
ماہر قانون اعتزازاحسن نے عام شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا، جس میں سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کو غیر آئینی قرار دینے کی استدعا کی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیخلاف ماہر قانون اعتزازاحسن نے درخواست دائر کردی، اعتزازاحسن کی طرف سے وکیل سلمان اکرم راجہ نے درخواست دائر کی۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کا فیصلہ کالعدم قرار دیاجائے اور سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کو غیر آئینی قرار دیا جائے۔
درخواست میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت نےفوجی عدالتوں میں ٹرائل کےکورکمانڈرفیصلےپرربراسٹمپ کا کرداراداکیا، سویلین کا ٹرائل آرمی ایکٹ کےسیکشن 2اور 59 آئین سے متصادم ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ آرمی ایکٹ قانون کےسیکشن2اور 59 کوکالعدم قرار دیا جائے، آرمی ایکٹ کاسیکشن94 اور1970 کے رولزغیرمساوی ہے ، سیکشن 94 اور رولز کو بھی غیرآئینی قرار دیا جائے۔
اعتزازاحسن کی جانب سے استدعا کی گئی کہ اے ٹی سی کے ملزمان کوعسکری حکام کےحوالےکرنےکافیصلہ کالعدم قراردیاجائے اور عسکری حکام کی حراست میں دیےگئےسویلین کی رہائی کاحکم دیا جائے۔
درخواست میں شہباز شریف، خواجہ آصف، رانا ثنا اللہ سمیت چیئرمین پی ٹی آئی، 5آئی جیز،چیف سیکرٹریز،وزارت قانون،داخلہ،دفاع، کابینہ ڈویژن کو فریق بنایا گیا ہے







