
فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ابھی تک 9 مئی واقعات سے متعلقہ (ملٹری حراست میں 102 سویلینز) کا ٹرائل شروع نہیں ہوا، ابھی تحقیقات جاری ہیں، جس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ’انھیں یہ امید ہے کہ ان درخواستوں کی سماعت کے دوران کسی سویلین کا ملٹری ٹرائل نہیں کیا جائے گا۔‘
انھوں نے کہا کہ 102 زیر حراست افراد کو اہلخانہ سے ملنے کی اجازت دی جائے گی۔ جسٹس عمر عطا بندیال کے مطابق ’جو افراد گرفتار کیے گئے ان کی مکمل تفصیلات بھی فراہم کریں۔‘
چیف جسٹس نے کہا کہ خاندان کو کیوں قیدی بنایا گیا ہے؟
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ درخواست گزار جنید رزاق کی فیملی کب سے قید میں ہے۔ وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ 9 مئی سے ارم رزاق اور دیگر کا کچھ پتہ نہیں چل رہا ہے۔
ان کے مطابق اتنے دن گزر گئے ابھی تک کچھ پتہ نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ آپ اس معاملے کو دیکھیں، ان کو خاندان سے ملنے کی اجازت دیں۔ اس کے ساتھ ہی چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’مجھے توقع ہے کہ عدالتی کارروائی مکمل ہونے تک کوئی ملٹری ٹرائل نہیں ہوگا۔‘
چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کو کوئی شکایت ہے تو نام بتادیں میں متعلقہ حکام سے بات کرنے کی کوشش کروں گا۔ ان افراد کو وکیلوں تک رسائی بھی نہیں دی جارہی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ وکیل لطیف خان کھوسہ نہ خاندان کو ملنے دیا جاریا ہے۔ لطیف خان کھوسہ مجھے نام بتادیں تو میں آگے بات کروں گا۔ اٹارنی جنرل اٹارنی جنرل ذاتی طور پر اس معاملے کو دیکھیں۔







