تازہ ترینخبریںپاکستان

چئیرمین نادرا کا استعفی: کیا وجہ آرمی چیف ڈیٹا لیک سکینڈل بنا؟

کچھ روز قبل چیئر مین نادرا نے وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات میں اپنا استعفیٰ پیش کیا۔
وزیراعظم نے چیئرمین نادرا کا استعفیٰ منظور کرلیا ہے اور کابینہ ڈویژن کو طارق ملک کے استعفے کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

مزید یہ کہ طارق ملک کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے چیئرمین نادرا کے بیرون ملک جانے پر عارضی پابندی عائد کی ہے۔ کیا یہ استعفی’ اچانک تھا یا پھر کافی دیر سے یہاں کچھ پک رہا تھا؟
بظاہر تو ہر جانب سابق چئیرمین نادرا پر کرپشن کیس کا حوالہ دیا جا رہا ہے کہ یہی انکے استعفی’ کی وجہ بنا۔ جبکہ دوسری جانب تحریک انصاف کے بظاہر حامی سوشل میڈیا اکاونٹس اسے پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے اگلے الیکشن سے قبل ڈیٹا میں دھاندلی کی ایک کوشش بتا رہے ہیں۔ لیکن اس معاملے سے جڑی گزشتہ ماہ کی خبر بھی اہم ہے جسے اس تناظر میں پڑھنا بہت ضروری ہے۔
آرمی چیف ڈیٹا لیک اور نادرا

معاملے کی شروعات 17 اکتوبر 2022 کی صبح سے ہوتی ہے۔ جب نادرا کے اعلی’ حکام کی جانب سے دو آئی ڈی کارڈز کی تفصیلات تک رسائی حاصل کی جاتی ہے۔ ایک ڈائیکٹر لیول افسر نے جو دو قومی شناختی کارڈ اپنے لاگ اِن کے ذریعے چیک کیے تھے وہ نادرا حکام کے مطابق موجودہ آرمی چیف عاصم منیر اور ان کے والد کے تھے اور جو پاسپورٹ نمبر اس ڈائریکٹر نے اپنے سینیئر ڈائریکٹر کے ساتھ شیئر کیا تھا وہ عاصم منیر کا پاسپورٹ نمبر تھا جبکہ ان کے والد کے شناختی کارڈ پر کسی پاسپورٹ کا ریکارڈ اُس وقت نادرا کے سسٹم میں موجود نہیں تھا۔ یہ سب 17 اکتوبر کوہوا یعنی جنرل عاصم منیر کی بطور آرمی چیف تعیناتی سے چند ہفتے قبل۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق نادرا کے ایک سینیئر اہلکار کے مطابق آرمی چیف اور ان کے اہلخانہ کے ریکارڈ تک رسائی کے بعد اس ریکارڈ کو ایف آئی اے، ایف بی آر، فیڈرل ایمپائز ہاؤسنگ اتھارٹی اور نجی بینکوں سے تفصیلات حاصل کرنے کی غرض سے استعمال کیا گیا تھا۔

انھوں نے کہا کہ ایف آئی اے کے ریکارڈ کے ذریعے اس خاندان کی ٹریول ہسٹری معلوم کی گئی۔

ان کے مطابق اسی طرح معلومات استعمال کر کے ٹیکس ریکارڈ اور زمین جائیداد کا کھوج لگانے کی کوشش بھی کی گئی تاہم اس افسر کے مطابق نادرا وہ واحد محکمہ ہے جس نے اس حوالے سے ہونے والی غیرقانونی کارروائی میں ملوث افراد کے خلاف انکوائری کی اور اس معاملے کو اپنی حد تک منطقی انجام تک پہنچایا۔

یاد رہے کہ انکوائری کے نتیجے میں آرمی چیف کے ڈیٹا تک رسائی کا الزام ثابت ہونے پر جونیئر ایگزیکیٹو سے لے کر ڈائریکٹر لیول تک کے چھ افسران کو نوکری برخاست کر دیا گیا۔
اسلام آباد اور راولپنڈی کے اکثر صحافیوں کا یہ خیال ہے کہ نادرا چئیرمین اس تمام تر سیکشن کے باوجود طاقتور حلقوں کو مطمئن نہ کر پائے تھے اور انکا استعفی’ بھی اسی صورتحال کا نتیجہ ہے۔ یہ حکومتی حلقوں کے لئے قطعی طور پر کوئی خبر نہ تھی۔

جواب دیں

Back to top button