تازہ ترینخبریںدنیا

جدہ کانفرنس برائے امن و ترقی کا اختتام، ’تعاون کا نیا باب کھلے گا‘

جدہ کانفرنس برائے امن و ترقی کا اختتام ہوچکا ہے جس میں سعودی عرب اور امریکہ کے علاوہ خلیجی و عرب ممالک کے سربراہان شریک رہے ہیں۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے افتتاحی خطاب میں کہا ہے کہ ’ہم امید ظاہر کرتے ہیں کہ کانفرنس سے عرب ممالک اور امریکہ کے درمیان تعلقات کے فروغ کا نیا باب کھلے گا۔‘

ولی عہد و وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’جدہ کانفرنس برائے امن و ترقی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔‘

العربیہ کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’کانفرنس کا انعقاد ایسے وقت میں ہو رہا ہے جبکہ دنیا کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔‘

انہوں نے کہا ہے کہ ’عالمی معیشت کا استحکام تیل کی قیمتوں میں استحکام سے جڑا ہوا ہے۔‘

’تیل کی قیمتوں میں استحکام برقرار رکھنے کے لیے ترسیل  کو برقرار رکھنا انتہائی ضروری ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’تیل منڈی میں استحکام لانے کے لیے سعودی عرب نے اس سے پہلے ہی اپنی پیداوار کو 13 ملین بیرل تک لانے کا اعلان کر رکھا ہے۔‘

ولی عہد نے کہا کہ ’ہم ایران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خطے کے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے۔‘

شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ’عراق میں امن و استحکام پورے خطے کے لیے ضروری ہے جبکہ شام اور لیبیا کے مسائل سے پورا خطہ متاثر ہے۔‘

جدہ کانفرنس برائے امن اور ترقی میں شرکت کے لیے خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کے سربراہان خصوصی طور پر سعودی عرب پہنچے۔

کانفرنس میں امریکی صدر جو بائیڈن بھی شریک ہیں۔

صدر جو بائیڈن نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’ایران کو جوہری توانائی حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘

سبق ویب سائٹ کے مطابق انہوں نے کہا ہے کہ ’ایران کی جوہری سرگرمیاں خطے کی امن وسلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔‘

’ہم اپنے حلیفوں کے ساتھ مل کر خطے کو درپیش خطرات سے نمٹنے کا عزم رکھتے ہیں‘۔

جدہ میں منعقد کانفرنس برائے امن و ترقی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے میزبانی پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا ہے۔

 

انہوں نے کہا ہے کہ ’ہم مشرق وسطی میں پائیدار تعلقات قائم کرکے مستحکم معیشت کی بنیاد ڈالیں گے۔‘

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’خطے کے امن واستحکام کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے اور نہ ہی زبردستی سرحدوں میں تبدیلیاں ہونے دیں گے‘۔

’بحری تجارتی گزرگاہوں کو محفوظ رکھنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ ہم بحری راستوں کو محفوظ بنائیں گے‘۔

انہوں نے کہا ہے کہ ’صاف توانائی اور بنیادی ڈھانچے پر ہم بلین ڈالرز کی سرمایہ کاری کریں گے ۔ علاوہ ازیں خلیجی ممالک کے ذریعہ عراق کو بجلی کی فراہمی یقینی بنائیں گے‘۔

مصری صدر عبد الفتاح السیسی نے کہا ہے کہ ’جدہ کانفرنس عرب خطے کے علاوہ دنیا کے ممالک کے لیے اہمیت کی حامل ہے۔‘

 

جدہ کانفرنس برائے امن و ترقی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’اس کانفرنس سے پوری دنیا کو پیغام دیا جارہا ہے کہ ہم امریکہ کے ساتھ وسیع البنیاد تعاون کے خواہاں ہیں۔‘

انہوں نے کہا ہے کہ ’دنیا کو درپیش چیلنجز نے پوری انسانیت کو متاثر کیا ہے اور ہمیں اس کا مقابلہ کرنا ہے‘۔

’ہم خانہ جنگی کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں اور کسی ایک شخص کو بھی پناہ گزین نہیں دیکھنا چاہتے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’خواتین سمیت نوجوانوں کو مواقع فراہم کرنا چاہتے ہیں اور دینی قیادت کو رواداری اور باہم برداشت کا پیغام دینے کی تلقین کرتے ہیں۔‘

عرب نیوز کے مطابق جدہ کانفرنس برائے امن اور ترقی کا انعقاد شاہ سلمان کی دعوت پر کیا جا رہا ہے۔

خلیج تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرل نائف الحجرف نے کہا ہے کہ اس اجلاس میں سکیورٹی کے امور، چیلنجز، ترقی اور خطے کے استحکام اور خوشحالی کے معاملات زیر غور آئیں گے۔

 

انہوں نے اجلاس کے انعقاد پر مملکت کے کردار کو سراہا۔

الحجرف نے خواہش کا اظہار کیا کہ اجلاس سے ایک ایسا مرحلہ شروع ہو گا جس کی بنیاد سلامتی اور استحکام کے حوالے سے جامع ایکشن پر مشتمل ہو گا۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جی سی سی کو اپنے تعمیری اور مرکزی کردار پر یقین ہے جو خطے کی سلامتی اور استحکام کے لیے بنیادی ستون اور ایک جامع نمونہ ہے۔

اس اجلاس میں خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کے سربراہ شریک ہیں۔

واضح رہے کہ جدہ کانفرنس برائے امن وترقی میں جی سی سی ممالک کے سربراہان کے علاوہ عراق کے وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی، اردن کے شاہ عبداللہ دوئم اور مصر کے صدر فتح السیسی بھی شریک ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button