
کراچی ( رپورٹ شکیل نائچ ) پنشن فنڈز میں کرپشن کی کہانیاں منظر عام پر آنے ، 16 اکاؤنٹس افسران کی ملازمت سے برطرفی اور نیب ، اینٹی کرپشن کی تحقیقات کے باوجود پنشن فنڈز میں کرپشن کے داستان بند نہیں ہورہے
تازہ ترین انکشاف ضلع کشمور میں 82 نئے ڈمی پنشنرز سامنے آئے ہیں جن کو رواں سال 21 کروڑ 87 لاکھ 20 ہزار 51 روپے کی ادائیگی کردی گئی ہے
یہ بات محکمہ خزانہ کی جانب سے بنائی گئی تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی نے کہی ہے کمیٹی کے سربراہ اعجاز احمد میمن ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس افسر سکھر تھے جبکہ ممبران میں سینیئر آڈیٹر منظور سومرو اور سینیئر أڈیٹر فہیم احمد میمن شامل ہیں
انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ضلع کشمور میں پنشنرز کی 82 ڈمی آئی ڈیز بنائی گئی ہیں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ افسر کشمور طارق علی خانزادہ نے انکوائری کمیٹی کے سامنے اعتراف کیا کہ یہ 82 ڈمی آئی ڈیز ہیں جن کے بارے میں اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ کو یہ معاملہ بھین چکے ہیں
جس میں گذارش کی ہے کہ ان 82 ڈمی آئی ڈیز کو لاک کیا جائے انہوں نے بتایا کہ کسی نے بھی ان سے رابطہ نہیں کیا کہ ان ڈمی آئی ڈیز کو بحال کیا جائے نہ ہی کسی کا پنشن فائل دستیاب ہے انہوں نے بتایا کہ انہیں یہ علم نہیں کہ یہ آئی ڈیز ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس کشمور میں کس نے کھولیں
تاہم یہ کام ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس کشمور میں محکمہ خزانہ کے ملازمین نے ہی کیا ہے انکوائری کمیٹی نے تحقیقات کے دوران ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس کشمور کے 4 ملازمین کو ان ڈمی آئی ڈیز کھولنے کا ذمہ دار قرار دیا ان میں دانش نور دایو نے 27 ، نعمان آفتاب ابڑو نے پہلی مرتبہ 2 ، دوسری مرتبہ 46 ، تیسری مرتبہ 2 اور چوتھی مرتبہ 4 آئی ڈیز کھولیں محمد عادل اعوان سب اکاؤنٹنٹ نے 6 ، شبیر احمد عباسی ٹریزری افسر نے 2 ، نعمان آفتاب ابڑو سینیئر کمپیوٹر أپریٹر نے 36 اور دانش نور دایو سب اکاؤنٹنٹ نے 37 آئی ڈیز کھولیں انکوائری کمیٹی نے اپنی سفارشات میں کہا ہے کہ یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ مذکورہ چاروں ملازمین ڈمی آئی ڈیز کھول کر سرکاری خزانہ کو نقصان پہنچایا
یہ معاملہ محکمہ خزانہ کے سامنے اٹھائے اور ان سے ریکارڈ طلب کرے اگر وہ ریکارڈ فراہم نہ کرسکیں تو ان کے خلاف محکمہ جاتی ضابطہ کی کارروائی کی جائے انکوائری کمیٹی نے ان 81 ڈمی پنشنرز کی فہرست دیتے ہوئے بتایا کہ رواں سال ان ڈمی پنشنرز کو 21 کروڑ 87 لاکھ 20 ہزار 51 روپے کی ادائیگی کردی گئی ہے ۔








