
سائبر سپیس میں وقت کے ساتھ ساتھ جرائم بڑھنے لگے، سندھ میں رواں سال کے پہلے 2ماہ میں سائبر کرائم ونگ سندھ کو چھ سو سے زائد شکایات موصول ہوئیں،
الیکٹرانک فراڈ اور ہراسگی کی سب سے زیادہ شکایات ایف آئی اے کو ملیں۔ سوشل میڈیا جس کے بے شمار فوائد ہیں، وہیں فراڈ کے دھندے کا گڑھ بھی بن گیا ہے، اس پلیٹ فارم پر الیکٹرونک فراڈ اور ہراسگی کی شکایات عام ہیں،
ایف آئی اے حکام بتاتے ہیں الیکٹرانک فراڈ کی بھی مختلف اقسام ہیں، فیک کالز کے ذریعے او ٹی پی حاصل کر کے اکائونٹس سے پیسے نکلوا کر مالی فراڈ، کمپنیوں کے نام پر نوکریوں کا جھانسہ دے کر پیسے بٹورنا اور آن لائن خریداری کے نام فراڈ کے کیسز کی شکایات رپورٹ ہونا معمول بن گیا ہے۔
ایف آئی اے آفیسر عمران ریاض کا ایسا بتانا ہے کہ ہراسگی کے واقعات میں بھی اضافہ ہورہا ہے، خواتین سمیت حیران کن طور پر مردوں کی بھی ہراسگی کی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔
ماڈلنگ کے نام پر بھی خواتین کو ہراساں کرنے کی شکایات بھی ایف آئی اے کو ملی ہیں۔
کسی بھی طرح کے ڈیٹا کی چوری، جعلی کرونا ویکسی نیشن کارڈز سمیت دیگر شکایات پر ایف آئی اے نے سائبر سپیس میں پٹرولنگ کا عمل شروع کر کے الیکٹرانک فراڈ کی روک تھام کا حتمی فیصلہ کیا ہے۔