اب کی بار 400پار

احمد نوید
آج کے بعد مودی کا زوال شروع ہو چکا ہے۔
مودی کا ’’ اب کی بار 400پار‘‘ کا نعرہ ناکام ہو گیا ہے۔
بھارت میں عام انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد بی جے پی ایک دہائی بعد اکثریت سے محروم دکھائی دے رہی ہے۔ تاہم حکمران اتحاد سادہ اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔ 24جماعتی حکمران اتحاد کو 294نشستوں پر سبقت حاصل ہے جبکہ کانگریس کی قیادت میں بننے والے اپوزیشن اتحاد ’ انڈیا‘ کو 232نشستوں پر سبقت حاصل ہے۔ 17نشستوں پر دیگر جماعتیں آگے ہیں۔ ایگزٹ پول کے دعوے غلط ثابت ہوگئے۔ انڈین اسٹاک مارکیٹ کریش کر گئی۔ ڈالر کے مقابلے میں بھارتی روپے کی قدر میں کمی آئی ہے۔ مودی کا نفرت آمیز بیانیہ بھی بھارتی عوام نے مسترد کر دیا ہے۔ بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر بھی کام نہ آ سکی۔ بی جے پی کو ایودھیا سمیت اتر پردیش کی بیشتر نشستوں پر شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ اتحادیوں کے ساتھ مل کر تیسری بار حکومت بنائیں گے۔ اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے پارٹی ہیڈ کوارٹرز میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن اتحاد حکومت سازی کیلئے مشاورت کر رہا ہے۔ انتخابی نتائج سے مودی کو قوم کا بڑا پیغام ملا ہے کہ بھارت کو مودی نہیں چاہیے۔ راہول گاندھی نے کہا کہ ہم نے یہ الیکشن صرف بی جے پی کے خلاف نہیں بلکہ پوری ریاستی مشینری کے خلاف لڑا، خفیہ ایجنسیاں، بیوروکریسی اور آدھی عدلیہ بھی ہمارے خلاف تھی۔ یہ بات سچ ہے بھی ہے۔
بی جے پی نے پارٹیاں توڑیں۔ وزرائے اعلیٰ کو جیلوں میں ڈالا اور ہر ہتھکنڈا استعمال کیا تاکہ یہ الیکشن جیتا جا سکے۔ دوسری طرف کانگریس رہنمائوں نے متحد ہوکر حکومت کے خلاف انتخاب لڑا تھا۔
آج مودی حکومت بنا بھی لے تو بھی اس کا زوال شروع ہو چکا ہے۔ نتائج سامنے آنے کے بعد مودی کے استعفے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔ بھارتی ریاست مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کا کہنا ہے کہ مودی اپنی ساکھ کھو چکے ہیں۔ واضح اکثریت نہیں ملی ۔ اس لئے مودی کو فوری طور پر مستعفی ہوجانا چاہیے۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے اپنے بیان میں کہا کہ مودی نے ایگزٹ پول کو ’ مینج‘ کرایا تھا۔ وہ بے نقاب ہو گئے ہیں۔ مودی وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دیں۔ ہریانہ، راجستھان اور مہاراشٹرا میں بھی کانگریس کی زیر قیادت اتحاد کا پلہ بھاری ہے۔ مغربی بنگال میں حکمران اتحاد این ڈی اے کو شکست کا سامنا۔ این ڈی اے کے حصے میں صرف 12نشستیں آئیں جبکہ اپوزیشن اتحاد نے 30نشستیں حاصل کیں ہیں۔ مشرق پنجاب میں حکمران جماعت کا مکمل صفایا ہوگیا۔ مہاراشٹرا کی 30نشستیں اپوزیشن اتحاد نے جیت لیں جبکہ حکمران اتحاد نے 17نشستوں پر کامیابی سمیٹی، ریاست بہار میں حکمران اتحاد نے 30اور اپوزیشن اتحاد نے 9نشستیں حاصل کی ہیں۔ تامل ناڈو میں حکمران اتحاد ایک بھی نشست حاصل نہ کر سکی۔ تمام 39نشستیں اپوزیشن اتحاد نے جیت لیں۔ حکمران اتحاد کو بھاری اکثریت نہ ملنے پر بھارتی اسٹاک مارکیٹ کریش کر گئی ہے اور 4سالوں کے دوران سب سے زیادہ کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے کہا کہ یہ الیکشن ہم نے بھارت کے پورے گورننس سسٹم کے خلاف لڑا ہے۔ ہماری لڑائی بھارت کے آئین کو بچانے کی تھی۔ حکومت نے اپوزیشن کے خلاف کارروائیاں کیں۔ نئی دلی کے وزیراعلیٰ کو جیل میں ڈالا، راہول گاندھی نے کہا کہ بھارت کو بچانے کا کام غریب لوگوں، مزدوروں اور کسانوں نے کیا ہے۔
آج دنیا دیکھ چکی ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا فیصلہ نریندر مودی کیلئے کوئی زیادہ اچھا نہیں ہے۔ جہاں ایک طرف وہ تیسری مرتبہ اپنا عہدہ لینے کے لئے تیار بیٹھے ہیں۔ وہیں دوسری جانب بی جے پی کی قیادت میں چلنے والے اتحاد کو ان کے اپنے 400نشستوں کے حصول کے مقصد میں کامیابی نہیں ملی۔ تمام پولز اور انتخابات سے پہلے کی پیش گوئیوں سے انحراف کرنے والے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ بی جے پی کی قیادت میں چلنے والے اتحاد کی نشستیں 300سے کچھ کم ہیں۔ جبکہ اپوزیشن جماعتیں 232نشستوں پر آگے ہیں۔
اس کے بھارتی انتخابات نے ثابت کر دیا ہے کہ مودی کے حمایت میں کوئی بڑی لہر موجود نہیں تھی۔ تقریروں میں تقسیم کرنے والے معاملات کو اٹھایا گیا۔ آر ایس ایس کی عدم موجودگی نے معاملات کو پیچیدہ بنایا۔ مودی کو اس حلقے میں بھی شکست ہوئی۔ جہاں رام مندر بنایا گیا تھا۔ مبصرین کے مطابق ایگزٹ پولز مکمل طور پر بے بنیاد تھے ۔ ان انتخابی نتائج کی وضاحت کیسے کی جائے اور ان کی تشریح کس طریقے سے کرنی چاہیے۔ اس کے سراغ ہمیں مودی کی انتخابی مہم میں مل سکتے ہیں۔ بھارت میں موجود صحافیوں اور سفارتکار جو ان انتخابات کی قریب سے ٹریکنگ کر رہے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ مودی کے بارے میں ان بلند آہنگ میڈیا اعلانات کے باوجود حقیقت یہ ہے کہ مودی کی حمایت میں کوئی بہت بڑی لہر موجود نہیں تھی۔ مودی نے مسلمانوں کو نشانہ بنایا اور منقسم کرنے والے معاملات کو اٹھایا۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ بی جے پی کو پتہ تھا کہ اس کی کارکردگی اچھی نظر نہیں آرہی۔
مودی اتحاد کی واضح اکثریت حاصل کرنے میں ناکامی نے ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ اور ٹائیکونز کے کھربوں ڈبو دئیے ہیں۔ فوربز اور بلومبرگ کے مطابق گوتم اڈانی کو 69کھرب64ارب روپے کا نقصان ہوا، مکیش امبانی کو 7کھرب، جندال خاندان کو 5کھرب، کمار منگلم کو دو کھرب سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔ ہندوستانی ٹائیکون گوتم اڈانی کی دولت میں منگل کو25ارب ڈالر کی کمی ہوئی، جو کہ ایشیائی ارب پتی کے لیے اب تک ایک ہی روز میں ہونے والا کا سب سے بڑا نقصان ہے۔ جبکہ بھارت کے لوک سبھا انتخابات کی مہم کے دوران مسجد کی طرف علامتی تیر چلا کر مسلمانوں کو ہراساں کرنے والی بی جے پی امیدوار مادھوی لٹھا کو بھی بری طرح شکست ہوئی ہے۔
حیدر آباد میں بی جے پی انتہا پسند امیدوار مادھوی لٹھا کو آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے شکست دی۔ اسدالدین اویسی نے مادھوی لٹھا کو 3لاکھ 30ہزار سے زائد ووٹوں کی برتری سے شکست دی۔ مادھوی لٹھا نے انتخابی مہم کے دوران مسجد کی طرف علامتی تیر چلا کر مسلمانوں کو ہراساں کرنے کی کوشش کی تھی۔ یہ تمام باتیں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ آج کے بعد مودی کا زوال شروع ہو چکا ہے۔