مذہبی امور میں بدانتظامی اور عازمین حج کا مستقبل

تحریر : امتیاز عاصی
مذہبی امور کی وزارت میں بدانتظامی کوئی نئی بات نہیں ہر سال کوئی نہ کوئی مسئلہ کھڑا ہو جاتا ہے ۔ عازمین حج کے رہائشی انتظامات میں مبینہ بے قاعدگیاں اور کبھی منی اور عرفات میں خیموں کی دوری جیسے مسائل ختم ہونے میں نہیں آتے ۔عازمین حج کی روانگی کو ڈیڑھ ہفتہ رہ گیا ہے وہ اپنی سعودی عرب روانگی سے لا علم ہیں۔ہر سال سعودی وزارت حج کے ساتھ وزارت مذہبی امور عازمین حج کی تعداد اور انتظامات سے متعلق معاہدہ کرتی ہے جو عام طور پر رجب میں ہو جاتا ہی۔اس وقت پاکستان کے علاوہ کئی ملکوں کے عازمین حج کی روانگی کا مسئلہ کھٹائی میں پڑا ہے جس کی بنیادی وجہ سعودی حکام سے معاہد ہ کرتے وقت وزارت مذہبی امور کے حکام نے حج واجبات سعودی عرب بھیجنے کی حتمی گزشتہ سال اکتوبر کے وسط میں مقر ر کی ۔معاہدہ کرتے وقت یہ نہیں دیکھا گیا پرائیویٹ حج گروپ لے جانے والے جب تک عازمین حج کی بکنگ نہیں کرتے وہ سعودی عرب ذرمبادلہ کہاں سے بھیجیں گے۔ اس کے برعکس پرائیویٹ گروپ آرگنائزروں کو عازمین حج کی بکنگ کی اجازت تاخیر سے دی گئی ۔بعض ذرائع کا کہنا ہے وزارت مذہبی امور نے ٹور آپرٹیروں کو مقررہ تاریخ بارے مطلع نہیں کیا تھا ۔پرائیویٹ گروپس لے جانے والوں کی کچھ تعداد نے سعودی وزارت حج کو رقم دینے کا بندوبست کہیں نہ کہیں سے کر لیا البتہ ٹور آپرٹیروں کی بڑی تعداد عازمین حج کی بکنگ کئے بغیر رقم کا انتظام کرنے سے قاصر رہی ۔ جب پرائیویٹ گروپس لی جانے والے گروپ آرگنائزروں نے عازمین حج کی بکنگ کے بعد رقم کا بندوبست کیا تو سعودی وزارت حج نے گزشتہ ماہ ویب سائٹ بند کر دی جس سے پرائیویٹ گروپ لے جانے والوں کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا۔یہ معاملہ وفاقی حکومت کے نوٹس میں لایا گیا تو وزیر اعظم نے کابینہ سیکرٹری کی سربراہی میں اس معاملے کی انکوائری کے لئے کمیٹی قائم کردی جسے تین روز میں رپورٹ دینے کو کہا گیا تھابتایا جاتا ہے کمیٹی نے اپنی رپورٹ وزیراعظم کو ارسال کر دی ہے ۔اسی سلسلے میں سعودی وزارت حج سے رابطہ قائم کرنے کے لئے سفارتی سطح پر معاملے کو حل کرنے کے لئے وزیراعظم نے وفاقی وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی ہے ۔یہ معاملہ صرف پاکستانی عازمین حج تک محدود نہیں متاثرہ ملکوں میں بھارت، مصر اورانڈونیشا اور دیگر کئی ممالک شامل ہیں۔ایک پرائیویٹ گروپ آرگنائزر کے مطابق جن گروپ آرگنائزروں نے منی میں زون اے اور بی کے حصول کے لئے رقوم بروقت بھیجی تھیں پاکستان حج مشن نے ان کی اس رقم سے ریگولر اسکیم میں جانے والے عازمین حج کے لئے منیٰ کا زون اے حاصل کر لیا ہے۔چلیں سرکاری اسکیم کے عازمین حج کو زون اے مل گیا توکوئی برائی نہیں ہے لیکن نجی گروپس کے عازمین حج کی بھیجی جانی والی رقم سرکاری اسکیم والے عازمین حج کے لئے کس قانون کے تحت خرچ کر دی لہذا اس معاملے کی بھی تحقیقات ضروری ہے۔ایک اور ذرائع نے ہمیں بتایا ہے پاکستان حج مشن نے سرکاری اسکیم کے عازمین حج کے لئے زون اے میں جگہ کے حصول کے لئے ہے عازمین حج کی فلاح وبہبود کئے جمع شدہ فنڈسے رقم لے کر سعودی حکومت کورقم ادا کی ہے۔ حج مشن نے پی ڈبلیو فنڈ کی رقم سعودی عرب میں سرکاری اسکیم کے عازمین حج کے لئے استعما ل کی ہے تو درست ہے کیونکہ عازمین حج کے لئے مختص فنڈ کا مقصد سعودی عرب میں حجاج کی فلاح وبہبود ہے۔تازہ ترین صورت حال میں سعودی وزارت حج کی ویب سائٹ بند ہونے سے بشمول پاکستان مختلف ملکوں کے قریبا پانچ لاکھ عازمین حج متاثر ہیں۔ پاکستان سے جانے والے متاثرہ عازمین حج کی تعداد ستر ہزار سے زیادہ ہے۔ پرائیویٹ گروپس لے جانے والوں کی تنظیم ہوپ کے نمائندگان کی وفاقی وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات بھی متوقع ہے جس میں پرائیویٹ گروپ کے عازمین حج کا مسئلہ حل کرنے کے لئے سعودی حکومت سے رابطہ کرنے کی درخواست کی جائے گی۔بظاہر دیکھا جائے تو اس میں سعودی وزارت حج کو قصور وار نہیں ٹھہرایا جا سکتا بنیادی وجہ یہ ہے
وزارت مذہبی امور نے نجی گروپس لے جانے والوں کو بکنگ کی اجازت اتنی تاخیر سے کیوں دی ؟وزیراعظم نے کابینہ سیکرٹری کی سربراہی میں جو کمیٹی اور وفاقی وزیر خارجہ کی سربراہی میں قائم کمیٹی کو اس معاملے کا بھی جائزہ لینے کی ضرورت ہے پرائیویٹ گروپ آرگنائزروں کو بکنگ کی تاخیر سے کیوں اجازت دی گئی ۔سعودی عرب میں عازمین حج کے لئے مشاعر مقدسہ کے پانچ روز مشکل ترین ہوتے ہیں جس میں انہیں منیٰ میں قیام ،میدان عرفات میں وقوف، مزدلفہ کی ایک شب اور جمرات کی رمی شامل ہوتی ہے ورنہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں قیام کے دوران انہیں کسی قسم کی مشکل کا سامنا نہیں ہوتا۔سعودی وزارت حج کو اس لئے بھی مورد الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا دنیا بھر سے آنے والے حجاج کرام کے لئے انتظامات کا شیڈول کئی ماہ پہلے ترتیب دے دیاجاتا ہے ۔سعود ی حکومت حج ختم ہوتے ہی اگلے سال کے لئے تیاریوں میں مصروف ہوجاتی ہے جو ان کی اللہ تعالیٰ کے مہمانوں سے محبت کا عکاس ہے۔حرمین شریفین میں قیام کے دوران ہم نے مشاہدہ کیا ہے حج سے متعلق ادارے حج ختم ہوتے ہی گزرے حج کے انتظامات میں پائی جانے والی خرابیوں کودور کرنے کے لئے سوچ بچار شروع کر دیتے ہیں ۔سعودی حکومت عالم اسلام سے آنے والے حجاج کرام کے لئے بروقت انتظامات نہ کرے تو یہ بات بذات خود سعودی حکومت کے لئے بدنامی کا باعث بن سکتی ہے اسی لئے سعودی حکام لاکھوںحجاج کے لئے انتظامات کو قبل از وقت اور احسن طریقہ سے کرتی ہے۔ عازمین حج کی روانگی یکم ذولقعدہ سے ہو رہی ہے شوال کی 9 تاریخ ہو گئی ہے عازمین حج کی سعودی عرب روانگی میں وقت ہی کیا رہ گیا ہے لیکن وزارت مذہبی امور عازمین حج کے اس مسئلے کو حل کرنے میںناکام رہی ہے۔وزیراعظم کو وزارت مذہبی امور اور حج مشن میں کام کرنے والے مبینہ طور پر نااہل افسران کو فوری طور پر ان کے عہدوں سے ہٹا کر ان کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لانی چاہیے تاکہ مستقبل قریب میں حج انتظامات میں ہونے والی بدانتظامی کا خاتمہ ہو سکے۔