Editorial

توانائی بحران کے حل کی جانب بڑی پیش رفت

وطن عزیز پچھلے چند سال سے توانائی کے بحران کا سامنا کررہا ہے۔ گیس اور بجلی کی ضروریات کے لحاظ سے شدید قلت پائی جاتی ہے۔ اس کی وجہ سے صورت حال خاصی پیچیدہ شکل بھی اختیار کرتی رہی ہے۔ خاص طور پر موسم سرما میں تو گیس لوڈشیڈنگ عوام کے لیے دردِ سر بن جاتی ہے جب کہ موسم گرما میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ شہریوں کا مقدر ہوتی ہے۔ اس بار گرمیوں میں ملک میں گیس ہے نہ بجلی۔ عوام النّاس کو اس باعث شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ جو لوگ ایل پی جی پر انحصار کررہے ہیں، یہ اُنہیں خاصی مہنگی پڑرہی ہے کہ پچھلے ڈیڑھ دو سال کے دوران اس کے نرخ آسمان پر پہنچ چکے ہیں۔ اکثریت کی جیب اُنہیں اتنی مہنگی گیس استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔ موسم گرما میں ایک طرف سورج آگ برساکے جھلسا رہا ہے تو دوسری جانب بجلی نہ ہونے سے گھروں میں موجود بزرگ، بچوں اور خواتین کو شدید مشکل صورت حال سے واسطہ پڑرہا ہے۔ عوام بلبلا رہے ہیں۔ معیشت پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہورہے اور ملکی پیداوار میں خاصی کمی واقع ہورہی ہے۔ یہ امر معیشت کے لیے سوہانِ روح سے کم نہیں۔ موجودہ حکومت جب سے برسراقتدار آئی ہے، وہ پچھلے پانچ برسوں میں پیدا ہونے والی مشکل صورت حال سے نمٹنے کے لیے راست اقدامات ممکن بنارہی ہے۔ ملک میں اس وقت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں آسمان پر پہنچی ہوئی ہیں، پچھلے مہینے یہ قیمتیں اس سے بھی اوپر یعنی تاریخ کی بلند ترین سطح پر تھیں، جنہیں حکومت بتدریج نیچے لارہی ہے۔ مہنگے ایندھن کے سدباب کے لیے حکومت نے روس سے سستے خام تیل کی خریداری کا معاہدہ کیا، جو گزشتہ دنوں پاکستان پہنچ چکا ہے اور کچھ دنوں میں یہ مارکیٹ میں فروخت کے لیے دستیاب ہوگا۔ اس کے لیے چند ماہ قبل حکومت نے روس سے بات چیت کا آغاز کیا۔ روسی وفد نے پاکستان کا دورہ کیا۔ مذاکرات کے دو چلے اور پھر یہ معاہدہ طے ہوا۔ اسی طرح گزشتہ روز بھاری مقدار میں سستی ایل پی جی بھی پاکستان پہنچی ہے۔ توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ابھی بھی بڑے اقدامات ناگزیر ہیں۔ پاکستان کے وزیراعظم میاں شہباز شریف گزشتہ روز آذربائیجان پہنچی اور ایل این جی کی درآمد کے حوالے سے یہ خوشخبری ملی کہ آذر بائیجان ہر ماہ پاکستان کو رعایتی قیمت پر LNG فراہم کرے گا۔اس ضمن میں اخباری اطلاع کے مطابق آذربائیجان نے پاکستان کو توانائی بحران کے خاتمے کیلئے تعاون کی پیشکش کردی جب کہ رعایتی قیمت پر ہر ماہ قومی ایل این جی کارگو بھجوانے کا اعلان کیا ہے، دونوں ممالک نے توانائی، زراعت، ٹرانسپورٹ، دفاع، سرمایہ کاری و تجارت سمیت دیگر شعبوں میں باہمی تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق کیا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے دورہ آذربائیجان کے دوسرے روز آذری صدر الہام علیوف سے صدارتی محل میں ملاقات کی، رہنمائوں کے درمیان پاک آذربائیجان تعلقات سمیت خطے کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ کیا گیا، پاکستان اور آذربائجان کی قیادت نے دونوں ممالک
کے اشتراک عمل کو اگلی سطح پر لے جانے کا بڑا فیصلہ کیا، ملاقات کے دوران آذربائیجان کے صدر نے پاکستان کے لیے توانائی بحران کے خاتمے کے لیے پیشکش کی جس پر وزیر اعظم نے صدر علیوف کا شکریہ ادا کیا، وزیر اعظم نے صدر الہام علیوف کو بتایا کہ آذربائیجان سے ایل این جی پاکستان لانے کی منظوری دیدی ہے، گزشتہ چھ ماہ سے اس ڈیل پر کام کررہے تھے، وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد اس ڈیل پر باضابطہ عمل درآمد شروع ہوجائے گا، اس دوران صدر علیوف نے کہا کہ آذربائیجان کی قومی ایل این جی کمپنی ہر ماہ رعایتی قیمت پر ایک این جی کارگو پاکستان بھجوائے گی۔ دونوں ممالک نے توانائی، زراعت، ٹرانسپورٹ، دفاع، سرمایہ کاری و تجارت سمیت دیگر شعبوں میں باہمی تعاون کو وسعت دینے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ ملاقات میں یہ اتفاق بھی کیا گیا کہ آذربائیجان پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں تعاون کرے گا، پاکستان کی تیل و گیس کے شعبے میں مدد کرے گا۔ پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) اور آذربائیجان کی کمپنی سوکار حکومت سے حکومت کی سطح پر پاکستان کی توانائی ضروریات پورا کرنے میں بھرپور کردار ادا کرے گی۔ آذربائیجان نے پاکستان سے آنے والے چاول پر درآمدی ڈیوٹی کے استثنیٰ کے مربوط نظام کی تیاری پر اتفاق کیا۔ آذری صدر نے کہا آذربائیجان پہلے ہی پاکستان سے درآمدی چاول پر امپورٹ ڈیوٹی سے استثنیٰ دے چکا، دونوں رہنمائوں کی ملاقات میں مزید اتفاق کیا گیا کہ آذربائیجان کی آذر ایئر لائن اسلام آباد اور کراچی کے لئے دو پروازیں چلائے گی۔ شمسی توانائی کے شعبے میں آذربائیجان پاکستان میں سرمایہ کاری کرے گا۔ دفاع کے شعبے میں تعاون کو بڑھانے پر بھی اتفاق رائے کیا گیا۔ آذربائیجان سے اگلے ماہ سے رعایتی ایل این جی کارگو پاکستان آنا شروع ہوجائیں گے۔ آذر بائیجان سے LNGکی درآمد سمیت دیگر معاہدے بلاشبہ لائق تحسین ہیں اور اس کا کریڈٹ موجودہ حکومت کو جاتا ہے، جو ملک و قوم کی ضروریات کے مطابق سستے ایندھن کے حصول کے لیے سنجیدہ اقدامات یقینی بنارہی ہے اور اس حوالے سے بڑی کامیابیاں اُس نے سمیٹی ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان توانائی، زراعت، ٹرانسپورٹ، دفاع، سرمایہ کاری و تجارت سمیت دیگر شعبوں میں باہمی تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق یقیناً احسن قدم ہے۔ اس کی ضرورت بھی محسوس کی جارہی تھی۔ پاکستان دُنیا کے تمام ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں رہا ہے اور اس کے لیے اُس کی کوششیں کسی سے پوشیدہ نہیں۔ آنے والے مہینوں میں عوام کے ریلیف کی سبیل دِکھائی دے رہی ہے، جہاں روس سے تسلسل کے ساتھ سستے خام تیل کی درآمد سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی واقع ہونے کی توقع ہے، وہیں ایل پی جی آنے سے بھی اس گیس کے نرخوں میں بڑی کمی واقع ہوسکتی ہے۔ آذربائیجان سے ایل این جی درآمد کرنے سے ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پانے میں خاصی مدد ملے گی۔ معیشت کا پہیہ چل سکے گا۔ ضروری ہے کہ حکومت ملک و قوم کو لاحق مشکلات کے حل کے لیے اسی طرح اپنی کاوشیں جاری رکھے۔ نیک نیتی سے کیے گئے اقدامات کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔
بھارت میں ہندو انتہاپسندوں
کے ہاتھوں مسلمان کا قتل
بھارت کو اقلیتوں کے لیے جہنم گردانا جاتا ہے، جہاں ہندو اکثریت کی جانب سے اقلیتوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کی ڈھیروں نظیریں موجود ہیں، وہیں سب سے زیادہ معتوب مسلمان قرار پاتے ہیں۔ پہلے تو حالات پھر بھی بہتر تھے، لیکن جب سے انتہا پسند مودی برسراقتدار آیا ہے، مسلمانوں کے ساتھ مذموم واقعات میں ہوش رُبا حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔ مساجد اور مزارات تک اس حکومت کے شر سے محفوظ نہیں، کئی مساجد شہید کی جاچکی ہیں۔ ہندو شدت پسند جہاں چاہتے ہیں مسلمان فرد کو تشدد کا نشانہ بناکر قتل کردیتے ہیں، جس مسلم لڑکی کے پیچھے پڑجائیں، اُس کی جان لیے اور عصمت دری کیے بغیر پیچھا نہیں چھوڑتے۔ تعلیم اور ملازمتوں کے حوالے سے مسلمانوں کے ساتھ متعصب سلوک عرصۂ دراز سے جاری ہے۔ گائے کا گوشت کھانے کا جھوٹا الزام لگاکر ہندو دہشت گردوں کا ہجوم نہتے مسلمانوں سے اُن کی زندگی چھین لیتا ہے۔ ایسے واقعات متواتر عرصۂ دراز سے رونما ہورہے ہیں اور حقوق انسانی کے چیمپئن ممالک اور ادارے خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں۔ گزشتہ روز بھی انتہاپسندوں نے ایک مسلمان نوجوان سے اُس کی زندگی چھین لی۔ میڈیا رپورٹس کی مطابق بھارتی ریاست مہاراشٹر میں راشٹریہ بجرنگ دَل سے وابستہ ہندوتوا دہشت گردوں کے ایک گروپ نے 23سالہ مسلم نوجوان لقمان انصاری کو مہاراشٹر کے ضلع ناسک میں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بناکر قتل کر دیا۔ لقمان انصاری کی لاش ضلع کے علاقے اگت پوری میں ایک گھاٹی میں ملی ہے۔ حکام کے مطابق مسلمان نوجوان کے قتل میں ملوث تمام ملزمان کا تعلق راشٹریہ بجرنگ دَل سے ہے۔ پولیس کے مطابق لقمان انصاری اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ ایک ٹرک پر مویشی لے کر جارہا تھا، جب انہیں سہاپور کے علاقے دیہی علاقوں میں ہندوتوا دہشت گرد کے گروپ نے روک لیا۔ گروپ نے ٹرک ویران مقام پر روکا اور تینوں افراد پر حملہ کیا۔ انصاری کے ساتھی فرار ہوکر جان بچانے میں کامیاب رہے تھے۔ یہ بڑا ہی افسوس ناک واقعہ ہے، اس کی جتنی مذمت کی جائے، کم ہے۔ آخر مودی کے بھارت میں یہ سلسلہ کب تک چلتا رہے گا؟ کب تک مسلمانوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک ہوتا رہے گا۔ کب تک اُن پر عرصۂ حیات تنگ کیا جائے گا۔ کب تک حقوق انسانی کے چیمپئن ممالک اور ادارے خاموش بیٹھے رہیں گے۔ جانوروں کے ساتھ پیش آئے کسی واقعے پر ان کے دل درد سے تڑپ اُٹھتے ہیں، یہاں تو انسانی زندگیوں کو چھینا جارہا ہے۔ ان کی مجرمانہ خاموشی ان کے دوغلے کردار کو نمایاں کرتی ہے۔ دوسری جانب مسلمانوں پر ہی کیا موقوف بھارت میں تو عیسائی، سِکھ، پارسی اور دیگر اقلیتوں پر بھی ہندو انتہا پسند مظالم ڈھارہے ہیں۔ اُن کے ساتھ بھی آئے روز کوئی نہ کوئی واقعہ پیش آتا رہتا ہے۔ انہی مظالم کے باعث بھارت میں علیحدگی کی 50سے زائد تحاریک تیزی سے پنپ رہی ہیں۔ اگر ہندو انتہاپسندوں کے یہ مظالم بند نہ ہوئے تو بھارت چند سال میں ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے گا۔ اس سے قبل ایسا ہو، بھارت سرکار ہوش کے ناخن لے اور اقلیتوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو رُکوانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

جواب دیں

Back to top button