Editorial

امریکا، بھارت مشترکہ اعلامیہ پاکستان کا بھرپور جواب

سانحۂ نائن الیون کے بعد امریکا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا آغاز کیا تو پاکستان نے اس پرائی جنگ میں سپرپاور کے فرنٹ لائن اتحادی کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ امریکا افغانستان پر حملہ آور ہوا اور وہاں کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ اس کے بداثرات سے افغانستان کا پڑوسی ہونے کے ناتے سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوا۔ وطن عزیز کے امن و امان کی فضا تہہ و بالا ہوکر رہ گئی۔ پورا ملک بدترین دہشت گردی کی لپیٹ میں آگیا۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا تھا کہ وطن عزیز کے کسی حصّے میں دہشت گردی کا واقعہ رونما نہ ہوتا ہو۔ عوام میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا تھا۔ صبح کو گھروں سے نکلنے والوں کو یہ یقین نہیں ہوتا تھا کہ وہ صحیح سلامت لوٹ بھی سکیں گے یا نہیں۔ 80ہزار بے گناہ شہری دہشت گردی کے مذموم واقعات کے نتیجے میں اپنی زندگیوں سے محروم ہوئے۔ ان میں سیکیورٹی اداروں کے افسران و جوان بھی شامل تھے۔ مسلسل بدامنی اور دہشت گردی کی کارروائیوں کے باعث ملکی معیشت کو بے پناہ زک پہنچی۔ امریکا کی اس جنگ میں ساتھ دینے کا صلہ معاشی بدحالی کی صورت ملا۔ کاروبار سمٹے۔ معیشت کا پہیہ سست روی کا شکار ہوا۔ دُنیا کے لوگ پاکستان کا رُخ کرنے سے ڈرتے تھے۔ سیاحت کی صنعت کا بٹہ بیٹھ گیا تھا۔ دُنیا کی ٹیموں اور کھلاڑیوں نے پاکستان آنے سے منع کردیا۔ کھیلوں کے میدان اُجڑ گئے۔ پاکستان دہشت گردوں کے قلع قمع میں مصروف عمل رہا۔ اُن کے خلاف مسلسل کارروائیاں جاری رکھیں۔ اس کے باوجود امریکا کی جانب سے ڈومور کے مطالبات وقتاً فوقتاً سامنے آتے رہتے تھے۔ سانحۂ اے پی ایس کے بعد پاک افواج نے دہشت گردوں کے خلاف راست آپریشنز کا آغاز کیا گیا۔ آپریشن ضرب عضب اور ردُالفساد کی صورت بڑی کامیابیاں ملیں۔ کتنے ہی دہشت گردوں کو اُن کی کمین گاہوں میں گھس کر جہنم واصل کیا گیا۔ کتنے ہی شرپسند قانون کی گرفت میں آئے اور جو بچے تھے، اُنہوں نے یہاں سے بھاگ نکلنے میں عافیت سمجھی۔ دہشت گردوں کی کمر توڑ کے رکھ دی گئی۔ پاک افواج کی اس عظیم کامیابی کو دُنیا بھر میں سراہا گیا۔ پاکستان کی دہشت گردی کو قابو کرنے کی کوششوں میں کامیابی کی بھرپور تعریف کی گئی۔ ان دنوں بھارت کے انتہا پسند وزیراعظم مودی امریکا کی یاترا پر ہیں، جہاں اُن کے دورے کے خلاف امریکا میں بسنے والی اقلیتوں مسلمانوں، سکھ اور عیسائیوں کی جانب سے شدید احتجاج سامنے آرہے ہیں۔ امریکا اور بھارت نے پاکستان پر سرحد پار دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں پر زور دیا ہے۔ اس پر وطن عزیز نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے حوالے سے مخصوص بیانیے کو غیر ضروری، یک طرفہ اور گمراہ کن سمجھتے ہیں۔ اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کی ترجمان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ حوالہ سفارتی اصولوں کے منافی ہے اور اس کی سیاسی اہمیت نہیں، حیران ہیں کہ امریکا کے ساتھ پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف قریبی تعاون کے باوجود اسے شامل کیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دی ہیں، پاکستان کے عوام اس جنگ میں اصل ہیرو ہیں، عالمی برادری نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں اور قربانیوں کو بار بار تسلیم کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو مشترکہ اور تعاون پر مبنی اقدامات کے ذریعے شکست دی جاسکتی ہے، مشترکہ بیان میں کیے گئے دعوے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بین الاقوامی عزم کو کس طرح مضبوط کر سکتے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ تعاون پر مبنی جذبہ جغرافیائی، سیاسی تحفظات کی قربان گاہ پر قربان کیا گیا ہے، بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں وحشیانہ جبر اور ناروا سلوک سے توجہ ہٹانے کیلئے دہشت گردی کو استعمال کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور اس کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بارے میں الزامات لگانا بالکل غلط ہے، ستم ظریفی کہ مشترکہ بیان خطے میں کشیدگی کی وجہ دور کرنے اور جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کا نوٹس نہیں لیا گیا۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان کو بھارت کو جدید فوجی ٹیکنالوجیز کی منصوبہ بند منتقلی پر بھی گہری تشویش ہے، ایسے اقدامات خطے میں فوجی عدم توازن کو بڑھارہے اور اسٹرٹیجک استحکام کو نقصان پہنچارہے ہیں۔ دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ امریکا بھارت مشترکہ اعلامیہ ان سب کے لیے باعث شرمندگی ہے، جنہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور روس کے خلاف امریکا کا ساتھ دیا، آج بھی پاکستان امریکا کی جنگ میں ساتھ دینے کی قیمت ادا کررہا ہے، پاکستان کو اپنا جغرافیہ اپنے فائدہ کے لیے استعمال کرنا چاہیے، ہم نے امریکا کی جنگ کے لیے اپنا ملک تباہ کیا، افغانستان کی دو جنگوں کی قیمت ادا کررہے ہیں اس کی کوئی پذیرائی نہیں، مودی جب گجرات میں وزیراعلیٰ تھے تو قتل و غارت کی وجہ سے امریکا نے اس پر ملک داخلے پر پابندیاں لگائی تھیں، آج بھی اقلیتوں خصوصاً کشمیر میں قتل و غارت جاری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں کیا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ قسمت کی ستم ظریفی دیکھیں کہ امریکا اس شخص کے ساتھ بیان جاری کررہا ہے جس پر واشنگٹن نے ہی گجرات میں مسلمانوں کے منظم قتل عام کی وجہ سے ویزا بند کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مودی کے ہاتھ آج بھی مسلمانوں، عیسائیوں اور سکھوں کے خون سے رنگے ہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے دفتر خارجہ اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے امریکا، بھارت مشترکہ اعلامیے کا بھرپور جواب دیا ہے۔ پاکستان نے دلائل کے ساتھ دونوں ممالک کو آئینہ دِکھایا ہے، اس مطالبے کی حقیقت دُنیا کے سامنے عیاں کردی ہے۔ امریکا شاید پاکستان کی قربانیاں فراموش کرچکا ہے۔ امریکا کی دہشت گردی کی نام نہاد جنگ میں پاکستان نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، اس کا سب سے زیادہ نقصان بھی وطن عزیز نے ہی اُٹھایا ہے۔ امریکا کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی اور بھارت کی دہشت گردی دِکھائی نہیں دیتی، جہاں انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں جابجا نظر آتی ہیں۔ سوا لاکھ کشمیری مسلمانوں کے خون سے بھارت کے ہاتھ رنگے ہیں اور آج بھی بھارت مظلوم کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ دیا ہے۔ اُن کے لیے عرصۂ حیات تنگ کیا ہوا ہے۔ معصوم بچوں کے سامنے اُن کے پیاروں کی زندگی چھین لینے سے بھارت کے سفّاک فوجی دریغ نہیں کرتے۔ امریکا کی جانب سے بھارت کی کھلی دہشت گردی کے باوجود اسے جدید فوجی ٹیکنالوجی کی منصوبہ بند منتقلی افسوس ناک امر ہے۔ بھارت خطے میں بدامنی کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ کون سا ایسا ملک ہے، جس کے خلاف بھارت بغض نہ رکھتا ہو۔ ایسے جارح مزاج ملک کے ہاتھ مضبوط کرنا، کسی طور دانش مندی کے زمرے میں نہیں آتا۔
کچے میں اسکول، اسپتال بنانے کا احسن فیصلہ
پنجاب کا کچے کا علاقہ عرصہ دراز سے مجرموں کی آماجگاہ بنا ہوا تھا، جرائم پیشہ عناصر نے حشر سامانیاں بپا کی ہوئی تھیں۔ عوام تنگ تھے۔ لوٹ مار، اغوا اور قتل کی وارداتیں عام تھیں۔ کچے کے علاقے میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف پولیس آپریشن کا فیصلہ کیا گیا، تب سے یہ آپریشن جاری ہے اور اس میں بڑی کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں۔ یہ پولیس کے بہادر افسران اور جوانوں کی شبانہ روز محنتوں کے طفیل ممکن ہوا ہے۔ مجرموں سے کچے کا خاصا حصہ کلیئر کرالیا گیا ہے اور وہاں سہولتوں کی فراہمی کے لیے اقدامات جاری ہیں۔ نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کچے کا دورہ کیا اور وہاں کے کلیئر علاقے میں اسکول اور اسپتال بنانے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کچے کے علاقے کو کلیئر کرانے کے آپریشن میں مصروف عمل پولیس افسران اور جوانوں کا اگلے مورچوں پر جاکے حوصلہ بھی بڑھایا۔ نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی رحیم یار خان کے علاقے کچے میں شرپسندوں کے خلاف جاری آپریشن میں حصہ لینے والے پولیس افسروں اور جوانوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے کچے کے علاقے پہنچ گئے، محسن نقوی نے کچے کے شرپسندوں سے کلیئر کرائے گئے مواضعات اور اندرون کچا کا دورہ کیا اور اگلے مورچوں پر تعینات پولیس کے جوانوں سے ملاقات کی اور شدید گرمی میں آپریشن میں حصہ لینے والے پولیس جوانوں کے جذبے کو سراہا۔ انہوں نے جوانوں کے ساتھ مل کر کھانا کھایا اور مسائل سنے اور حل کی یقین دہانی کرائی۔ محسن نقوی نے کچے کے علاقے میں قائم پولیس چوکی، عارضی ڈسپنسری اور اسکول کا بھی دورہ کیا۔ انہوں نے اسکول میں زیر تعلیم بچوں سے ملاقات کی اور تعلیمی سرگرمیوں کے بارے میں پوچھا، محسن نقوی نے کچا میں قائم اسکول میں زیر تعلیم بچوں کو انعامات دئیے۔ انہوں نے عارضی ڈسپنسری میں مریضوں کی خیریت دریافت کی اور علاج معالجے کی سہولتوں کے بارے میں پوچھا۔ محسن نقوی نے بنیادی مرکز صحت گڑھی خیر کا بھی دورہ کیا اور سینٹر میں صحت عامہ کی سہولتوں کا جائزہ لیا، نگراں وزیراعلیٰ پنجاب نے شرپسندوں سے کلیئر کرائے گئے کچے کے علاقے میں اسکول اور اسپتال کے قیام کا اعلان کیا اور پختہ تعمیرات کرکے مقامی آبادی کے تعاون سے مکان حاصل کرکے ڈسپنسری اور اسکول فوری قائم کرنی کی ہدایت کی۔ اسکول اور اسپتال قائم کرنے کا فیصلہ یقینی طور پر بڑا قدم ہے۔ اس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ اس کی ضرورت بھی محسوس کی جارہی تھی۔ ضروری ہے کہ کچے کے کلیئر علاقوں میں سہولتوں کی فراہمی کے لیے مزید بڑے فیصلے لیے جائیں۔ دوسری جانب صوبے کے سربراہ حکومت کا کچے کے علاقے میں جاکر پولیس افسران اور جوانوں کا حوصلہ بڑھانا بھی قابل ستائش اقدام ہے۔ نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کے اس دورے کو خوش گوار ہوا کے تازہ جھونکے کے مترادف قرار دیا جائے تو ہرگز غلط نہ ہوگا۔

جواب دیں

Back to top button