
ایف اے ٹی ایف کے وفد نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت روکنے کے پاکستانی حکومت کے اقدامات کی تعریف کی ہے۔ اب امید کی جا سکتی ہے کہ 21 اکتوبر کو پاکستان کے حوالے سے فیٹف سے اچھی خبر سننے کو ملی گی ۔
ستمبر میں پاکستان کا دورہ کرنے والے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے وفد نے پاکستان سے متعلق مثبت رپورٹ پیش کی ہے۔ پاکستان کے طرف سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کو روکنے کے حوالے سے بنائے گئے قوانین اور ان قوانین پر عمل درآمد کے حوالے سے اس وفد نے جہاں اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے وہاں پاکستانی حکومت کو کچھ نکات پر مزید کام کا کہا ہے لیکن مجموعی طور پر پاکستانی حکومت کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے۔ اب قوی امید ہے کہ 21 اکتوبر کو پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکال دیا جائے گا۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس’ایف اے ٹی ایف‘ یا فیٹف کا اجلاس فرانس کے دارالحکومت پیرس میں 18 اکتوبر سے 21 اکتوبر تک جاری رہے گا۔ 21 اکتوبر کو شام کو ایف اے ٹی ایف کے صدر پریس کانفرنس میں مختلف ممالک کے گرے یا بلیک لسٹ میں رہنے یا نہ رہنے کے حوالے سے فیصلے کریں گے۔ گزشتہ اجلاس جون میں برلن میں ہوا تھا۔
پاکستان کے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات اس لیے موجود ہیں کیونکہ پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے تقریباﹰ تمام اہداف پورے کر دیے ہیں۔
حکومت پاکستان نے یورپی ممالک کے ساتھ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے حوالے سے پچھلے کچھ مہینوں میں سفارت کاری میں سنجیدگی دکھائی ہے۔ پاکستانی وزراء اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ کچھ مہینوں میں یورپ کے اہم ترین ممالک کے دورے کیے ہیں اور پاکستان کے سٹیٹس کے حوالے سے پاکستانی موقف کی حمایت کے لیے بہتر طور پر سفارت کاری کی ہے۔
پاکستانی حکام کا بھی کہنا ہے،”ہم نے ایف اے ٹی ایف کے تناظر میں تمام تکنیکی تقاضوں پر مکمل عمل درآمد کیا ہے اور امید کرتے ہیں کہ اس مرتبہ فیصلہ پاکستان کے حق میں آئے گا۔







