جرم کہانی

گوجرانوالہ میں سسر پر توہین مذہب کا جھوٹا الزام لگانے والا داماد گرفتار

پاکستان کے صوبۂ پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں پولیس نے قرآن جلانے کا جھوٹا الزام لگانے والے ایک شخص کو گرفتار کرتے ہوئے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔

پولیس حکام کے مطابق ملزم پارس سلیم مسیح نے اپنے پادری سسر آصف ندیم پر قرآن جلانے کا جھوٹا الزام لگایا اور ایک جعلی ٹک ٹاک اکاؤنٹ سے کلپ سوشل میڈیا پر شیئر کیا۔

سٹی پولیس افسر (سی پی او) ایاز سلیم کے مطابق پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے شہر کے پرامن ماحول کو خراب ہونے سے بچا لیا ہے۔

پولیس نے ملزم کے اقبالی بیان پر مشتمل ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں مبینہ ملزم پارس سلیم مسیح اقبال جرم کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ” میری بیوی کچھ دنوں سے ناراض ہو کر میکے چلی گئی تھی۔ میں نے ٹک ٹاک پر سسر کی تصویر لگا کر کلپ بنایا تھا کہ قرآن پاک جلایا گیا ہے۔ میری ویڈیو جھوٹی ہے میں نے سسر سے بدلہ لینے کے لیے ویڈیو بنائی تھی۔”

پولیس نے ملزم کے قبضے سے وہ موبائل فون بھی برآمد کر لیا جس سے ویڈیو کلپ بنایا گیا اور جعلی ٹک ٹاک اکاؤنٹ بنا کر اس کلپ کو شیئر کیا گیا تھا۔

پاکستان میں توہینِ مذہب کے الزامات کے واقعات اکثر و بیشتر سامنے آتے رہے ہیں۔ لیکن حالیہ واقعہ اس لحاظ سے منفرد ہے کہ اس میں توہینِ قرآن کا الزام لگانے والے شخص نے اس قانون کو ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی لیکن وہ خود قانون کے شکنجے میں آ گیا۔

اس سے قبل سامنے آنے والے مقدمات میں جس شخص پر الزام لگتا تھا اسے قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

مذہب کے نام پر جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کی روک تھام اور مذبی قوانین پر نظر ثانی کے لیے پاکستان پر حالیہ کچھ عرصے سے بین الاقوامی برادری کا دباؤ بڑھا ہے۔

ملک میں توہینِ مذہب کے الزامات کے بعد عوام کی طرف سے اپنی عدالت لگا لینے کے رجحان کی وجہ سے اقلیتیں خوف کا شکار ہیں۔

پنجاب کے شہر جڑانوالہ میں آٹھ ماہ قبل، اگست 2023 میں مشتعل ہجوم نے 19 گرجا گھروں اور مسیحی عبادت گاہوں کے علاوہ 86 مکانات کو آگ لگا دی تھی۔ جلاؤ گھیراؤ کا یہ واقعہ قرآن اور پیغمبرِ اسلام کی توہین کے الزامات کے بعد سامنے آیا تھا۔

گزشتہ سال یعنی فروری 2023 میں پنجاب کے ضلع ننکانہ صاحب میں مشتعل ہجوم نے پولیس حراست سے چھڑوا کر ایک شخص کو ہلاک کر دیا تھا۔

اسی طرح فروری 2022 میں خانیوال میں مشتعل ہجوم نے ایک شخص کو توہینِ مذہب کے الزام میں قتل کر دیا تھا۔ تین دسمبر 2021 کو سیالکوٹ میں فیکٹری ملازمین نے فیکٹری کے مینیجر سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کو توہینِ مذہب کے الزام میں قتل کرتے ہوئے لاش کو آگ لگا دی تھی۔

سال 2015 میں لاہور کے دو گرجا گھروں پر حملوں کے بعد مشتعل افراد نے دو افراد کو مبینہ حملہ آور قرار دے کر زندہ جلا دیا تھا۔

سن 2014 میں کوٹ رادھا کشن میں شمع اور شہزاد نامی ایک جوڑے کو ایک ہجوم نے تشدد کا نشانہ بنا کر لاشیں اینٹوں کے بھٹے میں جلا دی تھیں۔

کچھ عرصہ قبل لاہور کے اچھرہ بازار میں ایک خاتون کے لباس پر لکھے عربی الفاظ کو توہین مذہب قرار دے کر ہجوم نے خاتون کو ہراساں کیا تھا۔

پولیس نے بروقت کارروائی کر کے خاتون کو مشتعل ہجوم سے بچا لیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button