چین نے ایران پر عائد کی گئی ’غیر قانونی‘ پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا

چین نے ایران کے خلاف ’غیر قانونی‘ پابندیوں کے خاتمے پر زور دیا ہے، چین نے جمعہ کے روز ایرانی اور روسی سفارت کاروں کی میزبانی کی، بیجنگ کو امید ہے کہ تہران کے جوہری پروگرام پر طویل عرصے سے تعطل کا شکار مذاکرات دوبارہ شروع ہوں گے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکا نے 2015 کے تاریخی معاہدے سے دستبرداری اختیار کر لی تھی، جس کے تحت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پہلی مدت کے دوران پابندیوں میں نرمی کے بدلے میں تہران کی جوہری ترقی پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔
ری پبلکن صدر جنوری میں وائٹ ہاؤس میں واپسی کے بعد سے ایران کے ساتھ ایک نئے جوہری معاہدے کا مطالبہ کرتے رہے، لیکن تہران کا کہنا ہے کہ ایسا کوئی معاہدہ اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک پابندیاں برقرار ہیں۔
معاہدے کی کوششوں کو گزشتہ ماہ اس وقت نئی اہمیت دی گئی جب اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے نے کہا کہ ایران نے انتہائی افزودہ یورینیم کے ذخیرے میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔
بیجنگ نے جمعے کے روز ایران کے نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی ریابکوف کی مذاکرات کی میزبانی کی اور اس امید کا اظہار کیا کہ اس اقدام سے جلد از جلد مذاکرات اور مذاکرات کی بحالی میں مدد ملے گی۔
چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے سفارت کاروں سے ملاقات کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ایرانی جوہری مسئلے پر جامع معاہدہ مذاکرات کے ذریعے حاصل کی جانے والی ایک اہم کامیابی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب صورتحال ایک بار پھر نازک موڑ پر پہنچ گئی، ہمیں امن کے لیے وقت خریدنا چاہیے، سیاسی اور سفارتی ذرائع سے تنازعات کو حل کرنا چاہیے اور طاقت کے استعمال اور غیر قانونی پابندیوں کی مخالفت کرنی چاہیے۔
بیجنگ کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا کو سیاسی خلوص کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور جلد از جلد مذاکرات کی طرف لوٹنا چاہیے۔