
پاکستان کے معروف قانون دان جناب ایس ایم ظفر صاحب کی نئی کتاب ’’پارلیمنٹ بنام پارلیمنٹ‘‘ بھی ایک ایسی ہی کتاب ہے جس میں آج کے پاکستان کے تمام آئینی و سیاسی مسائل کا حل موجود ہے اور یہ کتاب ان تمام ارکان پارلیمنٹ کے ضمیر کو بیدار بھی کر سکتی ہے جن کا ضمیر اقتدار کے نشے کے باعث غنودگی میں ہے۔
جہاں کتاب کے آغاز میں ایس ایم ظفر صاحب نے ارکان پارلیمنٹ کے حلف کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کی مثال دی ہے وہی ایک ایسے واقع سے بھی پردا اٹھایا ہے جسے عام لوگ نہیں جانتے ۔
ایس ایم ظفر صاحب اپنی کتاب میں بانی پاکستان کی 11گست 1947ء کی مشہور تقریر کا ذکر آتا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ’’پاکستان میں آپ آزاد ہیں اپنے مندروں میں جائیں، اپنی مسجد میں جائیں یا کسی اور عبادت گاہ میں، آپ کا کسی مذہب، ذات پات یا عقیدے سے تعلق ہو، کاروبار مملکت کا اس سے کوئی واسطہ نہیں۔
قائد اعظم ؒکی اس تقریر کا بلیک آؤٹ کرنے کیلئے اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ نے ایک پریس ریلیز تیار کی۔ ڈان کے ایڈیٹر الطاف حسین نے اس پریس ریلیز کو مسترد کر دیا اور دھمکی دی کہ وہ معاملہ قائداعظمؒ تک لے جائیں گے اور یوں یہ پریس ریلیز واپس لے لی گئی۔ اس پریس ریلیز کی تفصیل بیان کرنے کیلئے ایس ایم ظفر صاحب نے نامور صحافی ضمیر نیازی صاحب کی کتاب PRESS IN CHAINS کا حوالہ دیا ہے۔







