تازہ ترینخبریںپاکستان

ہم نے مشرقی پاکستان والی غلطیوں سے کوئی سبق نہیں سیکھا، پروفیسر ساجدمیر

مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربرا ہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ مشرقی پاکستان ہماری غلطیوں کی وجہ سے الگ ہوا مگر بدقسمتی سے ابھی تک ہم نے ان غلطیوں سے کوئی سبق نہیں سیکھا اور ابھی تک یہاں صحیح معنوں میں جمہوریت قائم نہیں ہو سکی ‘ سیاستدانوں کو قول و فعل میں تضاد کو ختم کرنا چاہیئے ۔

اس امر کااظہار انہو ں نے المبارک مسجد میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری غلطیوں اور غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک دو لخت ہوا مغربی پاکستان کی قیادت نے انتخابی نتائج کو تسلیم نہ کیا‘ شیخ مجیب الرحمان کو قومی اسمبلی میں اکثریت حاصل تھی اسے وزیراعظم بنانا چاہیئے تھا وہ ناراض ہو کر الگ ہوئے۔

صوبوں کو حقوق اور خود مختاری دینی چاہیئے صوبوں کی مضبوطی سے وفاق مضبوط اور ملک خوشحال ہوگا‘ مشرقی پاکستان کو جمہوری حق حکمرانی اور صوبائی خود مختاری نہ دیئے جانے کی وجہ سے ملک دو لخت ہوا ورنہ آج پاکستان ایک بڑا ملک ہوتا اور اسے شائد اسی طرح یہ سنگین مسائل درپیش نہ ہوتے‘ ہمیں سقوط ڈھاکہ سے سبق حاصل کرنا چاہیئے اور مسائل آئین کو مدنظر رکھ کر حل کرنا چاہئیں ۔

کچھ پارٹیاں آج بھی صوبائی حقوق اور خود مختاری کی راہ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں انہوں نے کہا کہ اگر مشرقی پاکستان کی اکثریت تسلیم کر لی جاتی تو یہ ملک دولخت نہ ہوتا۔ اس وقت ملک کے مجموعی حالات اطمینان بخش نہیں ہیں،عوام مہنگائی کی وجہ سے شدید پریشان ہیں، ۔

پورا پاکستان ’’سودی نظام ‘‘کی وجہ سے اللہ اور اسکے رسول ﷺکیخلاف جنگ میں’’ مصروف‘‘ ہے۔ سود کے ’’ خاتمے ‘‘کے بغیر ہم کوئی جنگ جیت نہیں سکتے، ہم اربوں ڈالرز صرف’’ سود کی مد‘‘ میں دے رہے ہیں۔ ۔

پروفیسر ساجد میر کا کہنا تھا کہ ریاست مدینہ اور سود ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے کیونکہ’’ ریاست مدینہ‘‘ میں سود سب سے پہلے ختم کیا گیاتھا۔

حکومت پاکستان’’ نظام معیشت سے سود‘‘ کی لعنت کو ختم کرنے کیلئے بھرپور کوشش کرے دینی جماعتیں ساتھ دیں گی۔ معاشی ابتری کے حالات میں حکمران اپنے خرچے کم کریں، سادگی اور کفائیت شعاری اپنائی جائے ہمیں ہر وقت خاص کر ایسے حالات میں اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا چاہئے، اپنے گناہوں سے معافی کے ساتھ اللہ کے احکام پر پابندی سے عمل کرنا چاہئے۔

۔پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ بد حال معاشی صورتحال نے ہر ذی شعور کو ذہنی وقلبی ہیجان میں مبتلا کررکھاہے۔ طرح طرح کے شدائدوتکالیف میں پوری قوم جکڑی ہوئی ہے۔ہرطرف بے سکونی وبدامنی اوربے چینی نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔من حیث القوم ہماری تنزلی اورپستی کی مکمل داستان سنارہی ہے۔ان حالات میں حکمرانوں کواپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہو نگیں۔ اور ہم سب کو اللہ کی طرف رجوع کرنا ہو گا ۔

جواب دیں

Back to top button