Column

عظیم مسلم خواتین ….. عبدالرشید مرزا

عبدالرشید مرزا

مغرب میں جب مسلم پاکستانی خواتین کے بارے میں بات کی جاتی ہے تو ایسا لگتا ہے جیسے ہم پتھر کے دور میں رہتے ہیں اور تعلیم کے دروازے بند ہیں اور ظلم و ستم پر مبنی معاشرہ ہے جبکہ حقائق یکسر مختلف ہیں ۔ وطن عزیز میں خواتین کی محنت، صلاحیت اور قربانی کی ایک شاندار تاریخ موجود ہے۔ آج جدید دور میں پوری دنیا کے اندرمحترمہ فاطمہ جناح، مریم جمیلہ، بانو قدسیہ، ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی، ارفع کریم، عائشہ سید، عائشہ فاروق، مریم مختاراور ثمینہ بیگ نے مشرق کی مغرب پر فوقیت ثابت کی ہے۔

کھول آنکھ، زمیں دیکھ، فلک دیکھ فضا دیکھ
مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ

محترمہ فاطمہ جناح کو مادرملت یعنی قوم کی ماں کے لقب سے بھی جانا جاتا ہے، سیاست دان، تجربہ کار اور قابل احترام خاتون سیاسی رہنما، دانتوں کی سرجن اور پاکستان کے معروف بانیوں میں سے ایک تھیں۔ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کی چھوٹی بہن تھیں۔ماہرین تاریخ وسیاست نے مادر ملت کو قائد اعظمؒ کے گھر کی دیکھ بھال کرنے والی بہن کے حوالے سے بہت بلند مقام دیا لیکن انہوں نے قیام پاکستان اور خصوصاً 1965ءکے بعد سیاسی نقشے پر جو حیرت انگیز اثرات چھوڑے ہیں ان کی طرف زیادہ توجہ نہیں دی جو معنی خیز امر ہے کہ قائد اعظمؒ کی زندگی میں مادر ملت ان کے ساتھ 19سال رہیں یعنی 1929ءسے 1948ءتک اور وفات قائدؒ کے بعد بھی وہ اتنا ہی عرصہ حیات رہیں یعنی 1946ءسے 1967ءتک۔ دوسرے دور میں ان کی اپنی شخصیت کچھ اس طرح ابھری اور ان کے افکارو کرداراس طرح نکھر کر سامنے آئے کہ انہیں بجا طور پر قائد اعظمؒ کی جمہوری، بے باک اور شفاف سیاسی اقدار کو ازسر نو زندہ کرنے کا کریڈیٹ دیا جا سکتا ہے جنہیں حکمران بھول چکے تھے۔

مریم جمیلہ کا (مارگریٹ ،پیگی، مارکس)معروف مصنفہ، صحافی، شاعرہ اور مضمون نگار تھیں۔ نیو یارک کے سیکولر یہودی خاندان میں پیدا ہوئی لیکن مغرب میں اسلام کی حمایت میں ایک توانا آواز تھیں۔ علم و ادب، میوزک اور تصویرکشی سے شغف تھا۔ فلسفہ اور مذہب بڑی کم عمری سے ان کے دل چسپی کے موضوعات تھے، بلکہ یہ کہنا بجا ہوگا کہ حق کی تلاش اور زندگی کی معنویت کی تفہیم ان کی فکری جستجو کا محور رہے۔ اسلام سے ان کا اولین تعارف یونیورسٹی کے ابتدائی مضمون کے ذریعے ہوا، جو ایک یہودی استاد ابراہم اسحق کاٹش پڑھاتا تھا۔ اس کی کوشش تھی کہ وہ اسلام کو یہودیت کا چربہ ثابت کرے لیکن تعلیم و تدریس کے اس عمل میں موت اور زندگی بعد موت کے مسئلے پر مریم جمیلہ اس کے خیالات سے خصوصی طور پر متاثر ہوئیں۔ جنوبی افریقہ کے شہر ڈربن سے شائع ہونے والے مسلم ڈائجسٹ کے لیے تحاریر لکھنے کے بعد انہوں نے 24 مئی 1961ئ کو اسلام قبول کیا۔1962 میں مولانا مودودی کی دعوت پر پاکستان پہنچیں۔ مریم جمیلہ اسلام کے حوالے سے دو درجن سے زائد کتب کی مصنفہ اور سید ابو الاعلیٰ مودودی کی تعلیمات سے بے حد متاثر تھیں۔ اسلام قبول کرنے کے بعد انہوں نے پاکستان میں سکونت اختیار کی۔
بلقیس بانو ایدھی ، عبد الستار ایدھی کی بیوہ، ایک نرس اور پاکستان میں سب سے زیادہ فعال مخیر حضرات میں سے ایک ہیں۔ ان کی عرفیت مادر پاکستان ہے۔ وہ بلقیس ایدھی فاو ¿نڈیشن کی سربراہ ہیں اور اپنے شوہر کے ساتھ انہوں نے خدمات عامہ کے لیے 1986ءمیں رومن میگسیسی اعزاز حاصل کیا۔ حکومت پاکستان نے انہیں ہلال امتیاز سے نوازا جبکہ بھارتی لڑکی گیتا کی دیکھ بھال کرنے پر بھارت نے انہیں مدر ٹریسا ایوارڈ سے 2015ءمیں نوازا۔

بانوقدسیہ مشہور افسانہ نگار اور ڈرامہ نویس اشفاق احمد کی اہلیہ ۔ انہوں نے اپنے شوہر کی معیت میں ادبی پرچہ داستان گو جاری کیا۔ بانو قدسیہ کا شمار اردو کے اہم افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ ان کے افسانوی مجموعوں میں ناقابل ذکر، بازگشت، امر بیل اور کچھ اور نہیں کے نام شامل ہیں۔ انہوں نے کئی ناول بھی تحریر کیے لیکن ان کا ناول راجہ گدھ اپنے اسلوب کی وجہ سے اردو کے اہم ناولوں میں شمار ہوتا ہے جبکہ ان کے ناولوں میں ایک دن، شہر بے مثال، پروا، موم کی گلیاں اور چہار چمن کے نام شامل ہیں۔ جن کے متعدد مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔ حکومت پاکستان نے آپ کو ستارہ امتیاز عطا کیا۔

ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی سابق ممبر قومی اسمبلی، تمام شعبوں میں کامیاب ترین خواتین میں شامل، انٹرنیشنل یونین آف مسلم اسکالرز کی رکن اور ان کا شمار پاکستان کی 50 بااثر خواتین میں ہوتا ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کی واحد خاتون رکن رہیں۔ انٹرنیشنل مسلم ویمن یونین ایک غیر سرکاری تنظیم ہے جو مسلمان عورتوں کی بڑی عالمی تنظیموں میں سے ایک اور مختلف ممالک میں ان کی فلاح وبہبود کیلئے کام کرتی ہے۔ اس کو اقوام متحدہ کی اکنامک اینڈ سوشل کونسل کا سٹیٹس حاصل ہے۔ ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی ملک اور دنیا بھر میں خواتین کی خدمت کے لیے مختلف اقدامات اور تنظیموں میں کام کرتی ہیں۔ بین الاقوامی سفیر الخدمت فاو ¿نڈیشن پاکستان اور بورڈ آف ٹرسٹیز “خواتین ٹرسٹ” کی ممبر ہیں جو خواتین کے لیے مائیکرو کریڈٹ سکیم فراہم کرتا ہے۔ وہ گلوبل ایسوسی ایشن آف مسلم ویمن کی ٹرسٹی ہیں۔ انٹرنیشنل مسلم ویمن یونین کی صدر بھی ہیں جبکہ ویمن ٹرسٹ ( این جی او) کی ٹرسٹی ہیں۔ یہ این جی او خواتین کے لیے خاص طور پر جیلوں میں موجود خواتین کے لیے کام کرتی ہے اور انہیں قانونی مدد کے ساتھ ساتھ آگاہی اور شعور فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے جیلوں میں بھی بہت کام کیا اور خواتین کی مدد کی۔ دختران پاکستان انہی کا ایک کامیاب پراجیکٹ ہے اور آج کل وہ مختلف یونیورسٹیز میں ٹریننگ بھی دیتی ہیں۔
ارفع کریم نے 2004 میں سب سے کم عمر مائیکروسافٹ سرٹیفائڈ پروفیشنل کا خطاب حاصل کرکے دنیا کو حیران کیا۔ سب سے کم عمر صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی حاصل کرنے کے ساتھ پاکستان اور دوسرے ممالک میں متعدد ایوارڈز حاصل کیے۔ ارفع کریم نے متعدد بین الاقوامی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فورمز پر پاکستان کی نمائندگی کی۔ صرف 16 برس کی عمر میں 14 جنوری 2012 کو چھوڑ کر اس دنیا سے چلی گئی۔ ارفع کریم صرف کمپیوٹر کی فیلڈ میں ہی کامیابی کے جھنڈے نہیں گاڑ رہی تھی، بلکہ وہ بہترین مقررہ، نعت خواں اور ایک اچھی شاعرہ بھی تھی، ایک طرف اس کے ذاتی کمرے کا شیلف ٹرافیوں، گولڈ میڈلز اور سرٹیفیکٹس سے بھرتا گیا، تو دوسری جانب عالمی ا ±فق پر بھی اس کی کامیابیاں سب سے جدا تھیں،اس کی وجہ سے پاک وطن کا نام عالمی سطح پر جگمگاتا نظر آنے لگا، 2005 میں اس کی غیر معمولی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے مائیکروسافٹ نے اسے ایک اعزاز سے نوازا، مائیکرو سافٹ کے بانی ’بل گیٹس‘ نے اسے ملاقات کے لیے اپنے ہیڈ کوارٹر مدعو کیا۔ اس وقت دنیا کے امیر ترین، ذہین اور نہایت سحر انگیز شخصیت کے حامل شخص کے سامنے بھی اس کم عمر بچی کا اعتماد دیدنی تھا، ایسی صورتحال میں جہاں بڑے بڑے تعلیم یافتہ لوگوں کی زبانیں لڑکھڑا جاتی ہیں، وہاں بھی یہ 10 سالہ بچی بھرپور اعتماد کے ساتھ وہ پوائنٹس سامنے لاتی رہی کہ بل گیٹس بھی چند لمحوں کے لیے ہکا بکا ہو کر اسے دیکھتے رہ گئے۔ 2006 میں مائیکرو سافٹ کے بین الاقوامی ماہرین کی کانفرنس سپین کے شہر بارسلونا میں منعقد ہوئی جس میں دنیا بھر سے منتخب پانچ ہزار آئی ٹی ماہرین کو مدعو کیاگیا تھا۔ کمپیوٹر کے حوالے سے اس عظیم الشان کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی گیارہ سالہ ارفع کریم کررہی تھی۔ ارفع کریم کے مقالے نے دنیا بھر کے کمپیوٹر ماہرین سے حقیقی معنوں میں داد وصول کی۔(جاری ہے)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button