Editorial

سکیورٹی فورسز کے آپریشنز میں سات دہشت گرد جہنم واصل

سانحۂ نائن الیون کے بعد امریکا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا آغاز کیا، افغانستان پر حملہ آور ہوا اور اس کی اینٹ سے اینٹ بجاڈالی۔ پاکستان اس جنگ میں اس کا فرنٹ لائن اتحادی تھا۔ امریکا 20 برس تک افغانستان میں رہا اور پھر بالآخر فوجی انخلا پر مجبور ہوا۔ اس کی وجہ کوئی بھی رہی ہو، تاہم اس دوران پورا خطہ آگ و خون میں نہاتا رہا اور کتنی ہی زندگیاں اس کے نتیجے میں ضائع ہوئیں، اس کا کوئی حساب نہیں۔ قبل ازیں امریکا کے فرنٹ لائن اتحادی ہونے کے ناتے وطن عزیز کو ناقابل تلافی نقصانات کو برداشت کرنا پڑا۔ پاکستان میں تاریخ کی بدترین دہشت گردی نے سر اُٹھایا۔ اس سے معیشت کو بُری طرح گزند پہنچی، بدامنی کی صورت حال کے باعث سرمایہ کاروں میں خوف کی فضا پھیلی اور اُنہوں نے اپنا سرمایہ یہاں سے سمیٹ کر بیرون ملک کی راہ لی اور وہاں اپنے سرمائے کو محفوظ جانتے ہوئے لگایا، اس دہشت گردی کے باعث معیشت کو پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ برسہا برس گزر جانے کے باوجود آج تک نہیں ہوسکا ہے، بلکہ اب تو صورت حال انتہائی ناگفتہ بہ نظر آتی ہے۔ دہشت گردی کی کارروائیاں ملک کے طول و عرض میں 14، 15سال تک جاری رہیں۔ ملک کا کوئی صوبہ، شہر، علاقہ تخریبی کارروائیوں سے محفوظ نہ تھا۔ روزانہ ہی کسی نہ کسی گوشے میں بم دھماکے، خودکُش حملے، فائرنگ کے واقعات پیش آتے تھے۔ پندرہ سال تک جاری رہنے والی اس دہشت گردی میں 80ہزار سے زائد بے گناہ لوگ اپنی زندگیوں سے محروم ہوئے۔ ان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران و اہلکار بھی بڑی تعداد میں شامل تھے۔ صبح کو اپنے کاموں کے لیے گھروں سے نکلنے والوں کو یہ یقین نہیں ہوتا تھا کہ وہ شام کو صحیح سلامت لوٹ بھی سکیں گے یا نہیں۔ شہریوں میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا تھا۔ بازار، تفریح گاہیں، عبادت گاہیں، غرض کوئی بھی جگہ دہشت گردی کی کارروائیوں سے محفوظ نہ تھی۔ آئے روز اس حوالے سے سانحات جنم لیتے تھے۔ سانحۂ آرمی پبلک اسکول رونما ہوا۔ 140معصوم بچوں و اساتذہ کی شہادت کے واقعے کے بعد دہشت گرد عناصر کے خلاف فیصلہ کن آپریشنز کا آغاز کیا گیا۔ پاک افواج نے آپریشن ضرب عضب، ردُالفساد کے نتیجے میں کتنے ہی دہشت گردوں کو اُن کی کمین گاہوں میں گھس کر جہنم واصل کیا۔ کتنے ہی گرفتار ہوئے اور جو بچ رہے، اُنہوں نے فرار میں ہی اپنی عافیت سمجھی۔ دہشت گردوں کی کمر توڑ کے رکھ دی گئی۔ ملک بھر میں امن و امان کی صورت حال بہتر ہوئی۔ اس کا تمام تر سہرا پاک افواج کے سر بندھتا ہے، جس کے بہادر افسروں اور جوانوں نے ملک سے دہشت گردوں کو جڑوں سمیت اُکھاڑ پھینکا۔ اب پھر پچھلے کچھ مہینوں سے دہشت گردی کا عفریت سر اُٹھاتا دِکھائی دے رہا ہے۔ صوبۂ بلوچستان اور خیبرپختون خوا میں اس حوالے
سے صورت حال انتہائی ناگفتہ بہ ہے، جہاں آئے روز دہشت گردی کی کارروائیاں رونما ہوتی رہتی ہیں۔ سیکیورٹی فورسز پر حملے کیے جاتے رہتے ہیں، جن میں کئی اہلکار شہید ہوچکے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز پھر سے دہشت گردوں کے خلاف مختلف آپریشنز میں مصروفِ عمل ہیں۔ گزشتہ روز بھی مختلف کارروائیوں کے دوران سات دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا ہے۔ خیبرپختونخوا کے ضلع ٹانک اور شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز نے کامیاب کارروائیاں کرتے ہوئے 6 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق 29اور 30جون کی شب ٹانک کے علاقے منزئی میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا، سیکیورٹی فورسز نے 3دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے دوران ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ اور گولا بارود بھی برآمد ہوا۔ ادھر شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں میں مقابلہ ہوا، جس میں سیکیورٹی فورسز نے 3 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا، ہلاک دہشت گرد سیکیورٹی فورسز کے خلاف دہشت گرد کارروائیوں اور معصوم شہریوں کے قتل میں ملوث تھے۔ ادھر خیبر ایجنسی کے علاقے تیراہ میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کے تبادلے میں ایک دہشت گرد ہلاک اور تین زخمی ہوگئے، ہلاک دہشت گرد سے اسلحہ اور گولا بارود برآمد ہوا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں ممکنہ طور پر موجود دیگر دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے آپریشن بھی کیا گیا، ترجمان کے مطابق سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں۔ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کامیابی کے ساتھ جاری ہیں اور ان شاء اللہ ملک میں امن و امان کی فضا دوبارہ مکمل طور پر بحال ہونے تک جاری رہیں گی۔ 6خطرناک دہشت گردوں کو جہنم واصل کرنا یقیناً بڑی کامیابی ہے۔ اسی طرح ان عناصر کو چُن چُن کر انجام تک پہنچایا جائے گا اور ملک عزیز میں ایک بار پھر دہشت گردی کے عفریت پر مکمل طور پر جلد قابو پالیا جائے گا۔ ارض پاک کی خوش قسمتی کہ اسے پاک افواج کا ساتھ میسر ہے، جس کا شمار دُنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے، جو انتہائی کم وسائل کے باوجود اپنی خدمات کے لحاظ سے دُنیا میں ممتاز مقام رکھتی ہیں۔ پاک افواج کا ہر افسر و جوان ملک کے چپے چپے کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے دریغ نہیں کرتے۔ ملک کے خلاف ہونے والی دشمنوں کی کئی سازشوں کو پاک افواج ناکام بناتی آئی ہیں اور اب بھی بنارہی ہیں، اُن کے خلاف مختلف پروپیگنڈے کیے جاتے رہتے ہیں، عوام میں پاک افواج کا امیج خراب کرنے کی مذموم کوششیں ہوتی رہتی ہیں، عوام ان سازشوں کو بخوبی سمجھتے ہیں اور ہر موقع پر ایسی سازشیں بُری طرح ناکامی سے دوچار ہوئی ہیں۔ آئندہ بھی دشمن اور اُن کے کاسہ لیس پاکستان اور ہماری بہادر افواج کے خلاف کسی سازش میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔ ضروری ہے کہ دہشت گردوں کو جلد از جلد اُن کے انجام تک پہنچانے کے لیے کارروائیوں میں تیزی لائی جائے اور ملک بھر میں امن و امان کی فضا بحال کرائی جائے۔
ایل پی جی کی قیمت میں بڑی کمی، ڈیزل مہنگا
عوام کا درد اپنے دل میں محسوس کرنے والے حکمراں اُن کی آسانی کے لیے اقدامات یقینی بناتے ہیں۔ اُن کے مصائب و مشکلات کا ادراک رکھتے اور اُن کو دُور کرنے کے لیے سنجیدہ کاوشیں کرتے ہیں۔ موجودہ حکومت جب سے برسراقتدار آئی ہے، وہ شہریوں کی زندگیوں میں آسانیاں لانے کے لیے اقدامات کرنے میں مصروفِ عمل ہے۔ گزشتہ روز اس حوالے سے تاریخی فیصلہ سامنے آیا ہے۔ وفاقی حکومت نے عید کے تہوار کے موقع پر عوام کو بڑا تحفہ دے ڈالا، ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں 19روپے سے زائد کی کمی۔ ایل پی جی قیمت میں 19.45روپے فی کلوگرام تک کمی ہوگئی۔ نئی قیمتوں کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگیا، اس حوالے سے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے ایل پی جی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا۔ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ یکم جولائی سے صارفین کیلئے ایل پی جی کی قیمت میں 19.45روپے فی کلوگرام تک کمی کردی گئی ہے، صارفین کیلئے 11.8کلوگرام کے ایل پی جی سلنڈر کی قیمت 2321.67روپے سے کم کرکے 2092.13روپے کردی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن میں مزید بتایا گیا ہے کہ کنزیومر پرائس کے ساتھ ایل پی جی کی پروڈیوسر پرائس میں بھی 19.45روپے فی کلوگرام تک کمی کی گئی ہے اور پروڈیوسرزکیلئے 11.8کلوگرام کے ایل پی جی سلنڈر کی قیمت 1834.33روپے سے کم کرکے 1604.79روپے کردی گئی ہے۔ دوسری جانب پٹرول کی قیمت برقرار رکھی گئی ہے جب کہ ڈیزل کے نرخ ساڑھے سات روپے فی لیٹر بڑھادیے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ عالمی منڈی میں قیمت میں اضافے کے باعث ڈیزل کی قیمت میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ڈیزل کی قیمت میں اضافہ بحالت مجبوری کرنا پڑا۔ دوسری جانب ایل پی جی کی قیمت میں یہ بڑی کمی واقعی خوش آئند ہے۔ اس کا سہرا بھی موجودہ حکومت کے سر بندھتا ہے، جس نے ناصرف روس، ترکمانستان اور دیگر سے سستی ایل پی جی خریدنے کا معاہدہ کیا، بلکہ اس حوالے سے روس سے ایل پی جی پاکستان پہنچ بھی چکی ہے۔ اس کے علاوہ خام تیل روس سے سستے داموں خریدنے کا معاہدہ کیا گیا، روسی تیل سے لدے دو جہاز پاکستان پہنچ بھی چکے ہیں اور جلد یہ تیل مارکیٹ میں سستے داموں دستیاب ہوگا، اس سے بھی عوام کو بڑا ریلیف میسر آسکے گا۔ ان عوام دوست اقدامات اور فیصلوں پر موجودہ حکومت کی تعریف نہ کرنا، ناانصافی کے زمرے میں آئے گا۔ ان شاء اللہ آئندہ کچھ دنوں میں روسی تیل کی تسلسل کے ساتھ فراوانی کی صورت میں پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں بھی واضح کمی دیکھنے میں آئے گی۔ ضروری ہے کہ عوام کی آسانی کے لیے مزید اقدامات یقینی بنائے جائیں۔ قوم پچھلے پانچ برسوں کے دوران تاریخ کی بدترین مہنگائی سے گزری ہے۔ اس کے باعث اُن کے لیے روح اور جسم کا رشتہ برقرار رکھنا ازحد دُشوار ترین ہوچکا ہے۔ اُن کی زندگی کو سہل بنانے کے لیے حکومت کو مزید سمتوں میں پیش رفت کرنی چاہیے۔ یقیناً اس حوالے سے درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔

جواب دیں

Back to top button