
ایبٹ آباد(نمائندہ خصوصی) قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا ہے کہ عمران خان ملک میں سیاسی افراتفری چاہتے ہیں۔
افغان سرحد پر کشیدگی پر دو ٹوک بات کرنے کی ضرورت ہے دوطرفہ فائرنگ سے خطہ میں کشیدگی پیدا ہوگی ۔ملک میں سیاسی استحکام کے بغیر معیشت مستحکم نہیں ہوسکتی ۔ابھی تک معیشت میں ٹھہراؤ نہیں آیا۔
تحریک انصاف کی جماعت ملک کو ڈیفالٹ کرنے کی افواہیں پھیلا رہی ہے ۔عمران خان نے بھی اپنے دور اقتدار میں آئی ایم ایف سے معائدے کئے تھے ۔جس کو حکومت ختم ہونے سے قبل توڑ دیا تھا ۔
عمران خان نے عدم اعتماد کی تحریک پر قیمتوں میں تبدیلی لائی تھی ۔حکومت سخت شرائط کے ساتھ آئی ایم ایف کے ساتھ معائدے کرنے پر مجبور ہوئی جس کا ملبہ عوام پر ہی پڑے گا ۔
خیبر پختون اور پنجاب میں اسمبلی توڑنے کا اختیار عمران خان کے پاس نہیں ہے یہ تو وزیر اعلی کے دائرہ اختیار میں ہے۔پی ڈی ایم الیکشن سے بھاگ نہیں رہی منتخب ارکان کا حق ہے وہ عوام کی خدمت کریں ان کے پاس ابھی وقت ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں یہاں ایبٹ آباد میں پارٹی کے سیکرٹریٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری احمد نواز خان جدون کوہستان کے اضلاع کے تنظیمی ضلعی عہدیدران اور پارٹی کے کارکنان بھی موجود تھے۔
آفتاب احمد خان شیر پاؤ کا کہنا تھا تحریک انصاف کا مطالبہ ملک میں نئے الیکشن کا ہے۔ پہلے انہوں نے چار سال میں کیا کیا ہے ۔پہلے بھی بڑے دعوے کئے تھے جب حکومت میں آئے تو تین وزیر خزانہ تبدیل کئے ۔
تحریک انصاف کے پاس معیشت کو بہتر کرنے کی صلاحیت نہیں ہے ۔عمران خان کے ہر جلسہ میں بیانیہ بدلتا رہا ہے ۔جو ان کو حکومت میں لائے پہلے چار سال ان کے قصیدے کر تے رہے اب وہ چلا گیا تو اس کے خلاف بات کر رہے ہیں ۔یہ عمران خان کا ایک نیا سلسلہ شروع ہو رہا ہے۔
اب نیوٹرل کو الیکشن کرانے کے واسطے دے رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ الیکشن سے قبل ڈیجیٹل مردم شماری کا مطالبہ بھی ان کا ہے الیکشن سے کوئی نہیں بھا گ رہا ہے اب ملک میں عجیب سیاست ہے اس سے پہلے ایسے نہیں دیکھا ۔الیکشن وقت پر ہونا چائیں ۔
ہم نہیں چاہتے ملک میں افراتفری ہو ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے فوج اور جوڈیشری کے خلاف بیانات دیئے ۔الیکشن کمیشن کے پیچھے لگا ہوا جب کہ چیف الیکشن کمشنر کو انہوں نے خود لگایا تھا ۔
انہوں نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ معیشت کا ہے ۔تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر اس پر توجہ دینا چائیے تاکہ عوام کو فائدہ حاصل ہو ۔یہ اسمبلی میں جاکےکردار ادا کریں ۔جس سے انہوں نے اپنے علاقہ کے عوام کو محروم رکھا ہوا یے۔
عمران خان نے دوران اقتدار اسمبلی میں جانے کی زحمت کم ہی کی ہے۔حزب اختلاف کا کام ہے عوام کی بہتری کے لئے اپوزیشن کا کردار ادا کرے۔انہوں نے کہا ملک بحران سے گزر رہا ہے یہ توجہ ہٹانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں ۔
آفتاب احمد خان شیرپاؤ کا کہنا تھا بیرون ممالک میں بھی ان کے بیانات غیر زمہ دارانہ ہے۔بڑی پارٹی کا لیڈر سمجھتے ہیں تو زمہ داری سے بیان دیں۔جب آئی ایم ایف سے معائدہ ہو رہا تھا تو ان کا کردار سب کے سامنے ہے۔ ان کی وجہ سے چین ،سعودی عرب سے پاکستان کے تعلقات خراب ہوئے ۔اب مشکل سے اس سمت کو درست کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی وطن پارٹی نے آرمی چیف کی تقرری کے لئے رائے دی تھی ۔اب تحریک انصاف سے بیک ڈور رابطوں میں مشاورت ضرور دیں گے۔آفتاب احمد خان شیر پاؤ کا کہنا تھا خیبر پختون خوا حکومت کو وفاق سے فنڈ فراہم نہ کرنے کے لئے اکسایا گیا ہے۔
نو سال قبل خیبر پختونخوا میں قرضے 97 بلین تھے۔اب صوبہ 998 ارب کا مقروض ہو چکا ہے ۔عمران خان کہتا تھا نیب ان کے اختیار میں نہیں۔ مالم جبہ،بلین ٹری پراجیکٹ ،بی آر ٹی سمیت دیگر منصوبوں پر کرپشن پر کس نے روکا ۔اب کیسز نکل رہے ہیں ۔صوبے کی مالی حالت انہوں نے خود خراب کی ہے ۔
سرحد پر کشیدگی پر آفتاب احمد خان شیر پاؤ کا کہنا تھا پہلے بھی جنرل فیض نے پارلیمان کو اعتماد میں لئے بغیر مذاکرات کئے۔جس کا نتیجہ سامنے ہے۔موجودہ دہشتگردی پر حالات مذید بگڑیں گے افغانستان میں حکومت ابھی مستحکم نہیں ہے۔افغانستان سے دو ٹوک بات کرنے کی ضرورت ہے دوطرفہ فائرنگ سے خطہ میں کشیدگی پیدا ہوگی۔







