کیا القادر یونیورسٹی کی زمین کی قیمت 1 کروڑ روپے ہے یا اس سے زائد ؟

کیا القادر یونیورسٹی کی زمین کی قیمت 1 کروڑ روپے ہے یا اس سے زائد ؟ آئیے حقیقت کی روشنی میں جانتے ہیں
12 مئی کو پاکستان تحریک انصاف کے ایک سینیئر رہنما ڈاکٹر افتخار درانی نے اے آر وائی نیوز کے ایک پروگرام میں یہ دعویٰ کیا کہ عمران خان کے القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کیلئے ایک پراپرٹی ٹائیکون کی جانب سے عطیہ کی گئی زمین کی مالیت اربوں نہیں بلکہ صرف ایک کروڑ روپے ہے۔
آئیے ذرا ہم جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ کیا یہ زمین واقعتاً 1 کروڑ روپے کی ہے ؟ اور اس دعویٰ میں کتنی صداقت ہے ؟
القادر یونیورسٹی پنجاب کے ضلع جہلم کے علاقے سوہاوہ میں واقع ہے۔
مقامی ریونیو حکام اور پراپرٹی ڈیلرز کا تخمینہ ہے کہ 458 کنال سے زائد اراضی جوکہ 2019ء میں یونیورسٹی کو عطیہ کی گئی تھی، اس کی مالیت 10 سے 30 کروڑ روپے کے درمیان ہو سکتی ہے، اس لیے یہ دعویٰ غلط ہے کہ زمین کی قیمت ایک کروڑ روپے سے کم ہے۔
تحصیل انتظامیہ کے ایک اہلکار نےاپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ہمیں بتایا کہ تحصیل سوہاوہ کے اراضی ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ زمین 2019 ء میں تقریباً 4 سے 5کروڑ روپے میں خریدی گئی تھی۔
458 کنال زمین مختلف مقامی مالکان سے خریدی گئی تھی، اہلکار نے فون پر بتایا”جی ہاں، یہ بنجر زمین ہے لیکن گرینڈ ٹرنک (جی ٹی) روڈ سے منسلک ہے ۔
اس لیےایسا نہیں کہ یہ ایک کروڑ روپے سے بھی کم ہے۔“
سوہاوہ میں ہی تحقیق پراپرٹی ڈیلرز کے ایک رئیل اسٹیٹ ایجنٹ شوکت نے ہمیں ٹیلی فون پر بتایا کہ ”میرے پاس ابھی ایک زمین آئی تھی جس کا ریٹ ایک لاکھ تیس ہزار فی کنال ہے، یہ مالک کا ریٹ ہے۔ القادر یونیورسٹی کے پاس 2 سے 6 لاکھ ریٹ ہے کنال بنجر زمین کا۔“
ان کے اندازے کے مطابق اس علاقے میں 458 کنال سے زائداراضی کی قیمت ساڑھے 9 کروڑ سے 27 کروڑ روپے کے درمیان ہوگی۔
سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کے منصوبے القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کے لیے زمین 2019ء میں ایک پراپرٹی ٹائیکون سے حاصل کی گئی تھی۔ عمران خان اس وقت زمین کی منتقلی سے متعلق کرپشن کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔







