بھارتی اقدامات، امن کیلئے خطرہ

بھارتی اقدامات، امن کیلئے خطرہ
بھارت خطے کے امن کا عرصہ دراز سے دشمن ہے۔ جنوبی ایشیا کے اکثر ملکوں کے ساتھ اس کے تنازعات ہیں۔ چند ایک کو چھوڑ کر خطے میں اس کی کسی کے ساتھ نہیں بنتی۔ ہر کسی سے اُلجھنا اس کی فطرت ہے۔ پاکستان اور چین سے جب بھی اُلجھا ہے، اسے منہ کی کھانی پڑی اور اپنی عزت بچانے کے لیے اول فول ہانکتا نظر آیا۔ پاکستان سے تو اسے اللہ واسطے کا بیر ہے۔ وطن عزیز اسے ایک آنکھ نہیں بھاتا اور یہ اسے نقصان پہنچانے کے درپے رہتا ہے۔ 22اپریل کو پہلگام ڈرامہ رچایا۔ اس کے بعد یک طرفہ طور پر 1960ء میں طے پانے والا سندھ طاس معاہدہ معطل کرڈالا، جس کا استحقاق کسی طور نہیں رکھتا، کیونکہ یہ معاہدہ عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا تھا اور اسے کوئی تنہا فریق ختم یا معطل نہیں کرسکتا۔ پاکستانی شہریوں کو فوری بھارت چھوڑنے کے احکامات دیے۔ آبی جارحیت پر آمادہ دِکھائی دیا۔ ابتدا میں لفظی گولا باریاں کرتا رہا، غرور اور تکبر میں انتہائوں پر پہنچا نظر آیا، پاکستان کو مسل دینے ایسے جذبات کا اظہار بھارتی حکومت اور میڈیا کرتا رہا، پھر 6، 7مئی کو شہری آبادیوں پر حملوں کا آغاز کیا، چار روز تک مسلسل حملے کرتا رہا، پاکستان نے اپنا دفاع کرتے ہوئے اس کے 6طیارے مار گرائے، اس کے درجنوں ڈرون گرائے گئے۔ اس کے حملوں کو پاک افواج نے انتہائی جانفشانی سے ناکام بنایا۔ پاکستان نے 10مئی کی علی الصبح آپریشن بُنیان مرصوص کے ذریعے بھارت کو جواب دیا تو دشمن محض چند گھنٹوں میں گھٹنوں پر آگیا۔ جنگ بندی کے لیے امریکا کے در پر دستک دینے لگا۔ امریکی ثالثی میں صلح ہوئی۔ پاکستان نے اپنی امن پسند طبیعت کے باعث جنگ بندی پر آمادگی کا اظہار کیا۔ چند روز تک تو بھارتی حکومت اور اُس کے میڈیا کو سانپ سونگھا رہا۔ اُنہیں اپنی شکست ہضم نہیں ہورہی تھی۔ اُس کے بعد سے مسلسل بھارت کی جانب سے لفظی گولا باریوں کا سلسلہ جاری ہے اور جھوٹ در جھوٹ کر ہوا دینے کے لیے تمام حدیں پار کی جارہی ہیں۔ پاکستان نے معرکہ حق میں ناصرف میدان جنگ میں بھارت کو شکست فاش دی بلکہ اخلاقی، سفارتی سطح پر بھی پاکستان فاتح رہا۔ پچھلے ہفتوں وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین پی پی کو بھارتی جارحیت بے نقاب کرنے کے لیے سفارتی سطح پر کردار ادا کرنے کی ذمے داری سونپی تھی۔ تین روز قبل بلاول اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ نیویارک پہنچے گئے، جہاں انہوں نے چین اور دیگر ملکوں کے نمائندوں سے ملاقات کرکے بھارتی جارحیت، دہشت گردی اور غیر ذمے دارانہ کردار کو بے نقاب کرتے ہوئے پاکستان کا مقدمہ احسن انداز میں عالمی سطح پر پیش کیا ہے۔ اقوام متحدہ میں عوامی جمہوریہ چین کے مستقل مندوب فوکانگ نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں اقوام متحدہ میں موجود پاکستانی پارلیمانی وفد سے ملاقات کی۔ ملاقات میں بھارت کی حالیہ جارحیت کے بعد جنوبی ایشیا کی بدلتی سیکیورٹی صورتحال اور خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کی مسلسل کوششوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ بلاول بھٹو نے بھارتی اشتعال انگیزی کے دوران چین کی غیر متزلزل حمایت پر پاکستانی عوام کی جانب سے دلی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے22اپریل 2025ء کو پہلگام حملے کے بعد کی صورتحال سے چینی فریق کو آگاہ کیا اور بھارت کے جارحانہ رویے کے مقابلے میں پاکستان کے ذمے دارانہ اور محتاط طرز عمل پر روشنی ڈالی۔ بلاول بھٹو نے افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان کی جانب سے غیر جانبدار، شفاف اور آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کو بھارت نے مسترد کر دیا۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے جموں و کشمیر کے تنازع کا حل ناگزیر ہے اور چین پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق، کثیرالجہتی تعاون اور بات چیت کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل میں موثر کردار ادا کرے۔ پی پی چیئرمین نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ تنازعات کے انتظام سے آگے بڑھ کر ان کے مستقل حل کی طرف قدم بڑھائے، تاکہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن ممکن ہوسکے۔ وفد نے بھارت کی جانب سے پاکستانی سرزمین پر بلاجواز حملوں، جان بوجھ کر عام شہریوں کو نشانہ بنانے، پاکستان میں دہشت گردی کی مالی معاونت اور حمایت میں ملوث ہونے، اور سندھ طاس آبی معاہدے کو معطل کرنے جیسے اشتعال انگیز اقدامات کی تفصیلات بھی چینی قیادت کے ساتھ شیئر کیں۔ وفد نے اس اقدام کو پانی کو ہتھیار بنانے اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔ اس موقع پر چین اور پاکستان نے اتفاق کیا کہ جارحانہ اقدامات اور یکطرفہ فیصلے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں اور ان کی سختی سے مخالفت کی جانی چاہیے۔ دونوں فریقین نے پُرامن طریقے سے تنازعات کے حل، کثیر الجہتی تعاون، اقوام متحدہ کے منشور کے اصولوں کی پاسداری، معاہدوں کے تقدس اور بین الاقوامی قوانین کے احترام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ بھارت کی عاقبت نااندیش کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں، مقبوضہ جموں و کشمیر حل طلب تنازع اور علاقائی امن کی راہ میں فالٹ لائن ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان جنگ بندی اور علاقائی استحکام کے عزم پر قائم ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت پرامن حل نکالا جانا چاہیے۔ ساتھ ہی انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کی جانب سے نیونارمل قرار دی جانے والی جارحیت کے خطرناک رجحان کو مسترد کر دے۔ مزید برآں وفد نے اقوام متحدہ میں روسی مندوب سے بھی ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق ڈنمارک، یونان، پاناما، صومالیہ، الجزائر، گھانا، جاپان، جنوبی کوریا، سیرا لیون اور سلووینیا کے نمائندوں نے پاکستانی وفد سے ملاقات کی، جس میں بلاول بھٹو نے بے بنیاد بھارتی الزامات کو منتخب ارکان کے سامنے مسترد کیا۔ بلاول کا کہنا تھا کہ بغیر کسی تحقیق یا شواہد کے پاکستان پر الزام تراشی ناقابلِ قبول ہے، شہری علاقوں پر بھارتی حملے، سندھ طاس معاہدے کی معطلی خطے کے امن کیلئے خطرہ ہے لہٰذا عالمی برادری جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لیے تنازع سے قبل حل تلاش کرے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منتخب ارکان نے پاکستان کی سفارتی کاوشوں کو سراہا۔ بلاول بھٹو کی قیادت میں اعلیٰ سطح کے وفد نے سفارتی سطح پر اپنا کردار احسن انداز میں ادا کیا ہے۔ اس پر اُن کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ چین کے مستقل مندوب کے ساتھ ملاقات انتہائی خوش گوار رہی۔ اسے اہم سنگِ میل قرار دیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ بھارت سفارتی سطح پر بھی چاروں شانے چت نظر آتا ہی۔ پاکستان عالمی سطح پر اپنا مقدمہ احسن انداز میں پیش کرنے کے ساتھ سرخرو بھی ہوگا۔
ملیریا کے کیسز میں تشویشناک اضافہ
پاکستان میں وبائی امراض تیزی سے پھیلتے اور بڑی آبادی کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں۔ ملک کے طول و عرض میں پورے سال کے مختلف مہینوں میں مختلف وبائوں کا زور ہوتا ہے، ان وبائوں کے نتیجے میں اموات بھی رپورٹ ہوتی ہیں اور بڑی تعداد میں لوگ بھی متاثر ہوتے ہیں۔ خسرہ، نمونیہ، ڈینگی اور دیگر وبائوں کی زد میں آکر ہر سال کئی بچے زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔ ملک میں پچھلے مہینوں خسرہ کا زور رہا اور یہ وبا کئی زندگیاں نگل گئی، سندھ زیادہ متاثر نظر آیا، جہاں کئی بچے خسرہ کی بھینٹ چڑھے۔ ڈینگی اور ملیریا بھی ہزاروں لوگوں کو ہر سال اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں۔ امسال صرف سندھ میں کچھ مہینوں کے دوران ملیریا کے 48ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہوئے ہیں، یہ امر تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحہ فکر بھی ہے۔ سندھ کے محکمہ صحت کی جانب سے سندھ بھر میں ملیریا کی کیسز میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ سندھ کے محکمہ صحت کے مطابق جنوری سے یکم جون تک سندھ میں ملیریا کے 48ہزار 958کیس سامنے آئے، جنوری سے یکم جون تک کراچی سے ملیریا کے 395کیس رپورٹ ہوئے جب کہ سب سے زیادہ 151کیس ضلع ملیر سے رپورٹ ہوئے۔ اسی طرح کراچی جنوبی سے 130، ضلع غربی سے ملیریا کے 59کیس سامنے آئے، ضلع کورنگی سے39، ضلع شرقی سے 12اور ضلع وسطی سے ملیریا کے 4کیس رپورٹ ہوئے، جنوری سے جون تک ضلع کیماڑی سے ملیریا کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔ حیدرآباد ڈویژن سے ملیریا کے 17ہزار 999کیس، سکھر ڈویژن سے ملیریا کے 4ہزار 245کیس جبکہ لاڑکانہ ڈویژن سے ملیریا کے 17ہزار 30کیس سامنے آئے ہیں۔ سندھ کے محکمہ صحت کے ترجمان کے مطابق میرپورخاص ڈویژن سے ملیریا کے 3ہزار 386کیس سامنے آئے، شہید بینظیر آباد ڈویژن سے ملیریا کے 5ہزار 903کیس رپورٹ ہوئے۔ سندھ بھر میں اب تک دماغی ملیریا کے بھی 3کیس رپورٹ ہوچکے ہیں، دماغی ملیریا کے تینوں مریض صحت یاب ہوچکے ہیں جن کا تعلق حیدرآباد سے ہے۔ ملک کے دیگر صوبوں میں بھی ملیریا کے کافی کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ ملیریا اور ڈینگی وائرس بعض اوقات زندگی کے درپے ہوجاتے ہیں۔ ان سے احتیاط کے ذریعے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ شہریوں کو چاہیے کہ ملیریا سے بچائو کے لیے مچھردانی کا استعمال کریں، گھروں کے اطراف پانی جمع نہ ہونے دیں، پانی کی ٹینکیوں، کولر، گملوں اور ٹائرز میں پانی جمع نہ ہونے دیں، بخار کی صورت میں فوری ٹیسٹ کرائیں۔ احتیاط ضروری ہے کہ اسے افسوس سے بہتر گردانا جاتا ہے۔