کشمیر بنے گا پاکستان

اداریہ
کشمیر بنے گا پاکستان!
مقبوضہ جموں و کشمیر میں پچھلے 78سال سے بھارت ظلم و ستم، جبر و تشدد، استحصال کی بدترین نظیریں قائم کررہا ہے۔ وادی جنت نظیر میں بسنے والے کشمیری مسلمان اپنے تمام تر حقوق سے محروم ہیں۔ اُن پر عرصۂ حیات تنگ ہے۔ اُن کے ساتھ ہر شعبے میں بدترین تعصب برتا جارہا ہے۔ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کو دُنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر ڈالا ہے، جہاں وہ سفّاکیت کی انتہائوں کو چھوتے ہوئے کشمیری مسلمانوں کی زندگیاں عذاب بنارہا ہے۔ ڈھائی لاکھ سے زائد کشمیری مسلمانوں کو شہید کیا جاچکا ہے۔ کتنی ہی خواتین بیوہ ہوچکی، کتنے ہی بچے یتیم ہوچکے، کتنی ہی مائوں کی گودیں اجڑ چکی ہیں، کوئی شمار نہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں کتنے ہی کشمیری مسلمانوں کو گرفتار کرکے لاپتا کردیا گیا ہے، سالہا سال سے وہ لاپتا ہے اور اُن کی بیویاں نیم بیوگی کی زندگی گزار رہی ہیں۔ نامعلوم وہ زندہ بھی ہیں کہ نہیں، کیونکہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بے شمار گمنام قبروں کی دریافت ہوچکی ہے۔ خصوصاً مودی کے گیارہ سالہ دور میں تو مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم و ستم کے تمام مذموم ریکارڈز توڑ ڈالے گئے ہیں۔ اسی کے دوران میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کیا گیا۔ کشمیر کی حریت قیادت اکثر رہنما یا تو نظربند ہیں یا پھر قید و بند کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں۔ اُن پر کیا کیا مظالم نہیں ڈھائے جارہے، لیکن وہ جدوجہد آزادی سے ایک قدم پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ یہی حال تمام کشمیری مسلمانوں کا ہے۔ وہ ظلم کے آگے کسی طور جھکنے پر تیار نہیں اور جدوجہد آزادی کی شمع اُن کے دل میں پہلے سے زیادہ روشن ہے۔ پاکستان پچھلے 78سال سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی آزادی کا مقدمہ عالمی سطح پر لڑرہا ہے۔ اقوام متحدہ میں 1948ء میں مسئلہ کشمیر کے حل سے متعلق قراردادمنظور ہوئی تھیں۔ مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ وہاں کے عوام کے استصواب رائے سے حل کرنے پر بھارت کے اُس وقت کے وزیراعظم جواہر لعل نہرو نے دستخط کیے تھے، لیکن بھارت پچھلے 78سال سے جان بوجھ کر اس مسئلے کو طوالت دے رہا اور اپنے ظلم کی اندھیری رات کو طویل بنارہا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزادی کا سورج ضرور طلوع ہوگا۔ اس پر ہر کشمیری مسلمان کو کامل یقین ہے۔ پاکستان کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے حق میں آواز بلند کرنا بھارت کو گوارا نہیں۔ وہ پاکستان کے خلاف ریشہ دوانیوں میں لگا رہتا ہے۔ جنگوں کے لیے ہمہ وقت آمادہ رہتا ہے، لیکن معرکہ حق میں اُس کو جو جواب دیا گیا ہے، اُس کے بعد آئندہ وہ کوئی بھی ایڈونچر کرنے سے پہلے سو بار سوچے گا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ پاکستان امن پسند ہے، امن ہمارا پہلا انتخاب ہے، لیکن اگر بھارت نے دوبارہ حماقت کی ہمارا جواب پہلے سے زیادہ شدید ہوگا۔ بھارت نے سوچا تھا حملہ کریں گے تو پاکستان جواب نہیں دے گا، ’’ آہنی دیوار’’ نے بھارت اور مودی کی تمام تر حکمت عملی کو غلط ثابت کیا، اسلام میں کفر اور حق آپس میں اکٹھے نہیں ہوسکتے، دہشت گرد ہندوستان کے پیروکار ہیں، یہ قوم اور فوج ہمیشہ سے ایک تھی اور ایک رہے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے خیبر پختونخوا کی مختلف جامعات سے تعلق رکھنے والے 2500سے زائد طلبہ کے ساتھ ایک ولولہ انگیز نشست میں شرکت کے موقع پر کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر سے خصوصی ملاقات میں قومی یکجہتی، حب الوطنی اور قومی دفاع سے متعلق جذبات بھرپور انداز میں سامنے آئے۔ تقریب کا ماحول وطن سے محبت کے جذبے سے لبریز تھا، ہر طرف سبز ہلالی پرچموں کی بہار، ملی نغموں کی گونج، پاکستان زندہ باد اور کشمیر بنے گا پاکستان جیسے فلک شگاف نعروں سے فضا گونجتی رہی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ پاکستان کے عوام اور مسلح افواج ایک مضبوط رشتہ رکھتے ہیں، دشمن سمجھتا تھا کہ یہاں عوام اور فوج میں دوری ہے، لیکن یہ قوم اور فوج ہمیشہ متحد رہی ہے اور ہمیشہ رہے گی۔ انہوں نے حالیہ قومی اتحاد کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب دشمن نے حملے کا سوچا تو پاکستان کی قوم آہنی دیوار بن کر کھڑی ہوگئی۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ انہوں نے سوچا ہم جواب نہیں دیں گے، لیکن آپ نے دیکھا کہ کس طرح پورا پاکستان اپنے ملک کے دفاع کے لیے متحد کھڑا ہوا۔ انہوں نے بعض شدت پسند بیانیوں کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ اسلام میں حق اور باطل کو ایک ساتھ ملانے کی کوئی گنجائش نہیں، اسلام کے نام پر کفر سے مدد لینے کی باتیں گمراہ کن ہیں، اسلام ایسی سوچ کی اجازت نہیں دیتا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ چھ اور سات کو جن ہوائی اڈوں سے جہازوں نے پاکستان کے معصوم بچوں کو نشانہ بنایا، کہ مظفرآباد میں بھارتی شیلنگ سے7سال کا ارتضیٰ شہید ہوا، ہماری افواج نے ان ہی اڈوں کو نشانہ بنا کر تباہ کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ پاک فوج نے صرف دشمن کے عسکری اہداف کو نشانہ بنایا، کسی بھی سویلین آبادی، مندر یا بنیادی ڈھانچے کو نقصان نہیں پہنچایا۔ ہم نے انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کا مکمل احترام کیا، کیونکہ ہمارا انتخاب پہلا ہمیشہ امن ہوتا ہے۔ فیلڈ مارشل نے فیصلہ کیا بھارت کے 26مقامات پر ان کو جواب دوں گا۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاکستان میں ہونے والی ہر دہشت گرد کارروائی کے پیچھے بھارت کا کردار نمایاں ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے زور دے کر کہا، ہمارا پہلا انتخاب امن ہے۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا افغانستان ہمارا برادر پڑوسی اسلامی ملک ہے، مسئلہ ان کی اشرافیہ ہے، جن کو ہندوستانی پیسہ دیکر خریدتا ہے اور پاکستان کے خلاف استعمال کرتا ہے، اپنے افغان بھائیوں سے کہتے ہیں کہ دہشتگردوں کو اپنے ملک میں جگہ نہ دو، تم بھارت کے آلہ کار نہ بنو۔ خیبر پختونخوا کے غیور، بہادر عوام اور قبائل سے کہتا ہوں، آج دوبارہ وقت آگیا ہے، کشمیر بنے گا پاکستان۔ ترجمان پاک فوج کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ کشمیر ان شاء اللہ جلد بھارت کے چُنگل اور تسلط سے آزاد ہوگا اور کشمیر ضرور پاکستان بنے گا۔ بھارت کو ہر محاذ پر منہ کی کھانی پڑے گی۔ دشمن کا بُرا وقت شروع ہوچکا ہے۔ اُسے ہر ظلم کا پورا پورا حساب دینا ہوگا۔
شذرہ۔۔۔
دو سال میں پاکستان کا ریونیو دگنا
پاکستان میں پچھلے سوا سال سے معاشی بہتری اور استحکام کے لیے سنجیدہ کوششیں کی جارہی ہیں۔ عوام کی حالت زار میں بہتری لانے کے لیے بھی اقدامات ممکن بنائے گئے ہیں۔ مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ پر آگئی ہے جب کہ شرح سود میں پچھلے کچھ ماہ کے دوران نصف کمی ہوچکی ہے۔ یہ سب حکومت کی جانب سے کی گئی اصلاحات کے ذریعے ممکن ہوا ہے اور اس کا سہرا وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی ٹیم کے سر بندھتا ہے۔ عالمی ادارے مسلسل پاکستان میں معیشت کی بہتر ہوتی صورت حال سے متعلق رپورٹس میں مثبت اظہار خیال کررہے ہیں۔ مہنگائی میں مزید کمی کا عندیہ دے رہے ہیں جب کہ اگلے وقتوں میں حکومتی اقدامات کے سلسلے کے جاری رہنے کے حوالے سے مزید بہتری کے حوالے سے پیش گوئیاں کررہے ہیں۔ اب عالمی مالیاتی فنڈز ( آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان کے ریونیو میں دو سال میں دُگنا ہونے کے حوالے سے اظہار خیال کیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے گزشتہ 2سال میں پاکستان کا ریونیو قریباً دگنا ہوگیا ہے۔ آئی ایم ایف حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کا ریونیو 9.6ٹریلین روپے سے بڑھ کر18 ٹریلین روپے ہوگیا ہے۔ وزارت خزانہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ریونیو میں اضافہ ٹیکس وصولیوں، نئے ٹیکس اور مرکزی بینک کی مدد سے ممکن ہوا۔ یہ سب سنجیدہ اقدامات کے باعث ممکن ہوا ہے۔ اب بھی بہت سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ صورت حال مزید بہتر ہوسکے۔ پاکستانی روپے کو اُس کا کھویا ہوا مقام واپس دلانے کے لیے اقدامات ناگزیر ہیں۔ پاکستانی روپیہ گو پچھلے ڈیڑھ دو سال کے دوران کچھ بہتر ضرور ہوا ہے، لیکن اب بھی اس حوالے سے بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ مزید معاشی بہتری کے لیے ماہرین کی آراء لی جائیں اور اس حوالے سے قدم بڑھائے جائیں۔