تازہ ترینخبریںدنیا

بھارت کے یوم جمہوریہ کی پریڈ سے غیرملکی معززین اور وفود غیرحاضر

بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر اس سال بھی شاندار پریڈ کا اہتمام کیا گیا جہاں نئی دہلی میں ہونے والی تقریب میں بھارت نے اپنی دفاعی صلاحیتوں اور ہتھیاروں کو بھرپور مظاہرہ کیا۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق تقریب میں وزیر اعظم نریندر مودی بھی موجود تھے جس میں ٹینکوں اور جنگی طیاروں نے انہیں سلامی پیش کی۔

تاہم یہ تقریب گزشتہ کئی سالوں کی نسبت اس لحاظ سے مختلف تھی کہ اس سال پریڈ میں روایتی غیر ملکی معزز مہمانوں اور مندوبین کے وفد نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے سبب شرکت نہیں کی کیونکہ بھارت کو بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے وائرس کے پھیلاؤ کا چیلنج درپیش ہے۔

26 جنوری کو بھارت کے آئین کو منظور کیا گیا تھا اور اسی کی یاد میں اسے یوم جمہوریہ کے طور پر منایا جاتا ہے جس میں میزائل لانچرز، جنگی طیاروں، کرتب دکھاتے موٹر سائیکل سوار اور اونٹ پر سوار بارڈر سیکیورٹی فورس کے اہلکار بینڈ کے ساتھ اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

تقریب میں تقریباً چار ہزار افراد نے شرکت کی تاہم وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے شائقین کو ایک دوسرے سے فاصلے پر بٹھایا گیا تھا۔

بدھ کی تقریب میں روایتی رقص کے ساتھ ساتھ ملکی تاریخ اور ثقافتی تنوع کو اجاگر کرنے والے موبائل پریڈ بھی پیش کی گئی۔

مودی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہونے والے سابق چیف آف ڈیفنس اسٹاف بیپن راوت کو بعد از مرگ ہندوستان کے دوسرے اعلیٰ ترین سول اعزاز پدما وبھوشن دیا جائے گا۔

بیپن راوت وزیر اعظم نریندر مودی کے قریب اور ان کے سیاسی ایجنڈے کے حامی تصور کیے جاتے تھے لیکن گزشتہ سال نومبر میں وہ ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں اہلیہ سمیت ہلاک ہو گئے تھے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے پریڈ شروع ہونے سے پہلے مرنے والے فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔

مودی حکومت نے نئی دہلی میں اہم مقامات کی وسیع پیمانے پر ازسرنو تشکیل شروع کر دی ہے اور ناقدین حکومت پر یہ الزام عائد کررہے ہیں کہ وہ شہر پر اپنی شناخت کی مہر لگانا چاہتے ہیں۔

گزشتہ سال یوم جمہوریہ کے موقع پر دارالحکومت میں افراتفری اور مظاہروں کی وجہ سے حکومت کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تھا اور اسی چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے بدھ کو یوم جمہوریہ کے موقع پر سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔

گزشتہ سال زرعی اصلاحات کے بل کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں نے حکومت سے مذاکرات ناکام ہونے کے بعد شہر کی سڑکوں پر ٹریکٹروں پر آ کر مارچ کیا تھا اور تاریخی لال قلعہ پر جھنڈا لہرایا تھا، مطاہرین وار فورسز میں تصدم سے سینکڑوں پولیس اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button