9 مئی کے ذمے داران کو نشانِ عبرت بنایا جائے

9مئی کے ذمے داران
کو نشانِ عبرت بنایا جائے
9 مئی 2023قومی تاریخ کا وہ الم ناک ترین دن ہے، جس کی تلخ یادیں کبھی فراموش نہ کی جاسکیں گی، جو کام دشمن پچھلے 75برسوں میں نہ کرسکا، وہ ملک کے اندر موجود شرپسند عناصر نے ایک دن میں کر ڈالا، وطن عزیز کے خلاف سنگین سازش رچائی گئی، ملکی سرحدوں کی حفاظت کے ضامن ادارے کے خلاف مذموم پروپیگنڈا کیا گیا، اس روز شرپسندوں نے ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا ڈالی۔ پورے ملک میں آگ ہی آگ دِکھائی دے رہی تھی۔ شرپسند جتھوں کی جانب سے ہزار سے زائد سرکاری اور نجی گاڑیوں کو نذرآتش کیا گیا۔ سرکاری اور نجی املاک کو جلاڈالا گیا۔ شہدائے وطن کی یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی، اُن کو توڑا گیا۔ فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے۔ قائداعظمؒ سے منسوب جناح ہائوس لاہور کو نذرآتش کردیا گیا۔ بانی پاکستان کی یادگار اشیاء کو برباد اور ضائع کر ڈالا گیا۔ ان مذموم واقعات پر محب وطن عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا تھا۔ شہداء وطن کے اہل خانہ کے دل ٹوٹے اور وہ مایوسی کی کیفیت میں مبتلا تھے۔ پاک فوج نے ان شرپسندوں کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل اور آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات چلانے کا فیصلہ کیا۔ ملک بھر میں سانحہ 9مئی کے ذمے داران کی شامت آگئی۔ ان کو چُن چُن کر گرفتار کیا گیا اور یہ کارروائیاں اب تک جاری ہیں۔ اسی تناظر میں گزشتہ روز جی ایچ کیو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ ایک مفصل احتسابی عمل کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ جو متعلقہ ذمے داران گیریژن، فوجی تنصیبات، جی ایچ کیو اور جناح ہائوس کی سیکیورٹی اور تقدس کو برقرار رکھنے میں ناکام ہوئے، ان ذمے داران کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی گئی ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 3افسران بشمول ایک لیفٹیننٹ جنرل کو نوکری سے برطرف کردیا گیا ہے جب کہ 15افسران بشمول 3میجر جنرل اور 7 بریگیڈیئرز کے عہدے کے افسران کے خلاف سخت تادیبی کارروائی مکمل کی جاچکی ہے، انہوں نے کہا کہ آپ کو اس سے اندازہ ہوگا کہ فوج میں خود احتسابی کا عمل بغیر کسی تفریق کے مکمل کیا جاتا ہے اور جتنا بڑا عہدہ ہوتا ہے اتنی ہی بڑی ذمے داری نبھانی پڑتی ہے، میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ فوج کے خود احتسابی عمل میں کسی عہدے یا معاشرتی حیثیت میں کوئی تفریق نہیں رکھی جاتی، اس وقت ایک ریٹائر 4 اسٹار افسر کی نواسی، ایک ریٹائرڈ 4 اسٹار افسر کا داماد، ریٹائرڈ 3 اسٹار جنرل کی بیگم اور ریٹائر 4اسٹار جنرل کی بیگم اور داماد اس احتسابی عمل سے ناقابل تردید شواہد کی بنیاد پر گزر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ اب تک آرمی ایکٹ کے تحت چلائے جانے والے مقدمات کے سلسلے میں پہلے سے قائم شدہ فوجی عدالتیں کام کررہی ہیں، جس میں اب تک 102شرپسندوں کا ٹرائل کیا جارہا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افواجِ پاکستان کی عزت و وقار پر ایک گھنائونے منصوبے کے تحت حملہ کیا گیا، اس کے باوجود سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف رواں سال کے دوران 13ہزار 619چھوٹے بڑے انٹیلی جنس آپریشن کیے اور اس دوران 11سو 72دہشت گردوں کو واصل جہنم یا گرفتار کیا گیا، دہشت گردی کے ناسور سے نمٹنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر 77سے زائد آپریشن افواج پاکستان، پولیس، انٹیلی جنس ایجنسیز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے انجام دے رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ رواں سال آپریشنز کے دوران 95افسران اور جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا، پوری قوم ان بہادر سپوتوں اور ان کے لواحقین کو زبردست خراج تحسین پیش کرتی ہے جنہوں نے اپنی قیمتی جانیں ملک کے امن و سلامتی پر قربان کر دیں، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اب تک کی تحقیقات میں بہت شواہد مل چل چکے ہیں، افواج پاکستان آئے روز اپنی شہدا کو کندھا دے رہی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑی جا رہی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 9مئی کا واقعہ انتہائی قابل مذمت اور پاکستان کی تاریخ کا سیاہ باب ہے، 9مئی کے واقعات نے ثابت کردیا کہ جو کام دشمن 76برس میں نہ کرسکا وہ مٹھی بھر شرپسندوں اور ان کے سہولت کاروں نے کر دکھایا، جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، انہوں نے کہا کہ 9مئی کا سانحہ بلاشبہ پاکستان کے خلاف بہت بڑی سازش تھی، اب تک کی تحقیقات سے ثابت ہوا کہ سانحہ 9مئی کی منصوبہ بندی گزشتہ کئی ماہ سے چل رہی تھی، اس منصوبہ بندی کی تحت پہلے اضطرابی ماحول بنایا گیا، پہلے لوگوں کے جذبات کو اشتعال دلایا گیا اور فوج کے خلاف اکسایا گیا، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس سلسلے میں جھوٹ اور مبالغہ آرائی پر مبنی بیانیہ ملک کے اندر اور باہر بیٹھ کر سوشل میڈیا پر پھیلایا گیا اور شر انگیز بیانیے سے پاکستان کے لوگوں کی ذہن سازی کی گئی، انہوں نے کہا کہ اب تک کی تحقیقات میں بہت سے شواہد مل چکے ہیں اور مسلسل مل رہے ہیں، افواج پاکستان، شہدا کے ورثا میں 9مئی کے افسوس ناک سانحہ پر شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔خود احتسابی کا عمل شفافیت کو ظاہر کرتا ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ خرابے کا ذمے دار خواہ کوئی کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو، پاک فوج میں وہ بلاتفریق احتساب کے عمل سے بچ نہیں سکتا۔ 9مئی کے ذمے داران کے خلاف کارروائیاں احسن انداز میں جاری ہیں اور اس مذموم گروہ کا زور اب ٹوٹ چکا ہے۔ شرپسندوں کی تمام سازشیں اب دم توڑ چکی ہیں۔ ضروری ہے کہ سانحہ 9مئی کے ایک ایک منصوبہ ساز، ذمے دار اور ماسٹر مائنڈ کو اس کے منطقی انجام تک پہنچاتے ہوئے نشانِ عبرت بنایا جائے کہ آئندہ کسی کو ایسا مذموم عمل اور وطن سے غداری کرنے کی ہمت نہ ہو۔ دوسری جانب وطن عزیز میں امن و امان کی خاطر پاک افواج کی کوششوں کو محب وطن عوام ستائش اور تحسین کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ملک کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کے لیے یہ مختلف آپریشنز میں مصروف ہیں۔ پاک افواج کے ہر افسر و سپاہی پر قوم کو فخر ہے۔ یہ بہادر ملک کی خاطر اپنی جان قربان کرنے میں ذرا بھی دیر نہیں لگاتے۔ قوم جانتی ہے کہ انہیں پاک افواج کی صورت بہترین محافظ میسر ہیں، اُن کی موجودگی میں دشمن اُن کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا اور اُسے ہر مذموم سازش میں اسی طرح آئندہ بھی بُری طرح ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔
موسلادھار بارشوں سے مزید ہلاکتیں
ہر سال ہی ملک کے کسی گوشے میں شدید بارشوں کے باعث بھاری جانی اور مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ گزشتہ برس تیز بارشوں کے نتیجے میں سندھ اور بلوچستان میں سیلاب آیا، سندھ زیادہ متاثر ہوا۔ سیلاب کے نتیجے میں 17 سو سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے۔ متعدد دیہات بہہ گئے۔ لاکھوں لوگوں کو بے گھری کا عذاب جھیلنا پڑا۔ لوگوں کی عمر بھر کی جمع پونجی برباد ہوگئی۔ مویشی ہلاک ہوگئے۔ اب پھر مون سون کا موسم ہے اور پنجاب، خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر میں بادل زوروں سے برس رہے ہیں۔ گزشتہ روز بھی ہونے والی شدید بارشوں کے باعث 12افراد جاں بحق ہوگئے تھے، پیر کو پنجاب، خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر میں طوفانی بارش سے مزید 8افراد جاں بحق ہوگئے، لاہور میں نہر اوور فلور ہوگئی، کئی انڈر پاس ڈوب گئے۔ پری مون سون کی ریکارڈ موسلا دھار بارش سے نشیبی علاقے زیرِ آب آگئے، شاہراہوں پر بارش کا پانی جمع ہونے سے ٹریفک کا نظام شدید متاثر ہوا، جس کے باعث لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، لاہور کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش کے باعث گرمی کا زور ٹوٹ گیا اور نشیبی علاقے زیر آب آگئے، موسلادھار بارش کے نتیجے میں شہر کی متعدد علاقوں میں بارش کا پانی بھی جمع ہوگیا، جس سے ٹریفک اور بجلی کا نظام شدید متاثر ہوا اور لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بارش کے بعد لیسکو کے متعدد فیڈر ٹرپ کرگئے جس سے متعدد علاقوں کی بجلی کئی گھنٹوں کے لیے بند ہوگئی۔ انڈر پاسز ڈوب گئے اور گاڑیاں اُن میں پھنس کر رہ گئیں۔ دو روز میں بارشوں کے نتیجے میں 20افراد کا زندگی سے محروم ہوجانا بڑا واقعہ ہے۔ اتنی اموات یقیناً افسوس ناک ہیں۔ اس تناظر میں بارشوں کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے راست اقدامات ناگزیر ہیں۔ ابھی مزید تیز بارشیں متوقع ہیں۔ اس حوالے سی اچھی اطلاع یہ ہے کہ پنجاب میں نگراں وزیراعلیٰ نے شدید بارشوں کے پیش نظر صوبائی انتظامیہ، PDMA، ریسکیو 1122اور واسا کو الرٹ رہنے کا حکم دیا ہے۔ ضروری ہے کہ بارشوں کے تناظر میں پورے ملک میں پیشگی اقدامات کیے جائیں۔ انتظامیہ اس حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو بارشیں ہر سال ہی ہوتی ہیں اور اگر یہ تیز ہوجائیں تو سیلابی صورت حال جنم لے لیتی ہے۔ اس صورت حال کے تدارک کے لیے آبی ذخائر کی ضرورت خاصی شدّت سے محسوس کی جاتی ہے، لیکن اس حوالے سے سنجیدگی سے سوچا نہیں جاتا۔ ہمارے ملک میں ہر سال بے حساب برساتی پانی یوں ضائع جاتا ہے۔ اگر اسے ذخیرہ کرلیا جائے تو آبی قلت کی صورت حال پیدا نہ ہو۔ اس لیے ملک بھر میں خواہ چھوٹے ہوں یا بڑے، ڈیموں کی تعمیر کے منصوبے بنائے جائیں اور انہیں جلد از جلد پایۂ تکمیل کو پہنچایا جائے۔ شہریوں کو بھی چاہیے کہ بارشوں کے موسم میں بجلی بورڈز، آلات اور دیگر کے استعمال میں احتیاط کا مظاہرہ کریں۔ غیر ضروری گھروں سے باہر نکلنے سے گریز کریں۔ ہر طرح سے احتیاط کا دامن تھامے رکھا جائے۔





