
کراچی ( رپورٹ شکیل نائچ ) ملک میں بیراجوں سے کتنا پانی اخراج ہورہا ہے زمینوں کو کتنے پانی کی ضرورت ہے زرعی زمینوں میں نمکیات میں اضافہ کے بعد اب کونسے جدید طریقے اختیار کئے جائیں واپڈا نے وسیع پیمانہ پر اسٹڈی کرانے کا اعلان کیا ہے
اس مقصد کے لئے چاروں صوبوں کے محکمہ آبپاشی سے نمائندے نامزد کرنے کی درخواست کی ہے واپڈا کی جانب سے چاروں صوبوں کے محکمہ آبپاشی کو ایک مراسلہ ارسال کیا ہے
جس میں کہا گیا ہے کہ یہ بات خوشی سے بتائی جارہی ہے کہ واپڈا کی چھتری کے نیچے بڑی ریسرچ آرگنائیزیشن انٹرنیشنل واٹرلاگنگ اینڈ سیلینٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ( آئی ڈبلیو اے ایس آر آئی ) کی خدمات لی ہیں یہ ادارہ 1986ء میں قائم ہوا زمین میں نمکیات کی شرح بڑھنے ، زیر زمین پانی کی شرح کا جائزہ لینے اور پانی کو ضائع کرنے کے بجائے زرعی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی تحقیقات کرتا ہے
یہ ادارہ ایم آر ای پی بھلوال اور ایل آئی ایم پروجیکٹ حیدرآباد پر کام کرچکا ہے مشوروں کے بعد ارسا ، محکمہ آبپاشی پنجاب ، محکمہ آبپاشی سندھ ، پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز ، آئی ڈبلیو اے ایس آر آئی نے وفاقی وزارت منصوبہ بندی وترقیات کو پی سی 2 پیش کی ہیں جو دو ملکی سطح کی اسٹڈیز کے تحت پیش کی گئی ہیں
جس کا مقصد زیر زمین پانی کا جائزہ لینا اور زرعی زمینوں میں سیم و تھور بڑھ جانے پر سروے کرنا ہے اور یہ دیکھنا ہے کہ دریائے سندھ کے پانی سے زمینوں میں نمکیات تو نہیں بڑھ رہی وفاقی وزارت منصوبہ بندی وترقیات کی جانب سے منعقد کئے گئے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس مقصد کے لئے کرائی جانے والی اسٹڈی میں صوبوں کے نمائندے شامل ہوں گے تاکہ ان فیصلوں کو صوبے تسلیم کرسکیں اور اسٹڈی کے ایک سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے گا جس پر چاروں صوبوں کے محکمہ آبپاشی کے نمائندوں کے دستخط ہوں گے اور ان کی رائے کو بھی شامل کیا جائے گا اور اس سرٹیفکیٹ کو پی سی 2 کا حصہ بنایا جائے گا
اس لئے گذارش کی جاتی ہے کہ اپنا نمائندہ نامزد کریں واپڈا کی جانب سے منیر انجم کو فوکل پرسن مقرر کردیا گیا ہے چاروں صوبوں کے محکمہ آبپاشی کی رائے ہوگی وہ پی سی 2 میں شامل کی جائے گی ۔







