Editorial

روسی تیل 30، 40فیصد سستا ہونے کی نوید

پاکستان کے عوام کو جلد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی خوش خبری سننے کو ملے گی۔ اس کا سہرا بلاشبہ موجودہ حکومت کے سر بندھتا ہے، جس نے گراں ایندھن کے بجائے سستے تیل کی خریداری کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے اور اب یہ خواب شرمندۂ تعبیر ہونے کے قریب پہنچ چکا ہے۔ مہنگے تیل کی خریداری کے باعث پچھلے ایک سال کے دوران پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافے دیکھنے میں آئے۔ 150روپے سے پٹرول کی قیمت 280کی حد تک جا پہنچی جبکہ ڈیزل بھی پیچھے نہیں رہا، اُس کی قیمت نے بھی یہ حد عبور کی۔ اتنا گراں تیل پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا تھا۔ عوام الناس کی چیخیں نکل گئیں۔ بہت سے لوگوں نے گاڑیاں چلانا ترک کردیں۔ موجودہ حکومت کو اس صورت حال کا بخوبی ادراک تھا اور وہ سستے تیل کے حصول کی کوششوں میں مصروفِ عمل تھی۔ اس ضمن میں اُسے روس سے سستا تیل خریدنے میں ملک وقوم کا فائدہ نظر آیا تو اُس نے اس سمت نہایت خلوص دلی کے ساتھ قدم بڑھائے۔ روس سے بات چیت کا آغاز کیا۔ روس سے سستے تیل کے لیے معاہدے کے ضمن میں وفد نے پاکستان کا دورہ کیا۔ مذاکرات کے دور چلے اور پھر بالآخر روس سے سستے تیل کی خریداری کا معاہدہ طے ہوگیا۔ اس معاہدے کی خاص بات یہ تھی کہ پاکستان کو ڈالر کے بجائے تیل کی قیمت کی ادائیگی چینی کرنسی میں کرنی تھی۔ یہ بڑی پیش رفت تھی، کیونکہ پچھلے چند سال کے دوران ملک میں ڈالر کی قیمت تین گنا بڑھ چکی ہے۔ روسی تیل کی پہلی کھیپ گزشتہ روز کراچی پہنچی۔ یہ ایک تاریخی موقع تھا۔ عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ اب لوگ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کی توقع کررہے ہیں اور اس حوالے سے سرکاری سطح پر بیانات بھی سامنے آرہے ہیں ۔ اس حوالے سے وزارت پٹرولیم حکام نے کہا ہے کہ روسی تیل عام مارکیٹ سے 30سے 40فیصد سستا ہے، یکم جولائی سے پٹرول و ڈیزل کی قیمتوں پر فرق پڑے گا۔ روس کا 50ہزار میٹرک ٹن خام تیل کا پہلا جہاز پاکستان پہنچ گیا، کراچی کی بندرگاہ پر ان لوڈنگ کا عمل شروع کر دیا گیا۔ وزارت پٹرولیم حکام کا کہنا ہے کہ روسی خام تیل سے پٹرول اور ڈیزل مزید سستا ہوگا، روسی تیل آنے سے پٹرول و ڈیزل کی قیمتوں پر یکم جولائی سے فرق پڑے گا، پاکستانی ریفائنریز میں روسی تیل کو صاف کرنے کا عمل جلد شروع ہوگا۔ حکام نے مزید بتایا کہ روس سے خام تیل کی درآمد ماہانہ 14لاکھ بیرل تک بڑھائی جاسکتی ہے، روسی تیل صاف ہونے کے بعد اوسط قیمت نکالی جائے گی، مقامی اور روسی تیل کو ملا کر اوسط قیمت نکلے گی، روسی تیل عام مارکیٹ سے 30سے 40فیصد سستا ہے۔ وزارت پٹرولیم کے ذرائع سے سامنے آنے والی اطلاع کے مطابق روس سے خریدے گئے تیل کی ادائیگی معاہدے کے تحت ڈالر کے بجائے چینی کرنسی میں کی گئی ہے۔ وزارت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ روسی تیل سے پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوں گی اور ان میں تیس سے چالیس روپے فی لیٹر تک کمی کا امکان ہے۔ 45ہزار میٹرک ٹن کھیپ پی آر ایل میں ریفائن ہوگی، پارکو بھی روسی تیل ریفائن کرنے میں حصہ لے گا، آئندہ دو ہفتوں میں روسی تیل مارکیٹ میں آجائے گا۔ دوسری جانب ریفائنری ذرائع کے مطابق روس سے آنے والے خام تیل کے جہاز پیور پوائنٹ سے خام تیل نکالنے کا کام شروع کردیا گیا ہے، جہاز سے 3ہزار ٹن تیل پاکستان ریفائنری منتقل کر دیا گیا ہے۔ پیور پوائنٹ سے روسی خام تیل کی منتقلی منگل کو مکمل ہوگءی جب کہ وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ ہم اپنی ضرورت کا ایک تہائی خام تیل روس سے لینا شروع ہوجائیں گے تو قیمتوں میں بڑا فرق آئے گا اور اس کا اثر لوگوں کی جیب تک پہنچے گا، ہمارا ہدف ہے کہ ایک تہائی خام تیل رعایتی قیمت پر روس سے آئے، جب ہم اپنا ہدف حاصل کر لیں گے تو تیل رعایتی قیمت پر ہوگا، اصل قیمت اس وقت نہیں بتا سکتا، تاہم اس کا بہت بڑا فرق آئے گا اور اثر لوگوں کی جیب تک پہنچے گا۔ ایک جہاز آچکا، جس کی ترسیل جلد شروع ہوجائے گی، دوسرا جہاز بھی ایک ہفتے میں پہنچ جائے گا۔ وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ الحمدللہ، اتحادی حکومت نے روس سے خام تیل پاکستان لانے کا وعدہ سچ کر دکھایا۔ ملک اور قوم کے مسائل حل کرنے کی اہلیت اور نیت، اسے کہتے ہیں وعدوں کی تکمیل، اسے کہتے ہیں عوام کی سچی خدمت۔ مریم اورنگزیب نے کہا وزیراعظم ہمیشہ کی طرح عوام سے کیے وعدوں کی تکمیل کر رہے ہیں، ایک سال کی مخلصانہ اور دیانت دارانہ محنت رنگ لارہی ہے۔ روس سے سستے تیل کی خریداری بلاشبہ ایک بڑی کامیابی ہے، جس کے ثمرات جلد قوم تک پہنچنے شروع ہوجائیں گے۔ اس کا کریڈٹ موجودہ حکومت کو نہ دینا ناانصافی کے زمرے میں آئے گا۔ اتحادی حکومت نے اس کے لیے سرتوڑ کوششیں کی ہیں اور بالآخر وہ اپنے اس مقصد میں کامیاب ہوئی ہے اور ایسے معاہدے کے تحت روس سے تیل حاصل کر رہی ہے، جس میں ملک و قوم پر بوجھ نہیں پڑے گا، بلکہ اُن کے لیے آسانی کی راہ ہموار ہوگی۔ ضروری ہے کہ روس سے آنے والے تیل کے ثمرات پوری طرح عوام الناس کو منتقل کیے جائیں، کیونکہ لوگ پچھلے پانچ سال کے دوران بدترین مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔ اب اُن کی اشک شوئی ناگزیر ہے۔ عوام کے لیے روح اور جسم کا رشتہ برقرار رکھنا مشکل ہوگیا ہے۔ اُن کے لیے ہولناک گرانی میں گھر کا معاشی نظام چلانا بے حد دُشوار ہے۔ مہنگائی آسمان سے باتیں کررہی ہے۔ تیل کی قیمتوں میں بڑی کمی سے مہنگائی کا زور ٹوٹنے میں خاصی مدد ملے گی۔ اس حوالے سے حکومت کو بھی راست اقدامات کرنے ہوں گے۔ گرانی کے تمام بت پاش پاش کرکے عوام کو تمام تر ثمرات نیک نیتی اور مخلصی کے ساتھ منتقل کیے جانے چاہئیں۔
غیر قانونی مقیم افغانیوں کی ملک بدری کا فیصلہ
پاکستان پچھلے 44 برسوں سے افغان مسلمان بھائیوں کی میزبانی کررہا ہے۔ یہ افغانستان جاتے اور پاکستان آتے رہتے ہیں۔ افغان باشندوں کی تیسری نسل یہاں پروان چڑھ رہی ہے۔ اُنہوں نے یہاں تعلیم حاصل کی، روزگار کمایا اور اپنی جائیدادیں بنائیں۔ افغانستان سے تعلق رکھنے والے بہت سے باشندوں کی یہاں بڑی بڑی جائیدادیں ہیں۔ پاکستان کی معیشت پہلے ہی شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ آبادی کے تناسب سے وسائل پر بدترین دبائو ہے۔ گیس، بجلی اور پانی کی قلت کی صورت حال ہے۔ ان حالات میں یہاں پر غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کا بوجھ سوہانِ روح سے کم نہیں۔ اس کے علاوہ افغان باشندوں کے سنگین جرائم میں ملوث ہونے کے کئی واقعات سامنے آچکے ہیں۔ چونکہ اب افغانستان میں امن قائم ہوچکا اور وہاں طالبان حکومت قائم ہے۔ ایسے میں ان افغان باشندوں کو ازخود اپنے آبائی وطن لوٹ کر وہاں زندگی بسر کرنی چاہیے، تاکہ ملک عزیز کی معیشت اور وسائل پر قائم دبائو میں کمی واقع ہوسکے، لیکن ایسا بوجوہ ہو نہیں پارہا اور آج بھی پاکستان بڑی تعداد میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی میزبانی کے فرائض سرانجام دے رہا ہے۔ اس صورت حال کے تدارک کے لیے حکومت نے بڑا قدم اُٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اخباری اطلاع کے مطابق پاکستان میں قیام کیلئے رجسٹریشن کی تجدید نہ کروانے والے ساڑھے سات لاکھ افغان مہاجرین کو ملک بدر کرنے کی ٹھان لی گئی۔ پاکستان میں موجود افغان مہاجرین میں سے ساڑھے 7لاکھ افراد رجسٹریشن کی تجدید کروانے کے بجائے روپوش ہوگئے۔ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے خدشات پر وزارت داخلہ حرکت میں آگئی۔ غیرقانونی طور پر مقیم ان افغان مہاجرین کا نادرا اور ایف آئی اے میں موجود ڈیٹا تھانوں کو دینے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ فارن ایکٹ کے تحت گرفتار کرکے ملک بدر کیا جائے گا۔ فارن ایکٹ کے تحت گرفتار کرکے سرحد پار بھیجنے کیلئے وزارت داخلہ نے متعلقہ اداروں کو احکامات جاری کردیے ہیں۔ وزارت داخلہ کے حکام کے مطابق 2006 سے 2023 تک 35 لاکھ 7ہزار 2 سو 95 افغان مہاجرین نے رجسٹریشن کروائی۔ اس مدت میں 13 لاکھ 3 ہزار 636مہاجرین وطن واپس چلے گئے۔ وزارت داخلہ حکام کے مطابق 14لاکھ 60ہزار 717نے رجسٹریشن کی تجدید کروا لی جبکہ 7لاکھ 42 ہزار 942افغان مہاجرین رجسٹریشن کی تجدید کروائے بغیر پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم ہیں۔ 200 سے زائد غیر رجسٹرڈ افغان باشندوں کو وفاقی پولیس نے 31مئی کو اسلام آباد میں سرچ آپریشن کے دوران گرفتار بھی کیا تھا، جن کے خلاف 14فارن ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرکے ملک بدر بھی کیا جاچکا ہے۔ غیر رجسٹرڈ افغان باشندوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ احسن ہے۔ ضروری ہے کہ اس معاملے میں بغیر کسی لیت و لعل ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں اور افغان باشندوں کا پتا لگا کر انہیں فی الفور اُن کے ملک بھیجا جائے۔ اس ضمن میں تاخیر کی چنداں گنجائش نہیں۔ تاخیری حربے سنگین مضمرات کے حامل ہونے کا اندیشہ ہے۔

جواب دیں

Back to top button