تازہ ترینخبریںپاکستان

لاہور ہائی کورٹ نے بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کے قانون کو کالعدم قرار دے دیا

لاہور ہائی کورٹ نے بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کے قانون کو کالعدم قرار دیتے ہوئے دفعہ 124 اے کو آئین سے متصادم قرار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نےبغاوت کی دفعات کے تحت مقدمے کیخلاف کیس کا فیصلہ سنا دیا، فیصلے میں عدالت نے بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کے قانون کو کالعدم قرار دے دیا۔

جسٹس شاہد کریم نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے دفعہ 124 اے کالعدم قرار دیتے ہوئے آئین سےمتصادم قرار دیا۔

بغاوت کے قانون کے تحت مقدمے درج کرنے کے خلاف درخواست ابوذر سلمان نیازی سمیت دیگرکی جانب سے دائر کی گئیں، جس میں کہا گیا کہ بغاوت کاقانون 1860 میں بنایا گیا جو انگریز دورکی نشانی ہے، بغاوت کا قانون غلاموں اور کسی کے کہنے پر بھی مقدمہ کیاجاتاہے۔

ابوذر سلمان نیازی کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان ہر شہری کو آزادی اظہار رائے کا حق دیتا ہے، اب بھی حکمرانوں کیخلاف تقاریر پر دفعہ 124 اےلگادی جاتی ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بغاوت کے قانون کو سیکشن 124 اے کے ذریعے سیاسی مقاصدکیلئے استعمال کیا جارہا ہے، حکومت وقت کیخلاف تقاریرپرغداری کا سیکشن 124 اے لگانا سیکشن 10اےکیخلاف ہے، پی پی سی1860کی دفعہ 124اےخلاف آئین ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد ماہر قانون ابوذر سلمان نیازی نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ شہیدارشدشریف نےاٹھایا تھا اسکا کریڈٹ ان کو جاتاہے، بغاوت کا قانون کالعدم قرار دینے کا فیصلہ آزادی اظہار رائے کی جیت ہے،اس فیصلےسے عوام کی کالے قانون سے جان چھوٹ گئی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ‘لاہورہائیکورٹ نے فوجداری قانون کی دفعہ 124اےکوآئین سے متصادم قرار دیدیا، اس فیصلےسے میرے مقدمےسمیت درجنوں سیاسی مقدمے ختم ہو جاتے ہیں ، بہت اعلیٰ اور آزادی کے اصولوں کو تسلیم کیا جانیوالا فیصلہ ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button