تازہ ترینجرم کہانیخبریں

منی لانڈرنگ کیس، شہباز شریف اور حمزہ شہباز عدالت میں پیش

وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز منی لانڈرنگ کیس میں اسپیشل کورٹ سینٹرل پیش ہوگئے۔

لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل میں شہباز شریف اورحمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہورہی ہے۔

شریک ملزمان سلمان شہباز، طاہر نقوی، ملک مقصود اور غلام شبیر کی گرفتاری سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی

دوران سماعت اسپیشل کورٹ سینٹرل کے جج نے ریمارکس دیئے کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے متضاد رپورٹس آئی ہیں، جس میں لکھا ہے ماڈل ٹاؤن کا ایڈریس 41 ڈی موجود ہی نہیں ہے، اس میں یہ بھی لکھا ہے کہ ملزم سلمان شہباز بیرون ملک میں ہے

ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر  نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ لکھنے والے کی غلطی ہے، وہ لکھنا چاہ رہا تھا ملزم وہاں موجود نہیں ہے، جس پر جج نے سوال کیا کہ جس تفتیشی نے رپورٹ تیار کی وہ کہاں ہے، پراسیکیوٹر نےجواب دیا کہ ہم وارنٹس کی دوبارہ تعمیل کر کے نئی رپورٹ پیش کر دیتے ہیں۔

اسپیشل کورٹ سینٹرل کے جج نے یہ بھی کہا کہ شریک ملزم غلام شبر کے بارے میں لکھا ہے وہ فوت ہو چکا ہے اور رپورٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ غلام شبر سے تفتیش ہوئی تھی

عدالت نے کہا کہ فوت ہوئے شخص کے خلاف چالان دے دیا، یوں تو چالان دوبارہ دینا پڑے گا، غلام شبر سے متعلق جتنی ضمنیاں ہیں وہ نکال کر دیں، عدالت میں معاملہ آیا ہے، ہم نے بال کی کھال تو اتارنی ہے۔

شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کاغذ پیش نہیں کر رہا جو حکومت کے بدلنے کے بعد ریکارڈ پر آیا ہو،  تمام ریکارڈ پچھلے دور حکومت کا ہے، 10سال میں کھلنے اور بند ہونے والے کسی اکاؤنٹ کا شہباز شریف سے تعلق نہیں

انہوں نے مزید کہا کہ پچھلی حکومت کا شہباز شریف پر مقدمات بنا کر پابند سلاسل رکھنے پر فوکس تھا، قانون کے مطابق کسی کے خلاف 10مقدمات ہوں تو باری باری گرفتاری نہیں کی جائے گی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت کو پتا تھا کہ کوئی بھی کیس عدالت میں ثابت نہیں ہو گا، عدالت عالیہ کے فیصلے میرے سائل کے حق میں آئے، شہباز شریف سے متعلق تو سپریم کورٹ نے لکھا کہ اچھےآدمی ہیں۔

وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ہم کبھی ساتھ جائیں تو ٹکٹ بھی شہباز شریف لیتے تھے، کبھی سرکاری خزانے سے نہیں لیے

وزیر اعظم شہباز شریف نے روسٹرم پر  آ کر کہا کہ میں صوبے کا خادم رہا ہوں، سرکاری خزانے سے تنخواہ لی نہ کبھی ٹی اے ڈی اے لیا، پیٹرول بھی خود ڈلواتا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ میری تنخواہوں اور ٹی اے ڈی اے کی رقم 7، 8 کروڑ بنتی تھی، جو میرا قانونی حق تھا، میں نے تو شوگر ملز کو سبسڈی نہیں دی، جس سے میرے خاندان کو 2 ارب کا نقصان ہوا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس کیس میں مجھ پر 25، 25 لاکھ روپے کی منی لانڈرنگ کے الزام لگائے گئے ہیں، کیا دوسری جانب میں 25 ،25 لاکھ روپے حرام کھاؤں گا؟

بعد ازاں شہباز شریف عدالت سے اجازت لے کر حمزہ شہباز  کے ہمراہ روانہ ہوگئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button