Column

عید کا تہوار، دکھوں کا انبار

عید کا تہوار، دکھوں کا انبار
تحریر : سی ایم رضوان
اس عید قربان پر بھی دنیا بھر میں مسلمانوں پر مظالم اور ان کی محرومیوں کا سلسلہ جاری ہے خاص طور پر بھارت میں مودی سرکار کی سرپرستی میں مسلمانوں کے خلاف منظم انتقامی اور جبری اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔ عید قرباں کے موقع پر مسلمانوں کو عبادات سے روکنے کے لئے اتر پردیش میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے گائے، اونٹ سمیت دیگر جانوروں کی قربانی پر پابندی عائد کر دی ہے۔ بھارتی اخبار کے مطابق کھلی جگہ پر نماز کی ادائیگی بھی ممنوع قرار دی گئی ہے اور خلاف ورزی پر سخت کارروائی کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح کرنے کی یہ کوشش، دنیا بھر میں مودی حکومت کے ملک گیر ہندوتوا ایجنڈے کا حصہ تصور کی جا رہی ہے۔ جب سے مودی برسر اقتدار آیا ہے ہر عید پر ایسی پابندیاں لگانا معمول بن چکا ہے جبکہ ہندو تہواروں پر انتہا پسند ہندوئوں کو کھلی آزادی حاصل ہوتی ہے، مودی حکومت کا’’ سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘‘ کا نعرہ اپنی موت آپ مر گیا ہے۔
اس عید الاضحیٰ پر بھی بھارتی فوج اور حکومت نے مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اس کی ایک مثال یہ ہے کہ بھارتی فوج نے کلکتہ کے تاریخی ریڈ روڈ پر نماز عید ادا کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے حالانکہ یہاں عیدین یعنی عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ کی نماز کے اہتمام کا سلسلہ صدیوں پرانا ہے لیکن اس عید پر متعصب بھارتی فوج نے کلکتہ کے اس تاریخی روڈ پر بھی عید الاضحیٰ کی نماز کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے جو کہ سیکولر انڈیا کے منہ پر ایک زور دار طمانچے سے بھی بدتر ہے۔ خود بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فوجی مقاصد کے لئے جگہ کی ضرورت ہے لہٰذا رواں برس کلکتہ کے ریڈ روڈ پر عیدالاضحیٰ کی نماز ادا نہیں کی جائے گی۔ یاد رہے کہ بھارت میں ہر سال مسلم اجتماع کی منتظمین کلکتہ خلافت کمیٹی شہر کے ریڈ روڈ پر عیدالفطر اور عید الاضحٰی کی نماز کا اہتمام کرتی ہے، رواں برس بھی کمیٹی کی جانب سے بھارتی فوج سے عید الاضحیٰ کی نماز کیلئے اجازت طلب کی گئی تھی۔ تاہم اب بھارتی وزیر جاوید احمد خان نے کہا کہ فوجی حکام کی جانب سے ایک خط موصول ہوا ہے جس میں فوج نے کلکتہ کے ریڈ روڈ پر عید الاضحیٰ کی نماز کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ فوجی حکام نے اپنے فیصلے سے کلکتہ پولیس اور سالانہ مسلم اجتماع کی منتظمین کلکتہ خلافت کمیٹی کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔ دوسری طرف عید الاضحیٰ سے دو روز قبل غزہ میں پناہ گزین کیمپوں اور ال اہلی اسپتال پر اسرائیلی بمباری سے 50فلسطینی شہید ہو گئے جبکہ غزہ میں پناہ گزین کیمپوں اور ہسپتال پر بھی اسرائیلی بمباری جاری ہے۔
عید الاضحیٰ کے موقع پر جو امر پوری امت مسلمہ کے لئے دکھ اور غم کے ناسور کی سی صورت اختیار کر گیا ہے وہ ہے غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر اسرائیل کے مظالم کے پہاڑ توڑے جانے والا عالمی سانحہ جس پر اس سے زیادہ افسوس یہ ہے مسلم حکمران ظالمانہ اور منافقانہ روش اور خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں جبکہ دنیا بھر کے عام مسلمان اپنے مظلوم فلسطینی بہن بھائیوں کے لئے بہت کچھ کر گزرنے کا جذبہ رکھنے کے باوجود کچھ بھی نہیں کر پا رہے۔ اس عید الاضحیٰ پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اس وقت ہم غزہ اور مغربی کنارے میں جو بھیانک صورت حال دیکھ رہے ہیں۔ اس سے قبل کسی بھی عید پر ایسی صورتحال نہیں دیکھی گئی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے صحافیوں سے گفتگو میں ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ اسرائیل فلسطین تنازع پر دو ریاستی حل کا کوئی بھی قابلِ قبول متبادل موجود نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے طلب کردہ کانفرنس کا مقصد بھی ایک عملی لائحہ عمل ترتیب دینا ہے جو دو ریاستی حل کی بنیاد پر استوار ہو۔ جو لوگ دو ریاستی حل پر شک کرتے ہیں، میں ان سے پوچھتا ہوں: متبادل کیا ہے؟ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے سوال کیا کہ آیا متبادل ایک ایسی ریاست ہے جس میں فلسطینیوں کو بیدخل کر دیا جائے یا انہیں ان کی اپنی سر زمین پر بغیر کسی حق کے زندگی گزارنے پر مجبور کیا جائے؟ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے بلائی گئی اس کانفرنس میں سکیورٹی، انسانی بحالی اور فلسطینی ریاست کی اقتصادی پائیداری جیسے موضوعات پر مختلف مکالمے اور مباحثے بھی ہوں گے۔ یہاں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اور عالمی طاقت کے ٹھیکیداروں سے شکوہ صرف یہی ہے کہ یہ تمام سیاسی باتیں اور تنازعاتی حل تو بعد کی باتیں ہیں سب سے پہلے تو یہ ہونا چاہئے کہ غزہ میں جو انسانی قتال و خونریزی ہو رہی ہے اس کو روکا جائے مگر اس حوالے سے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ سمیت تمام مسلم ممالک کے حکمرانوں کو گویا سانپ سونگھ گیا ہے اور وہ سب خاموشی سے فلسطینی بچوں کی ہلاکتوں کو تو دیکھ رہے ہیں مگر شرم ان کو ذرا بھی نہیں آ رہی۔
عید الاضحیٰ پر عام پاکستانیوں کے مسائلِ پر نظر ڈالی جائے تو دکھوں کا ایک انبار نظر آتے ہیں عیدِ قرباں اور بجٹ سے قبل مہنگائی میں اضافے کے باعث مختلف اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں۔ ملک بھر میں اشیا خور و نوش کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا۔ ادارہ شماریات کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران ٹماٹر 16.94فیصد، آلو 11.52فیصد، پیاز 5.21فیصد، کیلے 1.57فیصد اور انڈوں کی قیمت میں 1.34فیصد کا اضافہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں چینی کی قیمت میں 1.24فیصد اور ٹوٹا چاول کی قیمتوں میں 1.02فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا، اس کے علاوہ پٹرول، تازہ دودھ، آٹا، دالوں اور گُڑ کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔ ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں چکن کی قیمت میں 11.22فیصد اور لہسن کی قیمت میں 3.71فیصد کمی واقع ہوئی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ گھی، کوکنگ آئل اور ایل پی جی کی قیمتوں میں بھی کمی ہوئی لیکن یاد رہے کہ، ایک ہفتے کے دوران 18اشیائے ضروریہ مہنگی اور صرف 6کی قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آئی۔ ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے 27اشیاء کی قیمتوں میں استحکام رہا جبکہ ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں 0.02فیصد کا اضافہ رپورٹ ہوا۔
جو صورت حال نظر آ رہی ہے اس کے مطابق یہ کہنا ہر گز بیجا نہ ہو گا کہ دکھوں کا ایک انبار ہے اور ایسے حالات میں عید کا تہوار ہے جسے خوشی خوشی گزارنا ہر گز ممکن نہیں البتہ وہ طبقات جو لوٹ مار اور رشوت خوری کر کے ملکی اشرافیہ میں شامل ہو گئے ہیں ان کے لئے ہر روز ہی روز عید ہے تاہم عام پاکستانیوں کی لئے ان کے مسائل اور دکھوں کے انبار کے مقابلے میں عید جیسے تہوار کی خوشیاں بہت کم ہیں
عوام الناس کو اس حالت زار تک پہنچانے میں جس پاکستانی لیڈر کا سب سے بڑا ہاتھ ہے اس کو سب بانی پی ٹی آئی کے نام سے جانتے ہیں۔ اس عید قرباں پر ان کا ذکر اس لئے بھی ضروری ہے کہ موصوف کو مقبولیت کی خوش فہمی نے حماقت کی منزل تک پہنچا دیا ہے اور تازہ صورت حال تو مزید دلچسپ یہ ہو گئی ہے کہ موصوف کہہ رہے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کو ہماری ضرورت ہے ہم کسی صورت ڈیل نہیں کریں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ میں یہ سب ظلم صرف قوم کی خاطر برداشت کر رہا ہوں اور کسی صورت ڈیل نہیں کروں گا۔ میرا اسٹیبلشمنٹ کو پیغام ہے کہ آپ کو تحریک انصاف کی ضرورت ہے مجھے آپ کی کوئی ضرورت نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میں اب خود بطور پارٹی سربراہ جیل سے احتجاجی تحریک کی سربراہی کروں گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ماہرنگ بلوچ کو بھی دعوت دیں گے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے بیان میں بانی کا کہنا تھا کہ باہر میری نمائندگی عمر ایوب کریں گے اور سلمان اکرم راجہ ہدایات پر عملدرآمد کروائیں گے۔ تحریک کا لائحہ عمل چند روز میں قوم کے سامنے پیش کر دیا جائے گا۔ حسب روایت انہوں نے کہا کہ ان کی اب کی بار چلائی جانے والی احتجاجی تحریک ملک گیر اور مسلسل ہو گی کیونکہ اسلام آباد میں اسنائپرز تعینات ہوتے ہیں جو معصوم شہریوں اور پرامن احتجاجیوں پر سیدھے فائر کھول دیتے ہیں۔ انہوں نے پارٹی عہدیداران کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اگر میں جیل کاٹ سکتا ہوں تو آپ کو بھی کوئی ڈر نہیں ہونا چاہئے، اب تک پارٹی سب کو بنی بنائی مل گئی تھی۔
بہرحال اس عید قربان پر بھی بانی پی ٹی آئی کے دعوے وہی ہیں جو ان کے ہمیشہ سے رہے ہیں۔ مگر عملاً وہ ایک انتشار پسند لیڈر کے طور پر معروف ہو چکے ہیں۔

جواب دیں

Back to top button