ColumnImtiaz Aasi

مسلح افواج ماتھے کا جھومرہیں ! .. امتیاز عاصی

امتیاز عاصی

 

کسی ملک کی فوج اس کی سرحدوں اورداخلی امن کی محافظ ہوتی ہے۔جب کبھی ملک پر بیرونی یا اندرونی افتاد پڑی، ہماری بہادر افواج نے سینہ سپر ہو کراس کا مقابلہ کرکے ملک میں امن وامان کو یقینی بنانے میں بھرپور کردار ادا کیا۔بدقسمتی سے ملک عشروں سے دہشت گردی کا شکار ہے، فاٹاہو یا بلوچستان، ملک دشمن ہمیں نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہا تھ سے جانے نہیں دیتے۔بھارت کے ساتھ تو ہمارے تعلقات کبھی اچھے نہیں رہے ہیں ۔جب سے ہمارا ملک اٹیمی قوت بنا ہے، اس وقت سے دنیا کی نظریں ہمارے ملک پر ہیں۔ بلوچستان میں پائی جانے والی قدرتی معدنیات ہوں یا گوادر کی بندرگاہ، دشمن قوتوں کو ہماری ترقی ہضم نہیں ہو رہی ۔افغانستان کی جنگ میں امریکہ کا ساتھ دینے کے باوجود وہ ہمیں دوست تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔جنرل پرویز مشرف نے فاٹا میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کیا تو وقتی طور پر وہاں امن قائم ہو گیا مگر دہشت گرد اپنی مذموم کارروائیوں میں مصروف رہے۔ حالیہ وقت میں دہشت گردوں نے پھر سر اٹھانا شروع کر دیا ہے۔ بھارت بلوچستان میں اپنی مذموم سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے تھا کہ اس نے افغانستان کے بارڈر پر قونصل خانوں کی آڑ میں دہشت گردی کے مراکز قائم کرکے دہشت گردی میں اضافہ کیا۔قربان جائیں مسلح افواج پر، جنہوں نے نہ دن دیکھا اور نہ رات دہشت گردوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن گئیں۔سوات آپریشن دیکھ لیں دہشت گرد کہاں سے کہاں تک پہنچ گئے تھے مگر بہادر افواج نے جانوں کے نذرانے دے کر ملک اور عوام کی حفاظت میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا۔
یہ ہماری کہنہ مشق خفیہ ایجنسیوں اور بہادر افواج کا کارنامہ تھا کہ بھارتی جاسوس کلبوشن کوگرفتار کرکے دنیا کو حیرت زدہ کر دیاورنہ وہ ایک عرصہ سے دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھا۔بھارت مشرقی اور مغربی پاکستان کے درمیان سمندری خلیج کا فائدہ اٹھا کروطن عزیز کو دو لخت کرنے کے ناپاک منصوبے میں تو کامیاب ہو گیا وہ بلوچستان اور فاٹامیں اپنے مذموم مقاصدمیں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔سپہ سالار خواہ کوئی بھی ہو وطن عزیز کی حفاظت اور اس کے اٹیمی اثاثوں کی نگہبانی وہ عبادت سمجھ کر کرتے ہیں۔یہ بات درست ہے کہ بھٹو نے اٹیمی بنیادرکھی جس جانفشانی سے ہماری فوجی قیادت نے اس کی حفاظت کا فریضہ انجام دیا وہ بھی مثالی ہے۔افواج پاکستان کے سپہ سالار تو ہر مشکل میں ملک وقوم کے ساتھ ہوتے ہیں 2018 سے اب تک جب کبھی ملک کو معاشی صورت حال کا سامنا ہوا سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملکوں ملکوں دورہ کرکے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچا لیا۔درحقیقت ہمارے سیاست دانوں پر کوئی ملک اعتبا ر کرنے کو تیار نہیں۔ عمران خان ،شہباز شریف
اور آصف زردری میں سے کسی کوکوئی ملک کوڑی دینے کو تیار نہیں ہوتا۔ جس ملک کے سیاست دان کرپشن میں ملوث ہوں اور ملکی دولت لوٹ کربیرون ملکوں میں اثاثے بناتے ہوں کوئی انہیں پیسے کیوں دے گا۔حال ہی میں بلوچستان میں سیلابوں کے دوران ہیلی کاپٹر کے حادثے کا جو سانحہ پیش آیا ہر آنکھ آشکبار ہے۔ افواج پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا اور ٹی وی چینلوں پر بے جا تنقیدملک کی کون سی خدمت ہے۔ایک طرف افواج پاکستان کے سپوت ملک اور قوم کی حفاظت کی خاطر جانیں قربان کر رہے ہوتے ہیںتو دوسری طرف ہمیں ان کے خلاف ہرزہ سرائی زیب دیتی ہے؟ جب بھی ملک میں مارشل لاء لگا وہ سیاست دانوں کی آپس کی چپقلش کا نتیجہ تھا ورنہ فوج کو آنے کی کیا ضرورت تھی۔ائرمارشل محمد اصغر خان نے شہید جنرل ضیاء الحق کو خط لکھااور بھٹو کی انتخابی دھاندلیوں کے باعث افواج کو آنا پڑا ۔ سیاست دانوں کا مطمع نظر ملک اور قوم کو ترقی دینے کا ہوتا تو ہمارا ملک کبھی اتنا مقروض نہیںہوتااس کے برعکس مال ودولت کے پجاری عوام کو بیووقوف بنانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ۔
سیاست دانوں کاوطیرہ رہا ہے کہ سپہ سالار ان کی ہاں میں ہاں ملاتا رہے تو اچھا ہے اگر انکار کر دے تو اس کے خلاف بیانات کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔عدلیہ کسی کے خلاف فیصلہ دے دے
تو عدلیہ بری ہو جاتی ہے اور کسی کے حق میں آجائے تو دوسرے فریق کو منظور نہیں ہوتا۔جب تک سیاست دان اداروں پر اعتبار نہیں کریں گے اس وقت تک ہمارا نظام ٹھیک نہیں ہوسکتا۔سیاسی جماعتیں اور ان کے کارکن اتنے اچھے ہوں تو انتخابات میں افواج کو بلانے کی ضرورت نہ رہے۔دراصل سیاسی جماعتیں اور ان کے کارکن انتخابی دھاندلی میں خود ملوث ہوتے ہیں۔ہم یہ بات ذمہ داری سے تحریر کر رہے ہیں اس خاکسار نے 1977 کے انتخابات میں ایک سیاسی جماعت کے رکن اسمبلی کو جعلی ووٹ ڈالتے اپنی آنکھوں سے دیکھا تھالہٰذا سیاست دانوں کو پہلے اپنے آپ کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے ۔پنجاب کے ضمنی انتخابات الحمدللہ پر امن طریقہ سے اختتام پذیر ہوئے کسی جماعت نے دوسری جماعت پر دھاندلی کا الزام نہیں لگایا یہاں تک مسلم لیگ نون کی نائب صدر مریم نوازاور ان کی جماعت کے لوگوں نے بخوشی انتخابی نتائج کو تسلیم کیا۔
تحریک انصاف کے شہباز گل کے تازہ ترین واقعے سے ذمہ دار سیاستدانوں کی نظر شرم سے جھک جانی چاہیے۔سیاست دانوں کیلئے اقتدار ہی سب کچھ ہے یا ملکی دفاع ؟ملک کوپیسوں کی ضرورت ہو تو سپہ سالار کو آگے کر دیا جاتا ہے۔ سرحدوں پر خطرات منڈلا رہے ہوں تو افواج اور اندرون ملک امن وامان پر قابو پانے کی ضرورت ہو تو افواج کو بلا لیا جاتا ہے۔کتنے سیاست دان ہیں جنہوں نے اپنی اولادوں کو فوج میں بھرتی کرایا ہے۔ ذاتی مقاصد کی تکمیل ممکن نہ ہو تو افواج اور اس کے سپہ سالار پر بے جا تنقید شروع ہو جاتی ہے۔سپہ سالار کو ملازمت میں توسیع دینے والے آج انہی پر تیر برساتے نہیں تھکتے۔ سیاست دانوں کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے تاکہ انہیں اپنی اصلیت نظر آجائے۔اللہ کے بندو! ملک بچائو دشمن ہمیں نقصان پہنچانے کا کوئی موقع جانے نہیں دیتا اور تم آپس میں دست وگریبان ہو۔انتخابات ہوتے رہیں گے، ملک ہے تو سب کچھ ہے، اپنے اختلافات ختم کرکے ملک وقوم کی خدمت کرو ورنہ ہاتھ ملتے رہ جائو گے۔مسلح افواج پر بے جا تنقید چھوڑ دو، وہ ملک اور قوم کے ماتھے کا جھومر ہیںلہٰذا ان کی قدر کرو۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button