Editorial

موسلادھار بارشوں سے بڑا جانی نقصان

ماحولیاتی آلودگی سے بڑے پیمانے پر موسمیاتی تغیرات جنم لے رہے ہیں۔ دُنیا بھر کے موسموں پر اس کے منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ شدید سردی اور بدترین گرمی کے نت نئے ریکارڈ قائم ہورہے ہیں۔ تیز بارشیں، آگ برساتا سورج، سخت سردی اور دیگر حالات دیکھنے میں آرہے ہیں۔ نت نئے امراض جنم لے رہے ہیں۔ فصلوں پر اس کے منفی اثرات ہورہے ہیں۔ وطن عزیز بھی بدترین ماحولیاتی آلودگی کا شکار ہے۔ اس کی وجہ سے یہاں کے موسموں میں تیزی سے تبدیلیاں ہورہی ہیں۔ قدرتی آفات سیلاب، طوفان، زلزلے سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصانات دیکھنے میں آرہے ہیں۔ بارشوں کو باران رحمت گردانا جاتا ہے، لیکن جب یہاں بادل زوروں سے برستے ہیں تو بڑی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہوتے ہیں۔ پچھلے کچھ سال سے تو موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں مستقل سیلابی صورت حال جنم لیتی رہی ہے۔ گزشتہ برس اس باعث سندھ اور بلوچستان اور دیگر چند ایک مقامات پر بدترین سیلاب آیا۔ لاکھوں لوگ بے گھر ہوگئے۔ ہزاروں لوگ جاں بحق ہوئے۔ بے شمار مویشی مر گئے۔ گائوں کے گائوں سیلاب میں بہہ گئے۔ ان سیلاب زدگان کی اب تک بحالی کا عمل مکمل نہیں ہوسکا ہے۔ اب پھر مون سون کا موسم ہے۔ گزشتہ روز بھی ملک کے مختلف حصّوں میں موسلا دھار بارشوں کے باعث 34افراد جاں بحق جب کہ قریباً 150لوگ زخمی ہوگئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق خیبر پختونخوا اور پنجاب میں آندھی اور موسلادھار بارشوں کے نتیجے میں مختلف حادثات میں 34 افراد جاں بحق اور150 کے قریب زخمی ہوگئے۔ ڈی جی ریسکیو 1122 کے مطابق بنوں میں شدید بارشوں کے باعث چھتیں اور دیواریں گرنے کے مختلف واقعات میں جاں بحق افراد کی تعداد 12 ہوگئی ہے جب کہ 73 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ڈی جی ریسکیو 1122 کا کہنا ہے کہ لکی مروت میں چھتیں گرنے کے واقعات میں 3 افراد جاں بحق اور 10 سے زائد زخمی ہوئے ہیں جب کہ کرک میں گھروں کی دیوار گرنے کے واقعات میں 4 افراد جاں بحق اور ایک زخمی ہوا ہے۔ اسپتال ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 4 بچے اور ایک خاتون شامل ہیں۔ ڈی جی ریسکیو 1122 کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں، زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔علاوہ ازیں پنجاب کے ضلع خوشاب کے شہر نورپور تھل میں آندھی اور بارش کے باعث گھر کی دیوار گرنے سے 3 بچیاں جاں بحق ہوگئیں، ادھر گوجرانوالا میں بھی آندھی طوفان کے باعث حادثات میں 10 افراد زخمی ہوئے۔ لاہور میں دن بھر حبس اور درجہ حرارت 46 جیسا محسوس ہونے کے بعد شام میں تیز آندھی کے ساتھ بارش ہوئی، ہوائں کی رفتار 111 کلومیٹر فی گھنٹہ رہی، تیز بارشوں اور آندھی سے لیسکو ریجن کے 80 فیڈرز ٹرپ کرگئے، خراب موسم کے باعث پی
آئی اے کی پرواز کو لینڈنگ کی اجازت بھی نہ دی گئی۔ فیصل آباد کے علاقے رضا آباد میں بارش کے دوران کرنٹ لگنے سے نوجوان جاں بحق ہوا جب کہ کھرڑیانوالہ میں مکان کی چھت گرنے سے ایک شخص زخمی ہوا۔ موسلا دھار بارشوں میں اتنے بڑے پیمانے پر اموات اور 150افراد کا زخمی ہونا یقیناً افسوس ناک امر ہے۔ ہر دردمند دل اس پر اُداس اور اشک بار ہے۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف نے بھی پنجاب اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں بارشوں سے قیمتی جانوں کے نقصان پر اظہار افسوس کیا ہے۔ وزیراعظم نے جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے تعزیت اور اظہار ہمدردی کیا اور این ڈی ایم اے کو متاثرہ علاقوں میں امداد اور بحالی کے اقدامات یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف نے مسلم لیگ (ن) کی قیادت اور کارکنان کو امدادی سرگرمیوں میں اداروں کا ہاتھ بٹانے کی ہدایت کی ہے اور امدادی سرگرمیوں اور نقصانات سے متعلق 24 گھنٹے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم نے سمندری طوفان ’’بائپر جوائے’’ کے پیش نظر بھی پیشگی ہنگامی اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ برسات متاثرین کی بحالی کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔ انہیں ان مشکل حالات سے نکالنے کے لیے سماجی اداروں اور فلاحی تنظیموں کو بھی بڑھ چڑھ کر حصّہ لینا چاہیے۔ اس میں شبہ نہیں کہ موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں ملک و قوم کا بڑا جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔ اس کی تلافی ناممکن ہے، تاہم ایسے اقدامات ضرور کیے جاسکتے ہیں کہ جس سے ماحول کو انسان دوست بنایا جاسکے۔ یہ اکیلے حکومت کے بس کا کام نہیں۔ اس کے لیے ہر شہری کو اپنی ذمے داری بہ احسن و خوبی سرانجام دینا ہوگی۔ ماحول کو برباد کرنے والی تمام تر سرگرمیاں ترک کرنی ہوں گی۔ صفائی کا خصوصی خیال رکھنا ہوگا۔ جس طرح لوگ اپنے گھروں کی صفائی کا خیال رکھتے ہیں۔ اسی طرح گلی، محلوں، سڑکوں کا بھی رکھنا ہوگا۔ بازاروں، مزاروں، تفریح گاہوں، عوامی مقامات غرض ہر جگہ کچرا پھینکنے سے گریز کرنا ہوگا اور گند کو ڈسٹ بن میں ڈالنے کی عادت اختیار کرنی ہوگی۔ پودے اور درخت ماحول کی بہتری میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں، یہ ماحول کے لیے ٹانک کا درجہ رکھتے ہیں اور یہ اسے تباہ ہونے سے بچائے رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ ہر شہری کو اپنے حصّے کا پودا یا درخت لگانا ہوگا اور اس کی مکمل آبیاری اور دیکھ بھال باقاعدگی سے کرنی ہوگی۔ حکومت بھی باقاعدگی سے ہر کچھ عرصے بعد پورے ملک میں شجرکاری مہمات کو رواج دے۔ ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کی وجہ بننے والے عناصر کا راستہ روکا جائے۔ دھواں چھوڑنے، تیز آواز کرنے اور پریشر ہارنز والی گاڑیوں کے مالکان کے خلاف ملک بھر میں مہم چلائی جائے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ دھواں چھوڑنے والی فیکٹریوں، صنعتی فضلے سے آبی آلودگی کی وجہ بننے والے کارخانوں کے خلاف بھی سخت اقدامات کیے جائیں۔ انسان دوست ماحول کو پروان چڑھالیا گیا تو ناصرف ملک عزیز ہر قسم کی آلودگی سے پاک ہوجائے گا بلکہ اس سے آفات کا راستہ بھی روکنے میں مدد ملے گی۔
پنجاب سے 9خطرناک دہشت گرد گرفتار
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کاوشوں سے ملک میں امن و امان کی صورت حال بہتر ہوئی۔ دہشت گردوں کی کمر توڑ کے رکھ دی گئی۔ کتنے ہی جہنم واصل اور گرفتار کیے گئے، جو بچ رہے، اُنہوں نے وطن عزیز سے فرار میں اپنی بہتری سمجھی۔ اب پچھلے کچھ مہینوں سے ملک کے مختلف حصّوں میں دہشت گردی کی کارروائیاں متواتر سامنے آرہی ہیں۔ خصوصاً خیبرپختون خوا اور بلوچستان ان کارروائیوں سے زیادہ متاثر دِکھائی دیتے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز کو متواتر نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ملک کے دیگر حصّوں میں بھی دہشت گردی کے بعض واقعات رونما ہوچکے ہیں۔ دشمن تاک میں رہتے ہیں اور جب موقع ملتا ہے وہ تخریبی کارروائیاں کر گزرتے ہیں۔ پاک افواج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کے پھر سے سر اُٹھاتے عفریت سے نمٹنے کے لیے برسرپیکار ہیں۔ مختلف حصّوں میں آپریشنز جاری ہیں۔ کئی دہشت گردوں کو جہنم واصل اور گرفتار کیا جاچکا ہے۔ گزشتہ روز پنجاب کے مختلف شہروں سے سی ٹی ڈی نے کارروائیاں کرتے ہوئے 9دہشت گرد پکڑے ہیں۔ اخباری اطلاع کے مطابق دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر سی ٹی ڈی کی مختلف شہروں میں کارروائیوں کے دوران 9خطرناک دہشت گرد گرفتار کرلیے گئے۔ ترجمان کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے مطابق انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران 9خطرناک دہشت گرد گرفتار کیے گئے ہیں۔ یہ کارروائیاں ملتان، راولپنڈی، سرگودھا، بہاولپور، ساہیوال اور گوجرانوالہ میں کی گئیں۔ دہشت گردوں کا تعلق مختلف کالعدم تنظیموں سے ہی۔ دہشت گردوں سے بارودی مواد، ڈیٹونیٹر، گولیاں اور نقدی برآمد کرلی گئی ہے۔ حکام کے مطابق گرفتار دہشت گردوں کی شناخت عتیق، رشید، ریاض، صدیق، شعیب، رحیق، زاہد، کاشف اور مقصودکے نام سے ہوئی۔ دہشت گردوں کے خلاف 9مقدمات درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ ترجمان کے مطابق رواں ہفتے 284کومبنگ آپریشنز کے دوران56مشتبہ افراد گرفتار کیے گئے ہیں، اس دوران 13949افراد سے پوچھ گچھ کی گئی۔ سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ محفوظ پنجاب کے ہدف پر عمل پیرا اور دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پُرعزم ہیں۔ دہشت گردوں کے خلاف سی ٹی ڈی کی کارروائیاں سراہے جانے کے قابل ہیں۔ ضروری ہے کہ ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں عمل میں لائی جائیں اور معاشرے سے اس ناسور کا خاتمہ یقینی بنایا جائے۔ ملک کو اس عفریت سے ہر صورت محفوظ بنایا جائے کہ امن و امان کی بہتر صورت حال میں ہی ترقی کی شاہراہ پر تیزی سے گامزن ہوا جاسکتا ہے۔

جواب دیں

Back to top button