تازہ ترینخبریںدنیا

ہم پر لگائے گئے الزامات ميں کوئی سچائی نہيں، ترجمان امريکی محکمہ خارجہ

ترجمان امريکی محکمہ خارجہ نيڈ پرائس کا کہنا ہے کہ پاکستان ميں آئينی عمل اور قانون کی بالادستی کا احترام کرتے ہيں، امریکا پر لگائے گئے الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

جمعرات کو امریکی محکمہ خارجہ میں پریس بریفنگ کے دوران وائس آف امریکا کے نمائندے کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کو ملنے والے دھمکی آمیز خط سے متعلق نیڈ پرائس سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے ان کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کے اقدام میں امریکا کی شمولیت کے دعوے محض الزامات ہیں جن میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ ہم پر لگے الزامات ميں کوئی سچائی نہيں۔ پاکستان کے حالات پر گہری نظر ہے۔ پاکستان ميں آئينی عمل اور قانون کی بالادستی کا احترام کرتے ہيں۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس سے بھی دھمکی آمیز خط پر سوال کیا گیا تو ترجمان کا کہنا تھا کہ ان الزامات میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔

عمران خان نے کیا کہا؟

واضح رہے کہ جمعرات 31 مارچ کو قوم سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’’سات یا آٹھ مارچ کو ہمیں امریکا سے ۔۔۔ امریکا نہیں، ایک غیر ملک سے پیغام آیا تھا۔ جو ہے تو صرف وزیرِ اعظم کے خلاف لیکن درحقیقت پوری قوم کے خلاف ہے۔ اس میں واضح طور پر عدم اعتماد کے بارے میں لکھا ہے حالاںکہ اس وقت تحریکِ عدم اعتماد پیش بھی نہیں ہوئی تھی۔ گویا انہیں پہلے ہی معلوم تھا کہ کوئی تحریکِ عدم اعتماد آ رہی ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ وہ خط پاکستان کی حکومت یا ریاست کے خلاف نہیں بلکہ صرف وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اگر عمران خان چلا جاتا ہے تو ہم پاکستان کو معاف کر دیں گے، بصورتِ دیگر اسے مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ایک روز پہلے امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی امریکی ایجنسی نے اس قسم کا کوئی خط پاکستان کو نہیں لکھا ہے۔

پاکستان کا احتجاج

دھمکی آمیز خط پر پاکستان نے قائم مقام امریکی ڈپٹی چیف آف مشن کو دفتر خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج کرتے ہوئے احتجاجی مراسلہ دے دیا۔

دفتر خارجہ

دھمکی آمیز مراسلے پر ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلے پر عملدرآمد کر دیا گیا ہے۔ مطلوبہ احتجاجی مراسلہ سفارتی ذرائع سے حوالے کیا گیا۔ سلامتی کمیٹی نے ایک ملک کے پیغام کی زبان پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا۔ ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سلامتی کمیٹی نے پیغام کی زبان کو غیر سفارتی قرار دیا تھا۔ یاد رہے کہ ملک کے اعلیٰ ترین سیکیورٹی فورم قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس 31 مارچ کو طلب کیا گیا تھا۔

خط کب منظر عام پر آیا

اس سے قبل 27 مارچ کو اسلام آباد میں جلسہ عام سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے خط لہرایا تھا اور کہا تھاکہ ملک میں باہر سے پیسے کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی، میرے پاس خط ہے اور وہ ثبوت ہے۔ وزیراعظم کے دعوے کے بعد اپوزیشن کی جانب سے خط سامنے لانے اور ایوان میں پیش کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button