Editorial

ٹیکس وصولی اہداف ہر صورت پورے کئے جائیں

وطن عزیز اس وقت اپنی تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے۔ موجودہ حکومت کی کوششوں سے بڑی مشکل سے ڈیفالٹ کا خطرہ ٹلا ہے، تاہم اب بھی صورت حال کوئی اطمینان بخش ٹھہرائی نہیں جاسکتی کہ کئی سارے سنگین چیلنجز درپیش اور ان کا حل چنداں آسان نہیں۔ ان اہداف کے حصول کے لیے بڑے اقدامات وقت کی اہم ضرورت محسوس ہوتے ہیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ حکومت ملکی معیشت کی کشتی کو پار لگانے کے لیے شب و روز کوشاں ہے اور اس کی کاوشیں نیک نیتی اور ملک و قوم سے مخلصی پر مبنی ہیں۔ اس کے لیے اُس نے چند مشکل فیصلے بھی کیے ہیں، مہنگائی کی لہر بھی ملک کے طول و عرض میں پائی جاتی ہے، ان شاء اللہ ان تمام تر حکومتی اقدامات کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے اور جلد ہی قوم کو تواتر کے ساتھ خوش خبریاں سننے کو ملیں گی۔ حکومت کو نظام مملکت چلانے کے لیے بڑے فنڈز کی ضرورت ہے اور ان کا حصول چنداں آسان نہیں ہوتا۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ملک میں بعض بااثر عناصر کی جانب سے ٹیکس دینے کا رواج نہیں۔ یہ ٹیکس کی ادائیگی سے بچنے کے لیے مختلف حربے اختیار کرتے ہیں اور ٹیکس چوری تواتر کے ساتھ جاری رکھتے ہیں۔ اس کے لیے یہ بدعنوانی کے تمام تر راستے اپناتے ہیں۔ ٹیکس ادا نہ کرکے فخر محسوس کرتے ہیں۔ یہ امر ملک و قوم کے ساتھ غداری کے زمرے میں آتا ہے کہ اس کے باعث حکومتی ریونیو میں کمی واقع ہوتی ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ نظام مملکت چلانے کے لیے ٹیکس کا نظام فعال اور مربوط ہونا چاہیے۔ حکومت اور متعلقہ ادارہ ٹیکس وصولیوں کے ضمن میں سنجیدہ اقدامات کررہے ہیں۔ حکومتی ریونیو میں اضافے کے لیے زیادہ سے زیادہ ٹیکس وصولی کے اہداف طے کیے جاتے ہیں، جنہیں اگر بروقت پورا کرلیا جائے تو یہ امر اطمینان کا باعث ٹھہرتا ہے۔ اگر ایسا نہ ہو تو مشکل صورت حال جنم لیتی ہے۔ حال ہی میں ختم ہونے والے مہینہ میں مقرر کیا گیا ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل نہ کیا جاسکا۔ اس سے حکومتی مشکلات میں اضافے کے اندیشے ظاہر کیے جارہے ہیں۔اس حوالے سے اخباری اطلاع کے مطابق برآمدات میں تیزی سے کمی کے ساتھ سیلز ٹیکس کی خراب پرفارمنس کے سبب حکومت ٹیکس وصولی کے اہداف حاصل نہ کرسکی اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی اپریل کے مہینے میں ٹیکس وصولی ہدف سے 17.57 فیصد یا 103 ارب روپے کم رہی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اپریل میں 586 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں ایف بی آر 483 ارب روپے ریونیو اکٹھا کرسکا۔ اس کمی کے سبب اب ایف بی آر کو سالانہ اہداف کے حصول کے لیے مئی اور جون میں بڑے پیمانے پر رقم کی ریکوری کا چیلنج درپیش ہے، گزشتہ سال جمع کیے گئے 483 ارب روپے کے مقابلے میں اس سال ریونیو میں کوئی بہتری نہ آسکی، تاہم آئندہ کچھ دنوں میں کھاتوں کی ایڈجسٹمنٹ کے بعد حکومتی خزانے میں مزید چند ارب روپے جمع ہونے کا امکان ہے۔ اپریل میں ریونیو میں کمی کے نتیجے میں رواں مالی سال کے دوران خسارہ بڑھ کر 381 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، کیونکہ مالی سال 2023 کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران 60 کھرب 19 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 56 کھرب 38 ارب روپے کی رقم ہی جمع ہوسکی، تاہم ٹیکس حکام کا کہنا ہے کہ مالی سال 2022 کے ابتدائی 10 ماہ میں جمع ہونے والے 48 کھرب 74 ارب روپے کے مقابلے میں 15.67 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ ٹیکس وصولی کا ہدف پورا نہ کرپانا یقیناً تشویش ناک امر ہے۔ اس کی وجوہ تلاش کی جانی چاہئیں اور اُن کا سدباب کرنے پر متعلقہ ادارے کو توجہ دینی چاہیے۔ اس وقت حکومت انتہائی مشکل دور سے گزر رہی ہے اور اُس کے ریونیو میں ٹیکس ہدف پورا نہ کیے جانے کے باعث کمی آنا یقیناً لمحہء فکریہ ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایف بی آر ٹیکس وصولی کے ضمن میں اپنی کارروائیوں میں غیر معمولی تیزی لائے۔ جیسا کہ ظاہر ہے اہداف کے حصول کے لیے رواں ماہ اور جون میں ایف بی آر کو بڑے پیمانے پر رقم ریکور کرنے کا چیلنج درپیش ہے، اس کے لیے اس ادارے کو موثر لائحہ عمل طے کرنا چاہیے۔ ترتیب دی گئی حکمت عملی پر تیزی کے ساتھ گامزن ہونا چاہیے۔ اس معاملے میں چنداں تاخیر اور کوتاہی کا مظاہرہ نہ کیا جائے، بلکہ رقوم کی ریکوری کے لیے انتہائی پھرتیاں اور تیزی دِکھانی چاہئیں کہ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ حکومتی ریونیو بڑھانے کے لیے اس کی ضرورت بھی خاصی شدت سے محسوس کی جارہی ہے۔ ٹیکس چوری کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے۔ ان کے خلاف متواتر کارروائیاں عمل میں لائی جائیں۔ انہیں بھی چاہیے کہ ذمے دار شہری ہونے کے ناتے ملک و قوم کے مفاد میں باقاعدگی سے ٹیکس ادا کرنے کی عادت اختیار کریں۔ اس میں شبہ نہیں کہ حکومت کے لیے حالات کسی طور آسان نہیں، لیکن وہ نیک نیتی پر مبنی اپنے اقدامات کے ذریعے صورت حال کو اپنے لیے موافق بنانے میں کامیاب ہوجائے گی اور ان شاء اللہ وہ دن دُور نہیں جب ملک و قوم کا مقدر خوش حالی بنے گی۔

نیوزی لینڈ کیخلاف سیریز میں شاندار کامیابی

پاکستان نے تیسرے ایک روزہ مقابلے میں مہمان ٹیم نیوزی لینڈ کو ہراکر سیریز میں فیصلہ کُن تین صفر کی برتری حاصل کرلی۔ کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے گئے ایک روزہ سیریز کے تیسرے مقابلے میں ہدف کے تعاقب میں نیوزی لینڈ کی ٹیم 50 ویں اوور میں 261 رنز بناکر آئوٹ ہوگئی۔ نیوزی لینڈ کی جانب سے ٹام بلنڈل 65 رنز بناکر نمایاں رہے۔ انٹرنیشنل کرکٹ کا ڈیبیو کرنے والے کول میک کونکی 64 رنز بناکر ناقابلِ شکست پویلین لوٹے۔ کپتان ٹام لیتھم 45، ول ینگ 33، ڈیرل مچل 21 اور مارک چیپ مین 13 رنز بناکر آئوٹ ہوئے۔ پاکستان کی جانب سے شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ اور محمد وسیم نے 2، 2 جب کہ آغا سلمان نے 1 وکٹ حاصل کی۔اس سے قبل پاکستان نے نیوزی لینڈ کی دعوت پر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 287 رنز سکور کیے۔ پاکستان کی جانب سے امام الحق 90 رنز بناکر نمایاں رہے۔ کپتان بابر اعظم 54، محمد رضوان 32، آغا سلمان 31، عبداللہ شفیق اور فخر زمان 19، 19 رنز بنا کر آئوٹ ہوئے۔ نیوزی لینڈ کی جانب سے میٹ ہینری نے 3، ایڈم ملن نے 2 اور کول میک کونکی نے 1 وکٹ حاصل کی۔ پاکستان نے کافی عرصے بعد سیریز جیتی ہے، اس سیریز کے جیتنے سے پاکستانی کرکٹ شائقین کی خوشی دیدنی ہے۔ اس جیت کا کریڈٹ کپتان بابراعظم سمیت تمام کھلاڑیوں کو دیا جائے تو غلط نہ ہوگا، جنہوں نے پوری سیریز میں اب تک انتہائی جانفشانی اور محنت کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس سیریز میں فخر زمان نے شائقین کے دل جیت لیی ہیں، انہوں نے ابتدائی دونوں مقابلوں میں شاندار سنچریاں بنائیں۔ خاص طور پر دوسرے میچ میں اُن کی 180 رنز ناٹ آئوٹ کی اننگز کبھی فراموش نہ کی جاسکے گی۔ تیسرے ایک روزہ مقابلے میں امام الحق نے شاندار 90 کی باری کھیلی، کپتان بابراعظم نے نصف سنچری بناکر اُن کا بھرپور ساتھ دیا۔ بولرز نے بھی نپی تلی گیند بازی کا مظاہرہ کیا۔ تمام کھلاڑیوں کے کھیل میں واضح نکھار دکھائی دے رہا ہے۔ فیلڈنگ کا معیار بھی کافی بہتر ہوا ہے، تاہم بہتری کی گنجائش ہر جگہ موجود رہتی ہے۔ پاکستان اگر نیوزی لینڈ کو اس سیریز میں وائٹ واش شکست سے دوچار کرلیتا ہے تو وہ آئی سی سی ون ڈے رینکنگ میں پہلی پوزیشن پاسکتا ہے۔ یہ ہدف مشکل ضرور ہے، تاہم ناممکن نہیں۔ تمام کھلاڑیوں کی ذمے داری بنتی ہے کہ سیریز کے آخری دو مقابلوں میں مہمان ٹیم کو زیر کرنے لیے کڑی محنت کریں۔ دوران کھیل ذمے داری کا مظاہرہ کریں تاکہ پانچ صفر کی جیت پاکستان کو ون ڈے کرکٹ کا نیا حکمراں بناسکے۔

جواب دیں

Back to top button