Editorial

امریکہ کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات

 

پاکستان نے کا لعدم تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہوں سے متعلق امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستان خود دہشت گردی کا شکارہے اور پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے۔دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ بھارت مذہبی آزادی کی دھجیاں اڑا رہا ہے، بھارت کو فہرست میں شامل نہ کر کے امتیازی سلوک کیا گیا۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہیں نہیں ہیں۔ چند روز قبل ہی امریکی دفتر خارجہ نے مذہبی آزادی میں گھٹن والے ممالک کی فہرست میں پاکستان اور سعودی عرب کو شامل کرکے نہ صرف اقوام عالم کو حیران کردیا بلکہ بھارت کو اِس فہرست میں شامل نہ کرکے دنیا کی حیرانی میں مزید اضافہ بھی کیا اور ایک روز قبل کالعدم تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہوں کا الزام بھی پاکستان کے سرتھونپ دیا جو نئی بات نہیں کیونکہ روسی افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد اب امریکہ نے پاکستان کے خلاف ایسے الزامات کو وتیرہ بنارکھا ہے لہٰذا اِس رپورٹ میں پاکستان، سعودی عرب اور چین سمیت بعض دیگر ممالک کو شامل کرنے سے واضح ہوتا ہے کہ اُنہی ممالک کو اِس فہرست میں ہدف بنایاگیا ہے جن سے فی الحال امریکہ کو کوئی مفاد نہیں ہے اور بھارت سمیت وہ تمام ممالک اِس فہرست سے باہر رکھے گئے ہیں جو امریکی مفادات کا تحفظ کررہے ہیں لہٰذا امریکہ کے دونوں الزامات یکسر مسترد کرنا ہی حق اور سچ ہے کیونکہ اِن الزامات سے امریکہ کی جانب داری بھی اُمڈ رہی ہے اور اِس کے مقاصد بھی واضح نظر آرہے ہیں۔ چونکہ روس اور یوکرین کی جنگ میں چین، روس کے ساتھ اور امریکی مفادات کے خلاف کھڑا ہے لہٰذا چین کو اِس رپورٹ میں ہدف بنایا جانا یقینی تھادوسری طرف روسی تیل کی بندش کی وجہ سے سعودی عرب نے امریکہ کے کہنے کے باوجود تیل کی پیداوار میں اضافہ نہیں کیا یقیناً سعودی عرب کو ہدف بنانا بھی واضح ہوتا ہے اور جہاں تک پاکستان کا معاملہ ہے تو امت مسلمہ کی واحد ایٹمی قوت اور بھارتی جارحیت کا ہمہ وقت منہ توڑ جواب دینے والا پاکستان چونکہ امریکی مفادات کا محافظ نہیں لہٰذا پاکستان کا نام بھی فہرست میں شامل ہونا یقینی تھا ۔ مذہبی آزادی سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ کو یکسر مسترد کرنے کے لیے ہمارے پاس واضح اور ٹھوس دلائل کی فہرست ہے کیونکہ ہندوستان کے معاملے پر خاموشی اختیار کرنا امریکہ کے متعصب ہونے کی دلیل ہے اور کسی بھی معاملے پر تعصب اِس سارے معاملے کو مشکوک بنانے کی بنیاد بنتا ہے۔ جہاں تک کالعدم تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہوں کے الزام کا معاملہ ہے تو امریکہ سمیت عالمی برادری بخوبی جانتی ہے کہ امریکہ کی وجہ سے پاکستان دو دہائیوں سے دہشت گردوں کا نشانہ بناہوا ہے۔امریکہ نے افغانستان میں موجود رہ کربھارت کو افغانستان سے پاکستان سمیت دیگر ممالک میں دہشت گردی کے نیٹ ورک چلانے کی پوری آزادی دی، کیونکہ افغانستان میں موجود بھارتی قونصل خانے بدنام زمانہ دہشت گردوںکو منظم کرکے پاکستان کے خلاف استعمال کررہے تھے لیکن جب تک امریکہ اور بھارت افغانستان میں
موجود رہے امریکہ نے کبھی بھارت کو نکیل نہ ڈالی حالانکہ امریکہ کی افغانستان میں موجودگی کے باعث ہی پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی جنگ چھیڑی گئی اور بیس سال تک نہتے پاکستانیوں کو لہو میں نہایاگیا، امریکہ قطعی تردید نہیں کرسکتا کہ سانحہ آرمی پبلک سکول اور اِس جیسے سینکڑوں واقعات میں بھارت ملوث نہیں کیونکہ پاکستان کی طرف سے اقوام متحدہ، سلامتی کونسل اور امریکہ سمیت عالمی برادری کو پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت فراہم کیے جاچکے ہیں مگر بارہا مطالبے کے باوجود اِس معاملے پر بھارت کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایاگیا جو کھلم کھلی جانبداری ہے۔ پاکستان آج بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے، تمام سکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے خلاف برسرپیکار ہیں، جبکہ دہشت گردوں کو بھارت سے چلایا جارہا ہے اور ہر طرح سے انہیں معاونت فراہم کی جارہی ہے، اسی طرح افغان سرحد پار سے بھی پاکستانی علاقوں میں سکیورٹی فورسز پر حملے کیے جارہے ہیں لہٰذا واضح ہے کہ ان مسلح کارروائیوں کے پیچھے بھارت ہے اور دہشت گرد گروہوں سے بھارتی حکام سرعام ملاقاتیں کرتے ہیں اور اِن کے سہولت کار بنے ہوئے لہٰذا کالعدم تنظیموں اور دہشت گردوں کی پناہ گاہیں بھارت میں ہیں یا پھر افغانستان میں ہوسکتی ہیں کم ازکم پاکستان میں تو نہیں ہیں کیونکہ یہاں بیس سال سے سکیورٹی فورسز کونے کونے میں آپریشن کرکے امن دشمنوں کا قلع قمع کررہے ہیں اِس لیے ہمیشہ کی طرح ’’ڈومور‘‘ کہنے کی روش اب امریکہ کو ترک کردینی چاہیے اور یاد رکھنا چاہیے کہ افغانستان سے امریکہ کا محفوظ انخلا پاکستان کے مسلسل تعاون اور کاوشوں سے ہی ممکن ہوا تھا۔ جہاں تک مذہبی آزادی کا معاملہ ہے تو اِس حوالے سے بھی امریکی رپورٹ یکسر بے بنیاد اور جھوٹ کا پلندہ ہے کیونکہ پاکستان میں رہنے والے تمام پاکستانیوں کو آئین پاکستان اور دستور پاکستان کے مطابق حقوق حاصل ہیں اور پاکستان میں کسی اقلیت کے حقوق کو غصب نہیں کیا گیا بلکہ پاکستان کی صورتحال اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے بہت سارے ممالک سے بہتر ہے جو کچھ اسلامو فوبیا کے نام پر امریکہ ، برطانیہ اور یورپی ممالک میں ہو رہا ہے اس پر بھی غور کیاجانا چاہیے، پاکستان دشمن قوتیں اور بعض عناصر اپنے مفادات کے لیے پاکستان کے خلاف ہمیشہ ہی پراپیگنڈہ میں مصروف رہے ہیں لہٰذا امریکی محکمہ خارجہ یہ رپورٹ بھی جانبدار اور زمینی حقائق سے یکسر مختلف ہے۔ امریکی رپورٹ میں جو الزامات پاکستان اور سعودی عرب پر لگائے گئے ہیں وہ سبھی حقائق کے خلاف ہیں کیونکہ دونوں برادر اسلامی ملکوں میں اقلیتوں کو آئین و قانون کے مطابق مکمل آزادی اور تحفظ حاصل ہے اور پھر ہمہ وقت سعودی عرب سے، بالخصوص خطبہ حج میں اقلیتوں کے حوالے سے بڑی واضح ہدایات دی جاتی ہیں لہٰذا امریکی حکام کو ایسے معاملات پر متوجہ ہوناچاہیے جو اِس کی شہرت کو داغ دار کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ عام پاکستانی کے طور پر ہم امریکہ کے دونوں الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کرتے ہیں اور امریکی حکام کو متوجہ کرتے ہوئے کہنا چاہتے ہیں کہ مذہبی آزادی اور کالعدم تنظیموں کے معاملات بھارت میں بھی دیکھے جائیں جہاں ایک کالعدم تنظیم ہی برسراقتدار ہے جس نے اقلیتوں کا بھارت میں رہنا ناممکن بنادیا ہے۔ امریکی حکام کو پاک امریکہ تعلقات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے اِس رویے پر نظرثانی کرنی چاہیے۔

جواب دیں

Back to top button