھنے والے 37سالہ پناہ گزین سلوان مومیکا نے قرآن کی بے حرمتی کی تھی۔ او آئی سی اجلاس کا اعلامیہ تمام مسلمان ممالک کے موقف کی تائید کرتا ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم نے صائب طریقے سے اسلامی دُنیا کی بھرپور ترجمانی کی ہے۔ تمام ممالک کو اپنے ہاں ایسی مذموم سرگرمیوں کے لیے اقدامات یقینی بنانے چاہئیں اور اس قسم کے واقعات میں ملوث عناصر کے لیے کڑی سے کڑی سزائیں متعارف کرانی چاہئیں، تاکہ ان واقعات کی روک تھام میں مدد مل سکے۔ آزادیٔ اظہار رائے کے نام پر کسی بھی مذہب کے خلاف ہذیان بکنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ تمام مذاہب احترام انسانیت کا درس دیتے ہیں۔ دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ سویڈن نے قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کو انفرادی قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔ پاکستان میں سویڈن کے سفارت خانے کی جانب سے حکومتی بیان سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پوسٹ کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا کہ سویڈش حکومت اسلامو فوبیا پر مبنی اس عمل کو سختی سے مسترد کرتی ہے۔ سویڈش حکومت کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ سویڈن کی حکومت کا موقف واضح نہیں کرتا۔ ادھر سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر ایران نے کہا کہ وہ اپنے سابق سفیر کی مدت ختم ہونے کے بعد سویڈن میں اپنے نئے سفیر کو نہیں بھیجے گا۔ ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کہا کہ ایران سویڈن کی حکومت کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کا اجازت نامہ جاری کرنے کی وجہ سے اپنے نئے سفیر کو وہاں نہیں بھیج رہا۔ اگرچہ ایران کے نئے سفیر کو سویڈن بھیجنے کے لیے انتظامی طریقہ کار مکمل کر لیا گیا ہے لیکن وزارت خارجہ کا فی الحال وہاں قرآن کریم کی توہین کی وجہ سے نئے سفیر کو اس ملک بھیجنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کے خلاف پاکستان بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، کراچی، لاہور سمیت مختلف شہروں میں گزشتہ روز بھی مظاہرے ہوئے۔ جمعیت علمائے اسلام ف نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کیخلاف مردان میں مظاہرہ کیا۔ مظاہرے میں کارکنوں سمیت شہریوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی، مظاہرین نے سویڈن کی حکومت کے خلاف شدید نعرے لگائے۔ مظاہرین نے کہا کہ قرآن کریم کی بے حرمتی مسلمانوں کے جذبات سے کھیلنے کے مترادف ہے، قرآن کریم کی بے حرمتی برداشت سے باہر ہے، سویڈن سے سفارتی تعلقات کو ختم کیا جائے۔ ایران کا اپنا نیا سفیر سویڈن نہ بھیجنے کا فیصلہ صائب معلوم ہوتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ سویڈن حکومت کو اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ایسی راہ اختیار کرنی چاہیے کہ آئندہ کوئی ایسا مذموم واقعہ رونما نہ ہوسکے۔ وہ اسے انفرادی قرار دے کر اس معاملے سے اپنا دامن نہیں چھڑا سکتا۔ اُسے آزادی اظہار رائے کی راہیں متعین کرنے کی ضرورت ہے۔ کسی بھی مذہب کے ساتھ متعصبانہ رویہ مہذب دُنیا میں کسی طور پسندیدگی کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔ دُنیا کے تمام ممالک اور عالمی اداروں کو ان واقعات کی روک تھام کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
دہشتگرد حملوں میں میجر سمیت 6 اہلکار شہید
کچھ سال سکون سے گزرے ہی تھے کہ پھر سے ملک میں دہشت گردی کے عفریت نے سر اُٹھانا شروع کر دیا ہے۔ خصوصاً خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جارہا ہے، سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹوں، گاڑیوں پر کئی حملے کیے جاچکے ہیں، پچھلے کچھ ماہ کے دوران کئی افسران و اہلکار جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ پاک افواج دہشت گردی کے ہیولے کے پھر سے سر اُٹھانے پر اس کا سر کچلنے کے لیے کوششوں میں مصروفِ عمل ہیں، لاتعداد آپریشنز کیے جاچکے ہیں اور کئی دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا جا چکا ہے۔ اب بھی یہ آپریشنز تواتر کے ساتھ جاری ہیں۔ کئی علاقوں کو کلیئر کرایا جا چکا ہے۔ اس کے باوجود جہاں انہیں موقع ملتا ہے یہ چھپ کر وار کر ڈالتے ہیں۔ گزشتہ روز بلوچستان میں فورسز پر دہشت گردوں کے حملوں میں میجر سمیت 6اہلکار شہید، ایک حملہ آور ہلاک، ڈی آئی خان میں سرچ آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں3شرپسند ہلاک ہوگئے جبکہ پنجاب میں کالعدم تنظیم کا ایک دہشت گرد پکڑا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے علاقے بلور میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا، سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے فرار کے راستے روکنے کیلئے ناکہ بندی کی، دہشت گردوں نے گھات لگاکر حملہ کیا اور فورسز پر فائرنگ کی، حملے کے دوران مقابلے میں میجر ثاقب حسین اور نائیک باقر علی شہید ہوگئے جبکہ ایک جوان زخمی ہوا۔ علاقے میں دہشت گردوں کی گرفتاری کیلئے فالواپ آپریشن جاری ہے۔ دوسری جانب پولیس حکام کے مطابق دہشت گردوں کی جانب سے بلوچستان کے ضلع شیرانی کے علاقے دھانہ سر کی چیک پوسٹ پر حملہ کیا گیا، حملے میں3پولیس اہلکار سمیت ایک ایف سی اہلکار شہید ہوئے، سیکیورٹی فورسز کی جوابی فائرنگ میں ایک حملہ آور بھی مارا گیا، فائرنگ کے واقعے کے بعد علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا گیا۔ علاوہ ازیں ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل کلاچی کے محلہ رانا زئی میں فورسز کے سرچ آپریشن کے دوران شرپسندوں کی طرف سے سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ کی گئی، حملے کے بعد دونوں اطراف سے فائرنگ کا تبادلہ دیر تک جاری رہا اور مقابلے میں 3شرپسند ہلاک ہوگئے۔ مزید برآں سی ٹی ڈی پنجاب نے دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے آپریشن کے دوران کالعدم تنظیم کے دہشت گرد محمد کمال کو گرفتار کر کے قبضہ سے اسلحہ، دھماکہ خیز و دیگر ممنوعہ مواد برآمد کرلیا۔ میجر سمیت 6اہلکاروں کی شہادت پر پوری قوم سوگوار ہے، عوام کو اپنے وطن کے ان سپوتوں پر بے پناہ فخر ہے، سیکیورٹی فورسز پاکستان کو امن کا گہوارہ بنانے کے مشن پر گامزن ہیں اور اس کے لیے دہشت گردوں کے خاتمے کی خاطر آپریشنز جاری ہیں، ان آپریشنز میں بڑی کامیابیاں بھی ملی ہیں، جلد ہی یہ تمام شرپسند اپنے انجام کو پہنچیں گے، پاک افواج ان کی کمر توڑ کے رکھ دیں گی۔ سیکیورٹی فورسز کا ہر افسر و جوان ملک و قوم کی حفاظت کے لیے اپنی جان کی بھی پروا نہیں کرتا۔ وطن عزیز کی خوش قسمتی کہ اسے ایسے قابلِ فخر سپوت میسر ہیں۔ جلد ہی سیکیورٹی فورسز ملک کے چپے چپے کو ان ناپاک عناصر سے مکمل طور پر پاک کردیں گی۔

جواب دیں

Back to top button