Editorial

پاکستان، ایران میں آزاد تجارت کیلئے بلاتاخیر اقدامات ناگزیر

پاکستان اپنے قیام سے ہی دُنیا کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کا حامی رہا ہے۔ اس کے ایک دو ملکوں کو چھوڑ کر لگ بھگ دُنیا کے تمام ہی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ ان میں سے بعض ملکوں کے ساتھ مثالی تعلقات اور دوستی کا رشتہ خاصا مضبوط اور گہرا ہے۔ ایران کے ساتھ بھی پاکستان کے اچھے تعلقات رہے ہیں۔ اپنے جوہری پروگرام کے باعث ایران کو عالمی پابندیوں کا عرصۂ دراز سے سامنا رہا ہے۔ امریکا کی جانب سے ایران کو تنہا کرنے کی ڈھیروں مثالیں تاریخ عالم کا حصہ ہیں۔ اس باعث پاک ایران تعلقات بھی سردمہری کا شکار رہے۔ 2012۔13میں پاکستان اور ایران میں گیس پائپ لائن کا معاہدہ ہوا تھا، جس میں ایران پاکستان کو سستے داموں گیس فراہم کرتا۔ یہ منصوبہ آج تک ہوا میں معلق ہے۔ ایرانی سرحد سے پاکستان پر حملے بھی ہوتے رہے ہیں، جن میں ہمارے سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی شہادت کے واقعات پیش آتے رہے، جس پر دونوں ممالک کی جانب سے مذمتیں کی جاتی رہیں۔ دیکھا جائے تو پاکستان اور ایران بارڈر 900کلومیٹر طویل ہے، جس میں بلوچستان کے ضلع چاغی سمیت واشک، پنجگور، کیچ، تربت اور گوادر آتے ہیں۔ ان علاقوں کی آبادی کا زیادہ تر انحصار ایرانی تجارت پہ ہی ہے۔ ان علاقوں میں اشیائے خورونوش سمیت تیل، موٹر سائیکلیں بھی ایرانی ساختہ ہوتی ہیں۔ پاکستان اور ایران، آپس کی تجارت کا حجم 8ارب ڈالر تک پہنچانے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن یہاں پہ بھی بے جا امریکی مداخلت، بے جا پابندیاں اور غیر ریاستی عناصر بڑی رکاوٹ دکھائی دیتے ہیں۔ اگر پاک ایران تجارتی معاہدہ ہوجائے تو اس کے مثبت اثرات دونوں ممالک پر مرتب ہوں گے۔ اب پاک ایران تعلقات کے حوالے سے ایک بڑی پیش رفت موجودہ دورِ حکومت میں سامنے آئی ہے۔ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی نے مند پشین بارڈر کراسنگ پوائنٹ پر مند پشین بارڈر مارکیٹ پلیس اور پولان، گبد بجلی ٹرانسمیشن لائن کا مشترکہ طور پر افتتاح کردیا۔ دونوں رہنمائوں نے پاکستان اور ایران کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے عندیے کے طور پر بارڈر مارکیٹ کے احاطے میں ایک پودا بھی لگایا۔ دونوں ممالک نے جلد آزادانہ تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔ اس موقع پر تقریب سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایرانی صدر سے مفید اور مثبت گفتگو ہوئی، ان کو سی پیک سے متعلق بھی تجاویز پیش کی ہیں، ایران کے ساتھ فری ٹریڈ کو جلد حتمی شکل دیں گے جب کہ ایرانی صدر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران پر پابندیوں کے باجود ہم نے ان منصوبوں کو پورا کیا، پاکستان اور ایران کے عوام کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، توانائی شعبے میں پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔ پاک ایران سرحد پر گبد پولان بجلی ٹرانسمیشن لائن منصوبے کی تقریب انعقاد کیا گیا، تقریب میں وزیراعظم شہباز اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی شریک ہوئے ، گبد، پولان ٹرانسمیشن لائن وزیراعظم کی ذاتی دلچسپی کی بدولت ریکارڈ مدت میں تعمیر ہوئی، ٹرانسمیشن لائن کی تکمیل سے ایران سے درآمد کردہ کم لاگت بجلی کی مجموعی مقدار 204میگاواٹ ہوگئی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ پاک ایران تعلقات اہمیت کے حامل ہیں، آج دونوں ممالک نے تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کیلئے قدم اٹھایا ہے، ایرانی سرحد پر وزیراعظم شہباز شریف اور وفد کو خوش آمدید کہتے ہیں، یہ سرحد ایران اور پاکستان کو ایک دوسرے سے جوڑتی ہے، جن منصوبوں کا افتتاح کیا گیا، ان کی بنیاد بہت پہلے رکھی گئی تھی، مگر تاخیر کا شکار ہوئے، ایران پر پابندیوں کے باجود ہم نے ان منصوبوں کو پورا کیا، پاکستان اور ایران کے عوام کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، توانائی شعبے میں پاکستان کے ساتھ کام کرنے کیلئے تیار ہیں، پاکستان سمیت ہمسایہ ممالک سے توانائی شعبے میں کام کرنے کی گنجائش موجود ہے، 9ماہ کے اندر پاکستان اور ایرانی حکام نے مل کر کام کیا اور تحفظات کو دور کیا، بارڈر مارکیٹ سے تجارت اور رابطے بڑھیں گے ، پاکستان کے ساتھ معاشی سطح پر کام کرنے کیلئے پُرعزم ہیں، ان منصوبوں نے دونوں ممالک کے درمیان سیکیورٹی مزید مضبوط ہوگی، ہم ان منصوبوں کو تجارت کے مواقع کی نظر سے دیکھتے ہیں، خطے کے مسائل حل کرنے کیلئے مذاکرات ضروری ہے، مغربی ممالک کی دخل اندازی سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا، وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتا ہوں یہ تقریب پاکستان اور ایران کے مضبوط تعلقات کا مظہر ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ایران کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوا ہے، کوئی شک نہیں کہ ایران اور پاکستان برادر ملک ہیں، پاکستان ایران محبت، اخوت اور ثقافتی رشتوں میں جڑے ہوئے ہیں، پاکستان اور ایران کی تاریخ صدیوں پر محیط ہے، قابل احترام ایرانی صدر کا دل کی گہرائی سے مشکور ہوں، آج پشین مند بارڈر مارکیٹ کا افتتاح کیا اور مزید 6تجارتی منڈیوں کا افتتاح بھی کیا جائے گا، اس نظام سے پورے خطے میں خوشحالی اور ترقی کے نئے سفر کا آغاز ہوگا، ایران اور پاکستان کے تجارتی روابط میں یہ سنگ میل ہے انہوں نے کہا کہ 100میگاواٹ کی ٹرانسمیشن لائن کا افتتاح کیا، یہ منصوبہ کئی سال سے التواء کا شکار تھا، مگر دیر آید درست آید، ایرانی صدر کا شکریہ کہ انہوں نے منصوبوں میں ذاتی دلچسپی لی، پاکستان اور ایران میں بجلی اور پٹرولیم منصوبوں میں بے پناہ گنجائش ہے، ایرانی صدر سے شمسی توانائی سے متعلق بات کی ہے، بہت جلد اپنی ٹیم ایران جائے گی، ایران سے بھی ٹیم پاکستان آئے گی۔یقیناً توانائی منصوبے کا افتتاح ایک بڑا سنگِ میل ہے اور موجودہ دور میں اس کی ضرورت بھی خاصی شدت کے ساتھ محسوس کی جارہی تھی۔ اس منصوبے کے ذریعے وطن عزیز میں بجلی کی کمی کے مسئلے پر قابو پانے میں خاصی مدد ملے گی۔ یہ ایک عظیم اور مثبت پیش رفت کہلانے کی مستحق ہے۔ ایران سے پاکستان کو سستا تیل اور گیس میسر آسکتے ہیں۔ اس جانب بھی پیش قدمی کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ پچھلے کچھ عرصے سے ملک میں گیس کی شدید قلت پائی جاتی ہے۔ اس حوالے سے ملک بھر سے بازگشت سنائی دیتی ہیں۔ پاک ایران گیس پائپ لائن سے متعلق آج سے دس سال پہلے کیی گئے معاہدے کو اب جلد از جلد مکمل اور فعال کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات ناگزیر ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان آزادانہ تجارتی معاہدہ ان کے عوام کے لیے سودمند ثابت ہوسکتا ہے۔ اس حوالے سے بلاتاخیر اقدامات کیے جائیں۔ اس کا اعلان بھی دونوں سربراہان مملکت نے کیا ہے۔ ایران سے تیل کی درآمد سے پاکستان اور قوم کو بے پناہ فوائد پہنچ سکتے ہیں۔ بہرطور گزشتہ روز ہونے والی پیش رفت ایک عظیم اور سنہری موقع تھا۔ اس حوالے سے دونوں ممالک کی جانب سے عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ اس سے دونوں مستفید ہوسکیں۔

سکیورٹی فورسز سے جھڑپوں میں 5دہشتگرد جہنم واصل

سانحہ نائن الیون کے بعد امریکا نے دہشت گردوں کے خلاف نام نہاد جنگ کا آغاز کیا۔ اُس وقت کے حالات کے تناظر میں پاکستان نے اُس کے فرنٹ لائن اتحادی کا کردار ادا کیا۔ امریکا کی اس جنگ کے بداثرات پاکستان میں امن و امان کی صورت حال پر بھی مرتب ہوئے۔ وطن عزیز کے طول و عرض میں دہشت گردی کے عفریت نے پنجے گاڑے۔ ملک کے گوشے گوشے میں تخریبی کارروائیاں کی جانے لگیں۔ دفاعی اداروں پر آئے روز حملے ہونے لگے۔ امن و امان کی صورت حال تہہ و بالا ہوکر رہ گئی۔ دہشت گردوں نے ملک بھر میں اپنی کارروائیوں کو بڑھاوا دے کر لگ بھگ 80 ہزار بے گناہ انسانوں کو اُن کی زندگیوں سے محروم کر دیا۔ ان میں فوجی افسران اور جوانوں کی بھی بڑی تعداد شامل تھی، جنہوں نے ملک و قوم کی حفاظت کی خاطر جام شہادت نوش کیا۔ سانحۂ آرمی پبلک اسکول کے بعد دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن آپریشنز کا فیصلہ کیا گیا۔ آپریشن ضرب عضب اور ردُالفساد کے ذریعے دہشت گردوں کو چُن چُن کر جہنم واصل کیا گیا۔ بیشتر قانون کی گرفت میں آئے اور جو بچ گئے، اُنہوں نے یہاں سے فرار میں ہی اپنی بہتری سمجھی۔ دہشت گردوں کی کمر توڑ کے رکھ دی گئی۔ ملک میں امن و امان کی صورت حال بہتر ہوئی۔ اس کا کریڈٹ بلاشبہ پاک افواج کے سر بندھتا ہے۔ اب پھر پچھلے کچھ عرصے سے ملک میں دہشت گردی کا عفریت سر اُٹھاتا نظر آتا ہے۔ صوبہ بلوچستان اور کے پی کے اس سے زیادہ متاثر دِکھائی دیتے ہیں۔ آئے روز کوئی نہ کوئی واقعہ ان صوبوں میں رونما ہوتا ہے۔ سیکیورٹی اداروں کی جانب سے اب بھی دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں اور وہ ملک کو ان شرپسندوں سے پاک کرنے کے مشن پر گامزن ہیں۔ گزشتہ روز شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں اور سی ٹی ڈی کے مابین جھڑ پ میں تین زیر حراست دہشت گردوں سمیت چار ہلاک ہوگئے۔ حملہ اس وقت ہوا جب سی ٹی ڈی اہلکار اہم ملزمان کو میرانشاہ سے بنوں لے جارہے تھے۔ شمالی وزیر ستان میں عیدک پل کے قریب سی ٹی ڈی اور فورسز پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا، دہشت گردوں کی فائرنگ سے زیر حراست تین ملزم ہلاک جبکہ ایک اہلکار بھی زخمی ہوا، جوابی فائرنگ میں ایک دہشت گرد ہلاک جبکہ باقی فرار ہوگئے، ہلاک دہشت گردوں کی ڈیڈ باڈیز آپریشن کے دوران برآمد کرلی گئیں۔ سی ٹی ڈی کے مطابق ہلاک دہشت گردوں کا تعلق ٹی ٹی پی آریانہ اور حافظ گل بہادر گروپ سے ہے جو سی ٹی ڈی اور سیکیورٹی فورسز کو متعدد سنگین مقدمات میں مطلوب تھے۔ دوسری جانب باجوڑ کے علاقے لوئی سم میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں میں جھڑپ، سیکیورٹی فورسز کی موثر کارروائی میں ایک دہشت گرد ہلاک ہوگیا جب کہ 23سالہ سپاہی شفیق الرحمان بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فورسز نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کا پتا لگایا اور ایک دہشتگرد کو جہنم واصل کر دیا جبکہ باقی رہ جانے والے دہشت گردوں کو ختم کرنے کیلئے علاقے کی کلیئرنس جاری ہے۔ دفاعی ادارے اپنی ذمے داریوں سے غافل نہیں۔ وہ ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے کوششوں میں مصروف ہیں اور ان شاء اللہ ان کی یہ کاوشیں جلد رنگ لائیں گی۔

جواب دیں

Back to top button