ٹرمپ کے ٹیرف سے وہ جزیرہ بھی نہ بچ سکا جہاں صرف پینگوئن رہتے ہیں

ویسے تو دنیا کے کئی ممالک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عالمی ٹیرف منصوبے کی زد میں آئے۔ مگر انٹارکٹک کے دو چھوٹے اور ویران جزیرے، جہاں صرف پینگوئن اور سیل بستے ہیں، بھی اِن درآمدی ٹیکسز سے نہ بچ سکے۔
آسٹریلیا کے جنوب مغرب میں ہرڈ اور میکڈونلڈ جزیرے چار ہزار کلو میٹر کے خطے پر پھیلے ہوئے ہیں۔ یہاں جانے کے لیے کشتی پر آسٹریلوی شہر پرتھ سے سات روزہ سفر طے کرنا پڑتا ہے۔ گذشتہ ایک دہائی سے یہاں کوئی انسان گیا ہی نہیں ہے۔
آسٹریلیا کے وزیر برائے تجارت ڈان فیرل نے آسٹریلوی نشریاتی ادارے اے بی سی کو بتایا کہ یہ ٹیرف ‘واضح طور پر ایک غلطی ہیں۔’
‘بے چارے پینگوئن۔ مجھے نہیں معلوم انھوں نے ٹرمپ کے ساتھ ایسا کیا سلوک کیا۔ لیکن سچ میں مجھے لگتا ہے کہ یہ جلد بازی کا نتیجہ ہے۔’
صدر ٹرمپ نے بدھ کو درآمدی ٹیکس کا نیا منصوبہ متعارف کیا۔ ان کا موقف ہے کہ عالمی سطح پر امریکی مصنوعات کو غیر منصفانہ تجارتی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔
چند دیگر آسٹریلوی خطے بھی نئے ٹیرف کی زد میں آئے۔ ٹرمپ نے جن علاقوں پر ٹیرف عائد کیے ہیں ان میں ناروے کے جزائر سوالبارڈ کے ساتھ ساتھ فالک لینڈز اور برٹش انڈین اوشن بھی شامل ہیں۔
آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البینیز نے جمعے کو کہا کہ ‘اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ زمین پر کوئی بھی اس سے محفوظ نہیں رہا۔’
باقی آسٹریلیا کی طرح ہرڈ اور میکڈونلڈ، کوکوز (کیلنگ) جزیرے اور کرسمس جزیرے پر 10 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔