ColumnNasir Sherazi

لال بتی روشن ہوجائے گی! .. ناصرشیرازی

ناصرشیرازی

 

رب کائنات کی ہم پر ان گنت، عنایات، انعامات اور فضل و کرم ہیں۔ زندگی تمام ہوجائے ان کا شمارممکن نہیں۔ انہی میں سے ایک یہ ہے کہ انسان کو بہترین تقویم پر پیدا کیاگیا۔ کہنے کو تو یہ ایک جملہ ہے لیکن اس کی ہزاروں جہتیں ہیں۔ یہ کمال قدرت ہے کہ انسان کی کراس بریڈنگ نہیں ہوسکتی۔ ہم نے گھوڑے اور گدھے کو اکٹھا کرکے خچر حاصل کرلیا۔ چیتے اور شیر کو ملاکر تیندوا بنالیا۔ کوے اور مینا کے ملاپ کوئل حاصل کرلی جو گاتی ہے دل لبھاتی ہے مگر انسان تاقیامت اشرف المخلوقات کے درجے پر فائز کیاگیا ہے۔ یہ ایسا ہی رہے گا خاک ہوجانے کے بعد پھر حکم ربی کے تحت ایسا ہی زمین سے اٹھایا جائے گا۔ انسان کو صرف یہ سوچ کر ہی کچھ شرم کرنی چاہیے کہ وہ بنایا کس لیے گیا تھا کرکیا رہا ہے۔

کچھ ایسے ہیں جنہیں میرے رب نے بنایا تو انسان تھا لیکن وہ اپنے آپ کو ٹائیگر سمجھتے ہیں۔ ٹائیگر کہلانے میں فخر محسوس کرتے ہیں حد یہ ہے کہ اشرف المخلوقات کو انہوںنے ٹائیگر بناکے رکھ دیا ہے۔ کچھ ایسے ہیں جو اچھے بھلے انسان کے طور پر لیے جانے کی بجائے ٹائیگر بھرتی ہونے کے بعد فخر سے اکڑ کر چلتے نظر آتے ہیں۔ عقل پر ماتم کا مقام ہے وہ اس خام خیالی میں مبتلا ہیں کہ کتے کو شیرو کے نام سے پکاریں یا اُسے ٹائیگر کہہ کر آواز دیں تو وہ شیر بن جائے گا۔ ایسا ہوتا کبھی دیکھا نہیں، کتا ، کتا پیدا ہوتا ہے۔ کتے ہی کی حیثیت میں مرتا ہے۔ شیر، شیر ہی پیداہوتا ہے اسی حیثیت سے مرتا ہے۔ کہتےہیں شوق کا کوئی مول نہیں کوئی اپنے آپ کو شیرو یا ٹائیگر ہی سمجھتا ہے تو ہم آپ کیا کرسکتے ہیں بہرحال یہ مقام آہ و فغاں ہے۔

میرے ایک دوست کو اللہ تعالیٰ نے انسان پیدا کیا اُس کا مقصدر اچھا لکھا اُسے عزت و دولت اور شہرت ملی اس کے ہاتھ میں اقتدار کی لکیر بنائی تاکہ وہ بنی نوع انسان کی خدمت کرے مگر وہ کچھ اور ہی کرنا چاہتا تھا وہ کچھ اور ہی کرتا رہا، آج زوال کا شکار ہے۔ اس کے ساتھ درجنوں ٹائیگر منجھدار میں پھنسے ہیں باہر نکلنے کے لیے ہاتھ پائوں مار رہے ہیں مگر ان کا سفر اب گہری دلدلوں کی جانب ہے۔ فارن فنڈنگ کو پرزور اصرار پر ممنوعہ فنڈنگ کہنے سے اس کی تاثیر میں تبدیلی نہیں آئی۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ دلدل مزید گہری ہورہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق تحریک انصاف کے اہم رکن اور عمران خان کے دست راست طارق شفیع کے 114 بینک اکائونٹس کا سراغ ملا ہے جن کے ذریعے اُدھر کا مال اِدھر ہوتا رہا ہے۔ ان اکائونٹس کے ذریعے بعض ایسی شخصیات کو ادائیگیاں کی گئی ہیں جو برسوں ٹی وی ٹاک شوز میں بیٹھ کر بڑے دھڑلے سے خود کو صادق و امین ثابت کرتے رہے تاآنکہ عدالت نے انہیں جھوٹا قرار دیا۔ اُن کی قومی اسمبلی کی نشست اسی جرم میں ان کے ہاتھ سے گئی کہ وہ جھوٹ بولتے رہے آج وہ میڈیا کا سامنا کرنے سے گھبراتے ہیں لیکن ایسے بھی ہیں جن کی چوری اور سینہ زوری جاری ہے۔ ایف آئی اے حکام نے مزید تحقیق و تفتیش میں معاونت کے لیے سات غیر ممالک کو خطوط ارسال کردیئے ہیں جو منی لانڈرنگ کے معاملے میں قوانین بناکر سختی سے ان پر عمل درآمد کررہے ہیں۔ اہم اطلاعات پہنچانے والے قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جعلی اکائونٹس سے صدر پاکستان عارف علوی، سابق وزیر خزانہ اور متبادل وزیراعظم پاکستان کے حوالے سے زوال سے قبل زیرگردش نام نامی اسد عمر اور قانون کی بالادستی پر ایمان افروز لیکچر دینے والے قاسم سوری، حامد زمان اور منظور چودھری کو رقوم منتقل کی گئیں۔ ان تمام معزز شخصیات کی طرف سے تاایں دم اپنی صفائی میں کوئی بیان یا انٹرویو سامنے نہیں آیا، شاید سب سوچ میں گم ہیں کہ دن دیہاڑے گیند ایک بار نہیں متعدد مرتبہ ان کے پیڈز پر آلگتا ہے وہ ہر مرتبہ وکٹوںمیں جاتی گیند کو ٹانگ سامنے لاکر روک لیتے ہیں مگر شاید اب اسے روکنا ان کے بس کی بات نہیں رہی۔

خبر آئی کہ منی لانڈرنگ کے حوالے سے ایک پاکستانی جناب نقوی صاحب لندن ایئر پورٹ پر گرفتار کیے گئے تو انہوںنے اپنے بچائو کے لیے پہلا فون وزیراعظم پاکستان عمران خان کو کیا جنہوںنے تمام تر ذرائع استعمال کرتے ہوئے ان کی رہائی کے لیے کوشش کی مگر ناکام رہے۔ پھر امریکہ نے یہ ملزام برطانیہ سے مانگ لیا اس موقع پر بھی سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ہر ممکن کوشش کی انہیں امریکہ حوالگی سے بچایا جائے تاکہ امریکی تفتیش کے نتیجے میں دھماکہ خیز حقائق سامنے آنے پر ان کے نقصانات سے محفوظ رہا جاسکے۔ زمانہ اقتدار میں خان سے یہ سوال پوچھا گیا انہوں نے کوئی جواب نہ دیا، انہوںنے وکٹوں کی طرف جاتی تیز ان سوئنگ بال کے سامنے ٹانگ کردی، ان کے ایل بی ڈبلیو ہونے کا شور اٹھا، سب امپائر کی طرف دیکھنے لگے، امپائر خاموش رہا اور خجالت مٹانے کے لیے گردن پر کھجلی کرنے لگا جو ابھی شروع ہی نہ ہوئی تھی۔
خان کے دست راست طارق شفیع وہ شخصیت ہیں جنہوں نے ’’انصاف ٹرسٹ‘‘ کے نام سے بھی اکائونٹ کھولا اس اکائونٹ میں بھاری رقوم مختلف ملکوں سے آئیں، اس حوالے سے تحریک انصاف کے سربراہ سے جب پوچھا گیا تو انہوں نے حسب عادت ٹانگ آگے کرکے خود کو بچالیا۔
تحریک انصاف میں اعلیٰ ترین قیادت کے ایما پر افواج پاکستان اوردیگر اہم قومی اداروں کی طرف سے سوشل میڈیا پر مخالفانہ جھوٹی خبریں اور ٹرینڈ چلائے گئے ایکشن کے بعد گرفتاریاں ہوئیں، اس میں جاہل مطلق نہیں پڑھے لکھے لوگ ملوث پائے گئے جن میں لاہور جنرل ہسپتال کے ڈاکٹر سحر سعود اور کراچی سے تعلق رکھنے والے جنید علی شامل ہیں۔ تحقیقات کے نتیجے میں انہوں نے صاف صاف بتادیا کہ وہ سب کچھ کس کے ایما پر کرتے رہے ہیں، ان سے فون اور مختلف سمز برآمد کرلی گئی ہیں، ملزمان نے بلوچستان ہیلی کاپٹر حادثے کے حوالے سے آرمی اور آرمی چیف کے خلاف من گھڑت خبر چلائی وہ اپنی والدہ کے نام کی سم استعمال کرتا تھا۔

خان نے متعدد مرتبہ اداروں کو مخاطب کرکے کہا ہے کہ وہ بہت خطرناک ہے۔ مقصد انہیں دبائو میں لانا ہے لیکن وہ بھول رہے ہیں کہ فرد کی اداروں کے سامنے کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔ اس قسم کی لڑائی میں فرد دریا برد ہوکر گوشہ گم نامی میں چلاجاتا ہے بالخصوص جب فرد کا دامن صاف نہ ہو، خان کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ بن چکا ہے، چند روز بعد ان کی پیشی ہے، دیکھنا باقی ہے دوسروں کو اداروں کے خلاف ڈٹ جانے کی تلقین کرنے والے ٹائیگر اپنی دھاڑ سے رنگ محفل کو دوچند کرتا ہے یا کھسیانی بلی کے انداز میں معافی مانگ کر سزا سے بچنے کی کوشش کرتا ہے۔ توہین عدالت میں وہ معافی مانگ کر وقتی طور پر بچ سکتا ہے لیکن وہ ممنوعہ فنڈنگ کیس میں نااہلی سے نہیں بچ سکتا۔ گیند واضح اور زور دار انداز میں ان کے پیڈ پر لگی ہے۔ معاملہ تھرڈ امپائر کی طرف گیا ہے، لال بتی روشن ہوجائے گی۔

جواب دیں

Back to top button