ColumnDr Raghab Naemi

 عید الفطر کس کے مطابق ہو گی ؟ .. ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی

ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی

کیا عید الفطر ہر سال 29دن کے بعد ہونے پر لازماً منانے کے لیے  روئیت ہلال کر لی جائے؟ کیا پوری دنیا میں ایک ہی دن عید منانی چاہیے؟ آخر علمائے کرام عید پورے پاکستان میں ایک دن کیوں نہیں منا لیتے؟عید الفطر کا اعلان رات گئے کیوں کیا جاتا ہے کہ آدھی خوشی ویسے ہی ماند پڑ جاتی ہے ۔ کیا کسی دوسرے ملک کی روئیت پاکستان کے لیے حجت بن سکتی ہے ؟اور اس قسم کے کئی سوالات خصوصاً عید الفطر اور اس کے چاند کی روئیت کے بارے عامۃ الناس کے اذہان میں آرہے ہوتے ہیں۔
روئیت ہلال کا فیصلہ دراصل قضاء کی قسم سے ہے۔ فیصلہ کرتے وقت گواہی کا تزکیہ کیا جاتا ہے ۔ ایک طرف گواہ کی ذاتی حیثیت ،مقام وکردار اہم ہوتا ہے تو دوسری طرف اس کی گواہی کی پرکھ بھی ضروری ہے کہ روئیت کی گواہی دینے والے نے ہلال کو مطلع پر کہاں ، کتنی بلندی اور موٹائی میں دیکھا اور یہ بھی کہ روئیت کے تمام پیرامیٹرز پورے بھی تھے کہ نہیں۔ اب اس زمانہ میں اسلامی احکامات میں وقت کا تعین ،وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ منٹ اور سیکنڈز تک پہنچ چکا ہے ۔ 1400سال قبل نمازوں کی اوقات اور روزے کے سحری اور افطاری کے وقت میں قدرے وسعت ہوتی تھی ۔ لیکن اب ایسا نہ ہے ۔ وقت کے تعین میں سیکنڈز کے شمار نے اوقات کے ابتداء اور انتہاء کو مزید متحقق کر دیا ہے ۔  جب اوقات کا تعین سیکنڈز تک ہو چکا ہے تو سورج کے نکلنے ، زوال ،غروب کے وقت کا تعین بھی اتنی ہی باریک بینی سے کیا جاچکا ہے ۔

اسلامی قمری کلینڈر میں ماہ کی ابتداء ایک رات قبل ہلال کی روئیت سے مشروط ہے ۔ ہر قمری ماہ 29 یا30ایام کا ہوتا ہے اورہر قمری ماہ کے اختتام پر چاندکی 29تاریخ کو روئیت ہلال کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ اس کے نتیجہ میں اگر29تاریخ کو روئیت ہو گئی تو اگلے قمری ماہ کا آغاز ہو جائے گا اور اگر نہ ہو ئی تو 30یوم کا عدد پورا کر نا پڑے گا ۔
حدیث مبارکہ کے الفاظ’’صوموالروئیتہ وافطروا لروئیتہ ‘‘ (مسلم2379:) کامصداق بھی یہی ہے کہ چاند کی روئیت کر کے (رمضان )شروع کیا جائے اور اگلا چاند دیکھ کر ہی افطار (عید الفطر منائیں) اور اگر تم پر بادلوں کی وجہ سے مشتبہ ہو جائے تو گنتی کو پورا کرو۔

چاند کی روئیت چاہے بادلوں کے ہونے کی وجہ سے نہ ہو یا چاند کی عمر کم ہونے کی وجہ سے نہ ہو۔ نیا قمری ماہ شروع نہیں ہو سکتا ۔ قمری ماہ کی 30تاریخ کو اگر بادل نہ ہوں تو چاند لازمی نظر آئے گا۔ پاکستان کے مختلف علاقوں میں محکمہ موسمیات اور سپارکو باقاعدہ چاند کی روئیت کا اہتمام کرتے ہیں۔ مرکزی اور صوبائی کمیٹی کے ممبران کے ساتھ ان محکموںکے ماہرین بھی موجود ہوتے ہیں۔ ہر سال یہ دونوں محکمے عید کے اعلان سے 15روز قبل تک اپنی اپنی ویب سائٹس پر روئیت کے بارے اعداد وشمارشیئر کر دیتے ہیں۔ لیکن ابھی تک ماہ شوال کے اعدادوشمارشیئر نہیں کیے  گئے جو کہ محل نظر ہے ۔ شاید ایسا کرنے سے انہیں منع کیا گیا ہے ۔

پاکستانی علاقوں میں روئیت ہلال کے متحقق ہونے کے لیے باقاعدہ پیرا میٹرز مقرر کر دیئے گئے ہیں۔ پیرا میٹرز کی روشنی میں روئیت کی تصدیق کی جاتی ہے ۔ اگر یہ پورے نہ ہوں تو روئیت کی گواہی دینے والا شخص محل نظر ہوتا ہے ۔ ایسی گواہی جو کہ ان پیرا میٹرز کے بر خلاف ہو بھی محل نظر ہے ۔ پاکستانی علاقوں میں روئیت کے لیے  ضروری ہے کہ چاند کی عمرکم ازکم19 گھنٹے ہواس کے ساتھ ساتھ چاند اور سورج کے غروب میں40منٹ کاوقفہ ہو ، چاند کا مطلع پر6 درجہ پر موجود ہونا اور مطلع کا غبار اور آلودگی سے پاک ہونا بھی ضروری ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ چاند کا سورج سے زاویائی کم ازکم فاصلہ10ڈگری پر ہو ۔
اس پس منظر کی روشنی میں کالم کے شروع میں اٹھائے گئے سوالات کا جواب آسانی سے مل جاتا ہے ۔ضروری نہ ہے کہ عید الفطر ہر سال 29دنوں کے اختتام پر منا لی جائے ۔ 29ویںروزے کو اگر چاند نہ نظر آیا تواب 30ویں روزے کی طرف جائیں گے ۔ جو کہ فطری ہے ۔ اب 30روزے مکمل ہونے پر روئیت ہلال کی ضرورت نہ ہے کیونکہ گنتی پوری ہو گئی ہے ۔ لیکن آسمان پرچاند نظر آرہا ہو گا۔

پوری دنیا میں ایک ہی دن عید نہیں ہو سکتی کیوں کہ پاکستان اور امریکہ کاگیارہ، بارہ گھنٹے کا فرق ہے اوراس  کے نتیجہ میں چاند کی روئیت کا بھی فرق واضح ہو جاتا ہے ۔ جیسا کہ آج28اپریل اور رمضان کی 26 تاریخ ہے ۔ ابھی نئے چاند نے معرض وجود میں آنا ہے ۔ چاند کی پیدائش سے لے کر اس کی روئیت کے قابل ہونے تک کم از کم 19گھنٹے گزارناضروری ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی لازم ہے کہ چاند سورج کے غروب ہونے کے بعد غروب ہوا گر پہلے غروب ہو گیا تو روئیت ہلال نہ ہو سکے گی ۔ چاند کی روئیت کا انحصار اس کی موٹائی ،عمر 19گھنٹے، چاند کے سورج کے بعد غروب ہونے ، اور مطلع پر کم از کم 40منٹ موجود رہنے کے ساتھ ہی ممکن ہے ۔

اب ۱۴۴۳ھ کے رمضان کے روزوں کی تعداد کا جائزہ لیتے ہیں۔ عالمی فلکیاتی اداروں کے مطابق پاکستان میں29رمضان یکم مئی 2022ء کو چاند نظر نہیں آئیگا ۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ 29رمضان ۱۴۴۳ھ بروز اتوار وقت1:28 AMپر نیا چاند (New Moon)بنے گا لاہور میں غروب آفتاب کے موقع پر اس کی عمر 17گھنٹے 14منٹ ہو گی اور یہ سورج کے غروب ہونے کے 36منٹ کے بعد غروب ہو گا۔ ایسے ہی اسلام آباد میں عمر 17گھنٹے 22 منٹ، پشاور میں 17گھنٹے 29 منٹ،کراچی میں عمر 17گھنٹے 33 منٹ ہو گی اورسورج غروب ہونے کے بعد زیادہ سے زیادہ 36منٹ کے بعد غروب ہو جائے گا۔صرف گلگت کے مختلف علاقوں میں 37 منٹ تک رہے گا۔ اس لیے اس کی روئیت نہ ہو سکے گی ۔ حتی کہ ٹیلی سکوپ سے بھی ممکن نہیں ہو گی کیونکہ یہ چاند Eدرجہ کا ہے ۔

اس ماہ رمضان پاکستان میں محکمہ موسمیات کے مطابق 30روزے ہوں گے ۔ محکمہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے قمری کلینڈر کے مطابق بھی 30روزے ہوں گے ۔ سعودی عرب میں2 اپریل ہفتہ کو پہلا روزہ تھا ۔ 30رمضان بروز اتوار کو سعودی عرب میں چاند کھلے عام نظر آنا چاہیے لیکن سائنسی اعداد وشمار کے مطابق نری آنکھ سے بھی چاند نظر نہیں آئے گا (آزمائش شرط ہے ) جبکہ اسی دن اتوار کو پاکستان میں 29 رمضان ہو گی اور چاند نظر نہ آئے گا اور پاکستان میں 30 روزے ہونے کا امکان ہے۔ 30ویں روزے کے بعد جب چاند نظر آئے گا تو اس کی عمر 41گھنٹے سے زیادہ ہو گی اور یہ قدرے دیر تک آسمان پر نظر آئے گا۔ کہنے والے اسے دوسری کا کہیں گے لیکن یہ پہلی کا ہی ہو گا ۔

اس تفصیل کی روشنی میں انتہائی تیز نگاہ والی ہو گی وہ آنکھ جو17گھنٹے14منٹ کا چاند دیکھ پائے گی۔ اس عمر کے چاند دیکھنے والی آنکھ کے حامل کو وطن کی حفاظت کے ریاستی اداروں میں بطورSniperلازماً نوکری مل جانی چاہیے اور ملکی سرحدوں کی حفاظت کے لیے  ان کی تیز نگاہی سے استفادہ کیا جانا چاہیے۔

اس دفعہ کے شوال کے چاند کی طرح کے 57چاند ماضی میں دیکھے نہیں گئے ۔ یہ روئیت ہلال میں نہایت انوکھی روئیت ہوگی اگر کسی نے اس شوال کے چاند کی روئیت کی شہادت دی ۔ اس طرح پچھلے سال 29 روزے چاند کی روئیت پر جامعۃ الرشید نے دو ماہ کے بعد غلطی کا اعتراف سینکڑوں علماء اور ممبران مرکزی روئیت ہلال کمیٹی کے سامنے کیاجبکہ اس سال روزنامہ اسلام 24اپریل 2022ء کے شمارے میں جامعۃ الرشید کراچی کی تحقیق کے مطابق اتوار29 رمضان یکم مئی کو پاکستان میں چاند نظر آنے کا امکان نہ ہے ۔ یہ چاند محکمہ موسمیات کے 30سالہ معیار روئیت ہلال سے بھی ناقص ہے ۔ 29رمضان کا چاند شوال 1386ھ، شوال1429اور شوال 1442 کے چاند وں جیسا ہے ۔ ان سالوں میں 29 روزوں کے بعد عید کے غیر تسلی بخش اعلان سے ملک بھر میں انتشار پھیلا تھا ۔ راقم کے جد امجد مفتی محمد حسین نعیمی علیہ الرحمہ نے 1386ھ کے شوال کے چاند کی مخالفت کی تھی اور انہیں حکومت نے3ماہ کے لیے  دیگر علماء کے ساتھ جنہوں نے عید منانے سے انکار کیامچھ جیل میں رکھا تھا۔
اس ساری تفصیل کے بعد سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ کون سے مسلمان ہیں جو اتنا کمزور چاند دیکھ لیںگے اور وہ بھی صرف شوال کے مہینہ کا ۔ایک دن عید منانا صرف چند لوگوں کے احترام میں کہ اگر ان کے مطابق نہ کی گئی تو ملک میں دو عیدیں ہو جائیں گی۔ یاللعجب۔صرف شرعی شہادت کو بنیاد بنا کر چاند کی روئیت کرواکے ملک کے اکثر یتی لوگوں کے روزے نہ خراب کیے جائیں جو 30روزے رکھنے کو تیار ہیں۔ ہمارے ملک کا اپنا نظام ہے ۔ ہمیں کسی اور ملک کے تابع ہو کر روئیت ہلال کے فیصلے  نہیں کرنے چاہئیں ۔ ملک میں پرائیویٹ روئیت ہلال کمیٹیوں پر پابندی ہونی چاہیے۔ان کے علیحدہ اعلان کی وجہ سے انتشار پھیلتاہے۔ یہ پرائیویٹ کمیٹیاں روئیت کی شرعی شہادت کو قبول کرتی ہیں چے جائیکہ وہ شہادت معیار اور پیرامیٹرزکے مطابق ہو یا نہ ہو ۔ مرکزی روئیت ہلال کمیٹی کے فاضل ممبران پر اعتماد کیا جائے۔ ان پر کسی طرف سے بھی دباؤ نہ ڈالا جائے۔ چاند کی روئیت کا جذباتی ؍معیار روئیت کے بغیر قبول شہادت اور کسی دوسرے ملک کی پیروی میں اعلان حرام کو حلال اور حلال کو حرام کر دے گا ۔ جس کا عنداللہ جوا ب دینا پڑے گا۔

جواب دیں

Back to top button