چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے صحافی محسن بیگ کے گھر پر چھاپہ مارنے سے متعلق کیس میں ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔
محسن بیگ کے گھر پر ایف آئی اے کے چھاپے سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا پرسن محسن بیگ کی اہلیہ شہلا مصطفیٰ کی درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔
محسن بیگ کا طبی معائنہ کرانے اور پیش کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔
سماعت میں ایف آئی اے کی جانب سے عدالتی احکامات کی مسلسل خلاف ورزی پر ڈائریکٹر سائبر کرائم ایف آئی اے بابر بخت قریشی کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کیا گیا۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کسی جمہوری ملک میں کسی ایجنسی یا ریاست کا ایسا کردار قابل برداشت نہیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا ایف آئی اے قانون اور آئین سے بالا ہے؟ کیوں نہ ایف آئی اے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں؟ شکایت کنندہ اسلام آباد میں تھا تو مقدمہ لاہور میں کیوں درج ہوا؟ عدالت کو لگتا ہے کہ وزیر اعظم کو اس کیس کے حقائق سے آگاہ ہی نہیں کیا گیا۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر ونگ نے کہا کہ ہمارے پاس قانون موجود ہے کہ ہم کس کے خلاف کارروائی کریں، ریہام خان کی کتاب کا حوالہ توہین آمیز تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کا کام لوگوں کی حفاظت کرنا ہے کسی اشرافیہ کی نجی ساکھ بحال کرنا نہیں، ایف آئی اے کو روگ ایجنسی نہیں بننے دیں گے۔
انہوں نے سوال کیا کہ غریدہ فاروقی کے شو میں کتنے لوگ تھے؟ کیا سب نے وہی بات کی تو باقی تینوں کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟
ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ ایف آئی اے نے بتایا کہ پورے پاکستان میں 14 ہزار شکایات زیر التوا ہیں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ نے تمام شکایات پر گرفتاریاں کیں؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اعتراف کیا کہ محسن بیگ کے خلاف ایف آئی اے کی پیکا کی سیکشن 21 کے تحت کارروائی نہیں بنتی تھی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ قانون ہاتھ میں لینے پر محسن بیگ کا جو دفاع ہے وہ ٹرائل کورٹ میں پیش کریں۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ نیازی نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور آئی جی اسلام آباد کی رپورٹس عدالت کے سامنے پیش کیں، محسن بیگ پر تھانے میں تشدد کی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے محسن بیگ کی رہائی کی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے دیا۔
عدالت نے دہشت گردی کے مقدمہ کے اخراج کی درخواست واپس لینے پر نمٹاتے ہوئے محسن بیگ کیس کی سماعت 24 فروری تک ملتوی کر دی۔
عدالت نے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کو بھی آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔