تازہ ترینخبریںپاکستان

بنوں میں آج تعلیمی ادارے بند، یرغمال سکیورٹی اہلکاروں کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری

خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں سکیورٹی کی صورتحال بدستور کشیدہ ہے اور اسی دوران ضلعی انتظامیہ نے منگل کو تمام نجی و سرکاری تعلیمی ادارے بند رکھنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے۔

محکمۂ انسداد دہشت گردی کی عمارت میں شدت پسندوں کی جانب سے یرغمال بنائے گئے اہلکاروں کو 24 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی بازیاب نہیں کروایا جا سکا ہے۔

تاہم حکومتی ترجمان کا کہنا ہے کہ صورتحال پولیس اور سکیورٹی اداروں کے کنٹرول میں ہے۔

اغوا کار یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے محفوظ راستہ فراہم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں تاہم صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث عناصر سے کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی اور حکومت ان کا کوئی مطالبہ پورا نہیں کرے گی۔

ایک سرکاری افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بنوں چھاؤنی کے علاقے میں کرائے کے ایک مکان میں سی ٹی ڈی کا دفتر قائم ہے جہاں شدت پسندی میں ملوث ملزمان کو تفتیش کے لیے رکھا جاتا ہے اور اتوار کو ان شدت پسندوں نے ڈیوٹی پر تعینات ایک اہلکار سے اسلحہ چھین کر فائرنگ کی اور وہاں موجود متعدد اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔

شدت پسندوں کی تعداد دو درجن کے لگ بھگ بتائی گئی ہے جبکہ فائرنگ کے واقعے میں تین اہلکاروں کے زخمی ہونے کی تصدیق بھی کی گئی ہے۔

بنوں پولیس یا پاکستانی فوج کی جانب سے اس واقعے کے بارے میں کوئی بیان تاحال سامنے نہیں آیا تاہم سرکاری ذرائع کے مطابق اس واقعے کے بعد پاکستانی فوج نے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا تھا اور فوجی حکام ہی اس آپریشن کی نگرانی بھی کر رہے ہیں۔

ابتدائی طور پر سوشل میڈیا پر ایسی اطلاعات سامنے آئی تھی کہ شدت پسندوں نے سی ٹی ڈی کے تھانے پر حملہ کر کے اپنے ساتھیوں کو رہا کروانے کی کوشش کی تاہم صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بنوں سی ٹی ڈی پولیس سٹیشن پر کسی نے حملہ نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سٹیشن میں کچھ ملزم دہشت گردی کے شبہے میں زیرحراست تھے جن سے تفتیش کی جا رہی تھی جہاں پر ان ملزمان نے سٹیشن میں موجود سکیورٹی اہلکاروں سے اسلحہ چھیننے کی کوشش کی۔

پیر کو جاری ہونے والے بیان میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بنوں کینٹ میں صورتحال پولیس اور سکیورٹی اداروں کے کنٹرول میں ہے اور عوام پریشان نہ ہوں اور افواہوں پر کان نہ دھریں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت دہشت گردوں کا کوئی مطالبہ پورا نہیں کرے گی اور مسلح افراد کے لیے بہتر ہے کہ وہ ہتھیار پھینک دیں ورنہ سخت کارروائی کی جائے گی۔

سکیورٹی اہلکاروں کو یرغمال بنانے والے شدت پسندوں کی جانب سے اتوار کو ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس میں ایک یرغمالی اور چند مسلح شدت پسندوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔

اس ویڈیو میں شدت پسند محفوظ راستہ فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے دیکھے جا سکتے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ انھیں ہیلی کاپٹر میں افغانستان پہنچایا جائے۔

ویڈیو میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر انھیں محفوظ راستہ فراہم کیا جائے گا تو ہی وہ اہلکاروں کو رہا کریں گے اور ایسا نہ کیا گیا تو وہ یرغمالیوں کو قتل کر دیں گے۔

شدت پسندوں نے تو اس ویڈیو میں افغانستان جانے کے لیے محفوظ فضائی سہولت کا مطالبہ کیا ہے لیکن دوسری جانب کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے پیر کو جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جیل کے عملے کو یرغمال بنانے والے بیشتر افراد ان کے ساتھی ہیں اور طویل عرصے تک قید میں رہنے کی وجہ سے انھیں حالات کا علم نہیں، اس لیے انھوں نے افغانستان جانے کی بات کی۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں اتوار کی شب حکومتی ذمہ داران سے بات ہوئی ہے کہ انھیں جنوبی یا شمالی وزیرستان منتقل کیا جائے لیکن اس بارے میں اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

بنوں چھاؤنی کے علاقے میں بھی حالات بدستور کشیدہ ہیں اورشدت پسندوں کی جانب سے ویڈیو جاری کرنے اور سوشل میڈیا میں اس بارے میں متعدد باتیں سامنے آنے کے بعد انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی تھی۔

چھاؤنی کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے، یہاں تک کے چھاؤنی کے رہائشیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ گھروں سے باہر نہ نکلیں اور گھروں کے دروازے بند رکھیں۔

کینٹ کے متعدد رہائشی جو کل وقوعہ کے وقت چھاؤنی سے باہر تھے، وہ کل رات اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔

ایک مقامی رہائشی نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کہ وہ کل اپنے دفتر سے چھاؤنی میں اپنے گھر نہیں جا سکے، اس لیے مجبوراً انھیں رات دفتر میں گزارنا پڑی اور اب صبح تک سارے راستے بند ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انھیں مختلف اطلاعات مل رہی ہیں جس وجہ سے ان کی تشویش وقت کے ساتھ ساتھ بڑھ رہی ہے۔

بنوں میں بیشتر سکول اور کالج بھی آج بند ہیں جبکہ پشاور ہائیکورٹ کے بنوں بنچ میں بھی آج وکلا نہیں آ رہے۔ اس کے علاوہ بنوں میرانشاہ روڈ بھی بند ہے۔

مقامی صحافیوں نے بتایا ہے کہ علاقے میں خوف ہے اور چھاؤنی کے قریبی علاقوں میں سخت کشیدگی پائی جاتی ہے۔

جواب دیں

Back to top button