دنیا

لبنان میں فلسطینی کیمپوں کو اسلحے سے پاک کرنے کے فیصلہ … عمل میں تاخیر کیوں ؟

لبنان میں سیکیورٹی کی صورت حال اس وقت مزید پیچیدہ ہو گئی جب اردن کے دہشت گردی سے متعلق خفیہ گروپ کی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ ملزمان نے لبنان میں عسکری تربیت حاصل کی۔ العربیہ نیوز کے ذرائع کے مطابق، لبنانی فوجی انٹیلیجنس نے متعدد فلسطینیوں کو جنوب اور شمالی لبنان کے پناہ گزین کیمپوں سے گرفتار کیا ہے۔ ان کا تعلق مبینہ طور پر اردن کی سازش سے ہے، اور ان کے کسی نہ کسی طور پر "حماس” سے روابط بھی پائے گئے۔

ان گرفتاریوں کے بعد لبنان میں فلسطینی اسلحے کا مسئلہ دوبارہ سر اٹھا رہا ہے، حالاں کہ بیروت اور رام اللہ کے درمیان ایک حالیہ معاہدے میں کیمپوں کے باہر فلسطینی عسکری مظاہر کی ممانعت پر اتفاق ہوا تھا۔
فلسطینی ہتھیار
پناہ گزینوں کے کیمپوں میں اسلحے کی موجودگی کی جڑیں 1948 کے بعد کے دور سے جڑی ہیں، جب فلسطینیوں نے لبنان میں پناہ لی۔ بعد ازاں قاہرہ معاہدے نے کیمپوں میں فلسطینیوں کو خود مختاری اور اسلحہ رکھنے کی اجازت دی۔

تاہم 1987 میں لبنانی صدر امین جمیل نے اس معاہدے کو منسوخ کر دیا، لیکن اسلحے کا مسئلہ حل نہ ہو سکا۔

اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 کے مطابق، لبنان میں غیر قانونی اسلحے کو ختم کرنا ضروری ہے، جس میں کیمپوں جیسے الرشیدیة، البص، اور البرج الشمالي سے اسلحہ ہٹانے کی تجویز شامل تھی۔ تاہم، فلسطینی جماعتوں کا کہنا ہے کہ انہیں اس بارے میں کوئی باضابطہ اطلاع نہیں ملی۔
لبنان میں موجود 12 فلسطینی کیمپوں میں شہری، سماجی اور معاشی حقوق سے محرومی، زمین خریدنے پر پابندی، اور درجنوں پیشوں میں کام کرنے کی ممانعت جیسے مسائل پہلے ہی موجود ہیں۔

حال ہی میں لبنانی فوج نے 6 فلسطینی مقامات سے اسلحہ اور سازوسامان ضبط کیا۔ اس سلسلے میں لبنانی فلسطینی مکالماتی کمیٹی نے دو نکات پر زور دیا۔

لبنان میں اب کیمپوں سے باہر فلسطینی اسلحہ باقی نہیں رہا۔ اگلا مرحلہ کیمپوں کے اندر سے اسلحے کی واپسی کا ہو گا، جس کے بدلے میں پناہ گزینوں کو شہری حقوق دینے پر سنجیدہ گفتگو کی جائے گی۔

تاہم لبنانی اخبار "النهار” کے مطابق، حالیہ فلسطینی داخلی کشیدگی اور "حماس” اور "الجہاد” کے درمیان الزامات کی وجہ سے کیمپوں میں اسلحے کی واپسی کا عمل مؤخر کر دیا گیا ہے۔ خاص طور پر مخيم عين الحلوة میں ہونے والی حالیہ جھڑپوں کے بعد، بعض مسلح گروپوں نے مزاحمت کی تیاری شروع کر دی ہے۔

اردن: خفیہ گروپ بے نقاب، 16 افراد گرفتار
ادھر اردنی سیکیورٹی حکام نے انکشاف کیا کہ انہوں نے 16 افراد پر مشتمل ایک خفیہ دہشت گرد گروپ کو گرفتار کیا۔ اسگروپ کی نگرانی خفیہ ایجنسی 2021 سے کر رہی تھی۔

منصوبوں میں مقامی طور پر راکٹ بنانا، دھماکہ خیز مواد، ہتھیاروں کی درآمد، ڈرون بنانے کے منصوبے اور افراد کو تربیت کے لیے لبنان بھیجنا شامل تھا۔

ملزمان نے اعترافی بیانات میں کہا کہ وہ "اخوان المسلمون” سے وابستہ ہیں اور انھوں نے لبنان میں عسکری تربیت حاصل کی، ان میں راکٹ اور ڈرون بنانا خاص طور پر شامل ہے۔

تاہم، اردنی "اخوان المسلمون” جماعت نے ان الزامات سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام کارروائیاں انفرادی تھیں اور جماعت کا ان سے کوئی تعلق نہیں۔

واضح رہے کہ مئی 2024 میں اردن نے ایران نواز گروپوں کی جانب سے ملک میں اسلحہ اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنائی تھی۔ اس سازش کا مقصد ملکی سلامتی کو نقصان پہنچانا تھا۔ اس میں حماس سے وابستہ افراد بھی ملوث تھے۔

لبنان میں فلسطینی کیمپوں کا اسلحہ، حماس کی سرگرمیاں اور اردن میں دہشت گرد گروپ کی سرگرمیاں ،،، یہ سب عوامل خطے میں سیکیورٹی کے علاوہ سیاسی اور داخلی استحکام کے لیے ایک نیا چیلنج بن کر ابھر رہے ہیں۔ اس کے اثرات مقامی سطح سے بڑھ کر عالمی سطح تک محسوس کیے جا رہے ہیں۔

جواب دیں

Back to top button