تازہ ترینحالات حاضرہخبریںروس یوکرین تنازع

روس سے لڑنے کیلئے 52 ممالک سے 20 ہزار غیر ملکی کرایہ کے جنگجو یوکرین پہنچ گئے

یوکرین میں اس وقت  تقریباً 52 ممالک سے 20 ہزارغیرملکی جنگجو حملہ آور روسی فوج کے خلاف لڑرہے ہیں جن میں زیادہ تر کا تعلق یورپ سے ہے۔

یوکرین میں غیرملکی جنگجوؤں کی موجودگی کا اعتراف وزیرخارجہ دمیتروکولیبا نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ روس نے حالیہ سالوں کے دوران میں جو کچھ کیا ہے،دنیا میں بہت سے لوگ اس بنا پراس سے نفرت کرتے ہیں لیکن کسی نے کھلے عام روسیوں کی مخالفت اور ان سے لڑنے کی دلیری نہیں کی تھی ،اب لوگوں نے دیکھا کہ یوکرینی لڑرہے ہیں اوروہ اس سے دستبردار ہونے کو تیارنہیں توانھیں لڑائی میں شرکت کی ترغیب وتحریک ملی اور وہ روس کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے سامنے آئے ہیں۔

تاہم یوکرینی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ وہ غیرملکیوں کے برسرزمین کردار ادا کرنے کی قدرکرتے ہیں اور اس کو سمجھتے ہیں لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ دنیا بھر سے یوکرین کو پائیدار، سیاسی ، اقتصادی اور فوجی امدادوحمایت مہیا کی جائے۔

کولیبا نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں ہم امریکی قیادت کی جانب سے کردارکے منتظر ہیں اور خصوصی طور پر فضائی دفاع پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔

گزشتہ ماہ روس کی یوکرین پرفوجی چڑھائی کے آغاز کے وقت صدرولودیمیرزیلنسکی نے غیرملکیوں کو کھلے عام ملک میں آنے کی دعوت دی تھی کہ وہ آئیں اور یوکرین کی مسلح افواج کے شانہ بشانہ روسیوں کے خلاف لڑیں۔

انھوں نے رضاکاروں کو دعوت دی تھی کہ وہ اپنے اپنے ممالک میں قائم یوکرین کے سفارت خانوں سے رابطہ کریں۔

 اس حوالے سے ڈنمارک نے اپنے شہریوں کو یوکرین میں ہتھیاراٹھانے کی اجازت دے دی ہے۔

برطانوی وزیرخارجہ لیز ٹراس نے بھی اپنے شہریوں کو اسی طرح کی اجازت دی ہے کہ یوکرین میں جاکرروسی فوج کے خلاف لڑسکتے ہیں لیکن گزشتہ روز برطانیہ کی مسلح افواج کے سربراہ ایڈمرل ٹونی راڈکین نے ان کے اس مؤقف کی مخالفت کی ہے اور اس کے برعکس کہا ہے کہ برطانویوں کا یوکرین میں جاکر روس کے خلاف لڑنا بالکل غیرقانونی اور غیرمددگارہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button