امن دشمن عناصر کی بزدلانہ کارروائیاں

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)نے کہا ہے کہ دشمن عناصر کی بزدلانہ کارروائیاں، بلوچستان کے امن اور خوشحالی کو سبوتاژ نہیں کر سکتیں،سکیورٹی فورسز خون اور جان کی قیمت پر بھی دشمن کے مذموم عزائم کو چیلنج کرنے اور خاک میں ملانے اور مادر وطن کے دفاع کے لیے پرعزم ہیں ۔ترجمان پاک فوج کا بیان بلوچستان کےضلع کوہلو میں کلیئرنس آپریشن کے دوران بارودی سرنگ کے دھماکے میں ایک کیپٹن سمیت پانچ فوجی جوان شہید ہونے کے بعد سامنے آیا ہے ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق مصدقہ انٹیلی جنس کی بنیاد پربلوچستان کے علاقے کاہان میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے اور اتوار کو دوران آپریشن لیڈنگ ٹیم کے قریب بارودی مواد کا دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں کیپٹن فہد سمیت سرزمین کے چار دیگر بہادر بیٹوں لانس نائیک امتیاز، سپاہی اصغر، سپاہی مہران اور سپاہی شمعون نےدہشت گردی کے بیرونی خطرے کے خلاف مادر وطن کے دفاع میں اپنی جانیں نچھاور کر کے شہادت کو قبول کیا۔دہشت گردوںنے کوہلو میں اِس بزدلانہ کارروائی کے علاوہ بلوچستان کے مختلف شہروں میں بھی دستی بموں کے حملے کیے جن میں ایک بچی، خاتون اور تین اہلکاروں سمیت پندرہ سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ متذکرہ واقعات بلوچستان میں دشمن عناصر کی کارروائیوں کا نتیجہ ہیں دوسری طرف خیبر پختونخوا اور اِس سے منسلک قبائلی علاقوں میں بھی امن دشمنوں کی طرف سے ایسی ہی افسوس ناک کارروائیاں کی جارہی ہیں جن میں سکیورٹی فورسز اور بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ایک طرف خیبر پختونخوا میں کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) مسلح کارروائیاں کررہی ہے تو دوسری طرف بلوچستان میں شرپسند عناصر ملک دشمنوں کے آلہ کار کے طور پر اپنی ہی محافظ سکیورٹی فورسز اور بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنارہے ہیں اور متذکرہ واقعات کے بعد کوئی ابہام باقی نہیں رہتا کہ تخریب
کاروں کا بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنانے کا مقصد خوف و ہراس اور بدامنی پیدا کرنے کے سوا کچھ نہیں اور انہیں اِس کام کے لیے دشمنوں کی مکمل مدد حاصل ہے۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ہونے والے اِن کارروائیوں کے تانے بانے پڑوسی ملک بھارت سے ملتے ہیں اور بلاشبہ دہشت گردی کی تمام تر کارروائیوں میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت بارہا اقوام عالم کو پیش کیے جاچکے ہیں۔ بلوچستان سے بھارتی فوج کے حاضر سروس آفیسر کلبھوشن یادوکی گرفتاری اور اس کے نیٹ ورک کی تفصیلات منظر عام پر آنے کے بعد کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی کہ بھارت کو عالمی عدالت کے کٹہرے میں بطورمجرم کھڑا کیا جائے کیونکہ ایک طرف بھارت بلوچستان میں بدامنی پیدا کرنے کے لیے دہشت گردوں کو ہر طرح کی سہولت فراہم کررہا ہے تو دوسری طرف وہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو بھی ہر طرح سے معاونت کررہا ہے، کالعدم تنظیم نے حال ہی میں سیز فائر ختم کرکے حملوں کا اعلان بھی کیا ہے پس بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے دونوں نیٹ ورک بھارت کے مالی تعاون اور مکمل معاونت کے ذریعے چلائے جارہے ہیں مگر پھر بھی بھارت ابھی تک عالمی برادری کی پکڑ سے باہر ہے اور اس کی وجہ سمجھنے سے کوئی بھی قاصر نہیں کیونکہ بھارت اِس خطے میں ایک طرف بعض طاقتوں کے ایما پر اُن کے مفادات کی لڑائی لڑ رہا ہے تو دوسری طرف اپنے توسیع پسندانہ عزائم کو تقویت دینے کے لیے ہر موقعے سے فائدہ اٹھارہا ہے، امریکہ کی افغانستان میں موجودگی کے دوران افغانستان میں بھارت کے درجنوں قونصل خانے دہشت گردی کے مراکز بنے ہوئے تھے جہاں دہشت گردوں کی عالمی تنظیموں کو منظم کرکے پاکستان کے خلاف بھرپور وسائل دے کر استعمال کیا جارہا تھا جبھی ہم بیس سال تک دہشت گردی کے خلاف غیر اعلانیہ جنگ لڑتے رہے اور بالآخر اسی ہزار شہدا کی قربانیوں کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں نصرت عطا فرمائی۔ بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کا واحد مقصد پاکستان دشمن طاقتوں کے ایجنڈے کی تکمیل ہے جو پاکستان کو خدانخواستہ کمزور دیکھنا چاہتے ہیں اور افسوسناک امر یہ ہے کہ یہاں کے بعض مقامی افراد دشمن کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے اپنی ہی سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنارہے ہیں لہٰذا اب یہ جواز قابل قبول نہیں کہ بلوچستان محرومیوں کا شکار ہے بلکہ ہر صوبہ اپنے وسائل سے بلوچستان کو کچھ نہ کچھ حصہ ضرور فراہم کررہا ہے، بلوچستان میں بدامنی کی وجوہات سامنے آنے کے بعد ہر منتخب حکومت ہی نہیں بلکہ تمام ادارے بلوچستان کو خصوصی ترجیح دے رہے ہیں تاکہ اِس تاثر کو زائل کیا جاسکے جس کےذریعے لوگوں کو ’’محرومیوں‘‘ کے نام پر گمراہ کرکے ملک دشمنوں کا آلہ کار بنایا جارہا ہے۔دوسری طرف کالعدم ٹی ٹی پی کے گرفتار دہشت گرد مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں افغانستان جانے کا محفوظ راستہ دیا جائے اور پھر بلاتعطل افغانستان کی طرف سے پاکستانی رہائشی آبادیوں کو گولہ باری کے ذریعے نشانہ بنایاجارہا ہے،حالانکہ عالمی سطح پر اپنی صلاحیتوں کو منوانے والی پاک فوج کے لیے افغانستان سے گولہ باری کرنے والوں کو ہمیشہ ہمیشہ سے خاموش کرانا قطعی مشکل نہیں ، مگر ہمہ وقت یہی مدنظر رہتا ہے کہ پاکستان نے افغانستان بالخصوص افغان عوام کے لیے ہر طرح کی قربانی دی ہے، اپنے وسائل ہی افغانوں کے لیے مختص نہیں کیے بلکہ افغانوں کی تیسری نسل کو ابھی تک پال رہا ہے، اس لیے افغان حکام کو ذمہ داری کامظاہرہ کرنا چاہیے لہٰذا ایک طرف بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے اور وہ ہمہ وقت غیر مستحکم کرنے کے لیے سازشیں بُنتا رہتا ہے تو دوسری طرف افغانستان ہے ، جس کو ہم برادر اسلامی ملک کہتےہیں اور اِن کے ہر شہری کا پاکستان آنے پر استقبال کرتے ہیں مگر دونوں ممالک میں موجود دہشت گرد عناصر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے مسلسل خطرناک سازشیں کررہے ہیں۔ہم پاک فوج اور دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے برسرپیکار اپنی تمام سکیورٹی فورسز کو عوام پاکستان کی طرف سے مکمل حمایت اور طاقت کا یقین دلاتے ہوئے توقع کرتے ہیں کہ دہشت گردوں اور اِن کی باقیات کا قلع قمع جلدازجلد کرکے پاکستان دشمنوں کے مذموم مقاصد کو خاک میں ملادیں گے۔







