پاکستان

انڈین اقدامات کا پاکستانی جواب:’تجارت معطل، فضائی حدود اور واہگہ سرحد بند، سفارتی عملے کو ملک چھوڑنے کا حکم‘

پہلگام حملے کے بعد انڈیا کی جانب سے پاکستان کے تناظر میں کیے گئے اقدامات کے جواب میں اب پاکستان نے بھی انڈیا سے دو طرفہ معاہدے معطل کرنے، فضائی حدود اور سرحد بند کرنے کے علاوہ تجارت کا عمل معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

پاکستان نے بھی انڈیا کی طرح دفاعی اتاشیوں اور ان کے معاونین کو ملک چھوڑنے اور سفارتی عملہ محدود کرنے کو کہا ہے۔

ان اقدامات کا فیصلہ وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا جو انڈیا کی جانب سے بدھ کو اعلان کردہ اقدامات کا جواب دینے کے حوالے سے اسلام آباد میں جمعرات کو منعقد ہوا۔

اس اجلاس کے اعلامیے میں انڈیا کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس معاہدے کے تحت پاکستان کے حصے کے پانی کے بہاؤ کو روکنے یا اس کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش کو جنگی اقدام تصور کیا جائے گا جس کا پوری قوت سے جواب دیا جائے گا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی کنونشنز، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کو اپنی مرضی سے نظر انداز کرنے والے بھارت کے لاپرواہی اور غیر ذمہ دارانہ رویے کو دیکھتے ہوئے، پاکستان بھارت کے ساتھ شملہ معاہدے سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کو معطل کرنے کا حق استعمال کرے گا تاوقتیکہ بھارت پاکستان کے اندر دہشت گردی کو ہوا دینے کے اپنے واضح رویے، بیرونِ ملک قتل اور کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی عدم پاسداری سے باز نہیں آتا۔

پاکستان کی اپنی فضائی حدود انڈیا کی ملکیتی یا وہاں سے چلنے والی تمام فضائی کمپنیوں کے لیے فوری طور پر بند کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ واہگہ کی سرحد فوری طور پر بند کرنے اور اس راستے سے انڈیا سے تمام سرحد پار آمدورفت معطل کرنے کا بھی اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سلسلے میں کسی کو استثناء حاصل نہیں ہو گا۔

تاہم اعلامیے کے مطابق جو لوگ درست دستاویزات کے ساتھ سرحد عبور کر کے انڈیا گئے ہیں وہ اس راستے سے 30 اپریل تک واپس آ سکتے ہیں۔

پاکستان نے سکھ یاتریوں کے علاوہ باقی تمام انڈین شہریوں کو سارک ویزہ استثنیٰ منصوبے کے تحت دیے گئے تمام ویزوں کو معطل کر دیا ہے اور کہا ہے انھیں منسوخ سمجھا جائے۔ ایسے ویزوں پر اس وقت پاکستان میں موجود انڈین شہریوں کو 48 گھنٹے کے اندر ملک چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اس کے علاوہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ انڈیا کے ساتھ تمام تجارت بھی معطل کی جا رہی ہے اور اس کا اطلاق کسی تیسرے ملک کے راستے ہونے والی تجارت پر بھی ہو گا۔

پاکستان نے اسلام آباد میں انڈین دفاعی اتاشیوں کو بھی ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر فوری طور پر ملک چھوڑنے کو کہا ہے جبکہ ان مشیران کے معاون عملے کو بھی واپس جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اعلامیے کے مطابق 30 اپریل 2025 سے اسلام آباد میں انڈین ہائی کمیشن کے عملے کی تعداد 30 تک محدود کر دی جائے گی۔

جواب دیں

Back to top button